قومی اسمبلی: خلیج کی صورتحال خطرناک‘ پاکستان کو سعودی اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہئے تھا‘ اپوزیشن‘ بائیکاٹ جاری
اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+صباح نیوز+آئی این پی+اے پی پی)قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتیں تقریر کے بعد بائیکاٹ کرو کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے احتجاجاً واک آئوٹ کر گئیں اور یکطرفہ طور پر ایوان میں بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا ہنگامی دورہ سعودی عرب کے پیش نظر وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار بجٹ پر بحث نہ سمیٹ سکے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آزاد رکن جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کردئیے ۔سپیکر نے ایوان کو بتایا حکومت کو ہدایت کر دی ہے جمشید دستی کو قومی اسمبلی میں حاضر کیا جائے قومی اسمبلی میں آج سے مجموعی ریاستی اخراجات پورے کرنے کے لیے مطالبات زر کی منظوری کا سلسلہ شروع ہو جائے گا توقع ہے کل قومی اسمبلی وفاقی بجٹ کی منظوری دے گی۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے مطالبات زر کی منظوری کے عمل میں بھی شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا،گزشتہ روز اپوزیشن اور حکومتی رکن کیپٹن(ر)محمد صفدر کے مابین رکن جمشید دستی کی گرفتاری پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا،اپوزیشن نے حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔حکومتی ارکان کیپٹن محمد صفدر اور شیخ روحیل اصغر نے کہا شاہ محمود قریشی کا احترام کرتے ہیںلیکن قول وفعل کے تضاد کی وجہ سے لوگ خانوادوں پر انگلی اٹھاتے ہیں ، میں کرامات پر یقین رکھتا ہوں مگر شاہ محمود کی کرامت نہیں مانتا ،اپوزیشن لیڈربجٹ پر زیادہ سے زیادہ آدھا گھنٹہ بول لیتے ،خورشید شاہ چوہدری نثار علی کی طرح چا ر چار گھنٹے طویل تقریریں نہیں کر سکتے، پانامہ سیکنڈل نوازشریف کے نہیں پاکستان کے نظریے اور سی پیک کے خلاف ہے ، شریف خاندان جے آئی ٹی سے بھی بری ہوں گے ، جمشید دستی نے سارے ایوان کو بدنام کیا تھا سپیکر نے سینٹ کی بجٹ سفارشات پر بحث شروع کرا نا چاہی تو قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نکتہ اعتراض پر اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہم نے73کے آئین کو اصل حالت میں بحال کیا ، خلیج میںحالات بہت خراب ہو گئے ہیں ، اپوزیشن پہلے دن سے یہ مطالبہ کر رہی تھی پاکستان کو سعودی اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہیے ، آج اس کا حصہ بننے کی وجہ سے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر ایوان میں تفصیلی بحث کرائی جائے ۔انہوں نے کہا بجٹ انوکھا بجٹ ہے جس میں اپوزیشن نے بات ہی نہیں کی ، بجٹ میںہمیں ایوان سے باہر نکال دیا ، حکومت خود ہی بحث کرتی رہی اور اپنے منہ میاں مٹھو بنتے رہے ۔ سپیکر نے چار سال جس طرح پارلیمنٹ چلائی اور حکومت کو محفوظ راستہ دیا اس پر حکومت کو سپیکر کے ہاتھ چومنے چاہیں مگر میں نے سنا ہے حکومت اس کے باوجود سپیکر سے ناراض رہتی ہے اور ڈکٹیشن جاری کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپیکر صرف پروڈکشن آرڈر تک محدود نہ رہیں اسے ایوان میں لانے کیلئے اقدامات کریں اسے بھی ملتان جیل میں بھیجا جانا چاہیے کبھی ڈیرہ غازی خان بھیجا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقتدار آنی جانی شے ہے ، پرویز مشرف نے پارلیمنٹ کو مکے دکھائے تھے آج وہ کہاں ہین ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کیا وجہ ہے، حکومتی بینچوں پر بیٹھے لوگوں کو دیکھنا ہوگا کہ آج اپوزیشن اور میڈیا اجلاس سے باہر بیٹھے ہیں ہم نے پانچ ہزار کٹوتی کی تحاریک جمع کرائی ہیں لیکن اس کے بعد آج فیصلہ کیا ہے ہم بجٹ منظوری کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ حکومتی بینچوں کی پہلی دو لائنیں مکمل خالی ہیں ، آج جمشید دستی کو پابند سلاسل کیا گیا ہے تو کل کسی اور کو بند کیا جاسکتا ہے ، اس موقع پر کیپٹن (ر) صفدر اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور کہا یہ پارلیمنٹ ہائوس ہے ، صرف ایک ممبر سے کیوں بات کی جارہی ہے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا اگر نوازشریف بھی گرفتار ہو جائیں تو ان کا بھی پروڈکشن آرڈر جاری ہونا چاہیے ۔ جمشید دستی کو ملک اسحاق والی کالی کوٹھڑی میں رکھا گیا ، دستی کو دہشت گرد کی کوٹھڑی میں کیوں رکھا گیا پھر ایک ہی رات میں احتجاج پر انہیں ڈی آئی خان جیل منتقل کردیا گیا ۔ مشرق وسطیٰ کی صورت حال بگڑ رہی ہے ،پاکستان خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ، پاکستان کو غیر جانبداری سے اسلامی ملکوں میں اتحاد کیلئے کوشش کرنی چاہیے ، مشرقی سرحد مغربی سرحد پر بھی خطرات ہورہے ہیں ۔ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمو دقریشی کوآڑے ہاتھوں لے لیا او ر انکو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاشاہ محمو د قریشی کے والدکو گورنر کسی اور نے نہیں نوازشریف نے بنایا تھا،شاہ محمود قریشی اپنے والد کے کہنے پر نواز شریف کے جوتے سیدھے کیا کرتے تھے ،شاہ محمود قریشی قول وفعل کے تضاد کی وجہ سے لوگ خانوادوں پر انگلی اٹھاتے ہیں۔اے پی پی کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ہم جمہوریت کیلئے بہت طویل سفر طے کرنے کے بعد یہاں تک پہنچے ہیں، ہمیں ایسی پارلیمنٹ چاہیے جس میں ہمارے حقوق کا تحفظ ہوسکے‘ سپیکر کی طرف سے جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جانا خوش آئند ہے تاہم دیکھتے ہیں پنجاب حکومت اس پر کیا کرتی ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے ماضی میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے شاہجہان بلوچ‘ ایم کیو ایم کے کنور نوید جمیل کے پروڈکشن آرڈر تحریری درخواست موصول ہونے پر جاری کئے جاتے رہے‘ جاوید ہاشمی کی درخواست کے باوجود ان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے‘ جمشید دستی کی درخواست آج موصول ہوئی ہے اور آج ہی ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا جمشید دستی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر کے شکرگزار ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا نواز شریف کو پاکستان کی خدمت کرنے کی سزا دی جارہی ہے لیکن وہ اس سے سرخرو ہوکر نکلیں گے‘ نواز شریف نے اس ملک کو موٹروے‘ ایٹم بم اور سی پیک کا تحفہ دیا‘ 2018ء کے انتخابات میں بھی کامیابی نواز شریف کی ہوگی اور قوم کو ایسے ہی عوام دوست بجٹ دیتے رہیں گے‘ اپوزیشن کے پاس بجٹ پر بات کرنے کیلئے الفاظ ہی نہیں ہیں اسی لئے وہ ایوان کا وقت ضائع کرتی ہے۔ قومی اسمبلی میں (آج)منگل کو احتجاجی بینرزاور پلے کارڈز لہرائے جائیں گے، گونواز گو، وزیراعظم استعفیٰ دو مہنگائی نامنظور، ملازمین کی تنخواہوں میں اضاٖفہ کرو،کسانوں کا استحصال نامنظور کے نعرے لکھے ہونگے،پانامہ مشترکہ تفتیشی ٹیم کے کام میں مبینہ حکومتی رکاؤٹ کا معاملہ بھی اٹھے گا ا پوزیشن جماعتوں نے سخت ترین احتجاج ریکارڈ کروانے کی تیاری مکمل کر لی ہے ہر اپوزیشن جماعت اپنے ساتھ احتجاجی بینرز اور پلے کارڈز لے کر آئے گی۔ ریاستی و سرحدی امور(سیفران(کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل(ر)عبدالقادر بلوچ نے بتایا دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران قبائلی علاقوں میں 5 ہزار 740 افراد جاں بحق 6 ہزار 427 زخمی ہوئے۔ وزارت سیفران نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں جاں بحق ہونے والوں اور زخمیوں کی تعداد اور ان کے لواحقین کو دیئے گئے معاوضے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں جمع کرادیں۔ رکن اسمبلی عبدالقہار خان ودان کے تحریری سوالوں کے جواب میں وزارت سیفران کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی علاقے میں 5 ہزار 740 افراد شہید 6 ہزار 427 زخمی ہوئے، ان میں لیویز کے 234 اہلکار، 174 خاصہ دار اور 5 ہزار 332 سویلین شامل ہیں۔سیفران کے وزیر نے بتایا کہ اس جنگ میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمیوں کو 3 ارب 48 کروڑ روپے کا معاوضہ ادا کیا گیا۔قومی اسمبلی میں پیش کی گئیں دستاویزات کے مطابق مقتولین کے لواحقین کو 2 ارب 82 کروڑ جبکہ زخمیوں کو 65 کروڑ 69 لاکھ روپے جاری کئے گئے۔وزارت سیفران کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے قبائلی علاقوں میں 80 ہزار مکانات تباہ ہوئے، جن میں سے 22 ہزار 471 کی تعمیر نو کا فیصلہ کیا گیا۔دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اب تک 15 ہزار 139 ٹی ڈی پیز کو 5 ارب 27 کروڑ روپے معاوضہ دیا جا چکا ہے۔ وزارت سیفران نے بتایا کہ ٹی ڈی پیز کے لیے فاٹا سیکریٹریٹ اب تک 6 ارب 37 کروڑ روپے پولیٹیکل انتظامیہ کو دے چکا ہے۔این این آئی کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم نوازشریف کا جے آئی ٹی میں بیان ان کے بیٹوں سے زیادہ اہم ہوگا ، اداروں سے تصادم نوازشریف کیلئے فائدہ مند نہیں۔ وزیراعظم نوازشریف کو اداروں میں تصادم نہیں کرانا چاہیے۔قومی اسمبلی کا اجلاس آج منگل کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔