• news

راحیل شریف کن شرائط پر گئے‘ سعودی عرب میں کیا ہوا‘ وزیراعظم ایوان کو بتائیں: خورشید شاہ

(نامہ نگار) اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وزیر اعظم نواز شریف سے حالیہ دورہ سعودی عرب پر قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خوفزدہ ہے۔ گزشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے بائیکاٹ سے قبل اپنے خطاب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر خزانہ کو مبارکباد دی کہ دوسرا موقع ہو گا جب ان کی تقریر براہ راست نشر ہو گی۔ ہم دوسرے درجے کے لوگ ہیں‘ سپیکر نے دوسرے درجے کے الفاظ حذف کرا دئیے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ عوامی مسائل بڑھ رہے ہیں۔ اگر ملک ہو گا تو بجٹ بھی آئیں گے۔ ہم خارجہ پالیسی میں الجھتے رہے تو اس کا عوام پر بوجھ پڑے گا۔ دوبارہ مطالبہ کرتا ہوںکہ وزیر اعظم اسلامی عسکری اتحاد کی وضاحت پارلیمنٹ میں کریں۔ سابق آرمی چیف کو کس شرط پر سعودی عرب بھیجا گیا۔ حکومتی بیانات آئے تھے کہ جب تک ٹرم آف ریفرنس طے نہ ہوں راحیل شریف کو این او سی جاری نہیں کیا جائے گا۔ وزیر دفاع نے بیان دیا تھا بیان کے برعکس دوسرے دن راحیل شریف سعودی عرب چلے گئے۔ ان کیمرہ اجلاس میں الائنس میں شمولیت کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے۔ اچھی بات ہے وزیر اعظم کو وقت ملا اور وہ سعودی عرب چلے گئے انہیں پارلیمنٹ کو دورہ سعودی عرب کے بارے میں اعتماد میں لینا چاہیے۔ اس معاملے پر ہم کسی وزیر اور مشیر کی بات سننے کو تیار نہیں ہیں۔ اطمینان سے وزیر اعظم کو سنیں گے، ضمانت دیتا ہوں کہ وزیر اعظم کی تقریر کے دوران کوئی ایک نعرہ لگے گا نہ کوئی ایک رکن بولے گا، اگر کوئی ایک بھی شخص بول جائے تو مستعفی ہو جائوں گا۔ الائنس کی تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔ حکومت پر کوئی الزام بھی نہیں آئے گا۔ کوئی انہیں ڈیڑھ ارب ڈالر کا طعنہ نہ دے سکے گا۔ یہاں ایران اور قطر کی قراردادیں منظور ہونے کے مواقع پر حکومت پر خوف طاری تھا۔ ایران ہم پڑھیں گے قطر تم پڑھو گے۔ کم از کم جھوٹے قطری خط کا لحاظ رکھ لیتے۔ حکومت خوف دور کرے، امن کے قیام میں کردار ادا کرے یا پھر ترکی کی طرح سیسہ پلائی دیوار بن جائو۔ آج ایک شہزادہ پاکستان کو بھیک منگا کہتا ہے ایسا تو بھارت نے بھی نہیں کہا کیا ہم بھیک منگے ہیں۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہاکہ کس شہزادے نے یہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے تو یہ پڑھا نہیں جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ ان کی آنکھیں روشن کرے۔ قوم کو سچائی بتا دیں یہ خواتین ارکان کو بھی کبھی کچھ اور کبھی کچھ کہتے ہیں ہم ایسا برداشت نہیں کر سکتے۔ قوم کو وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب کی تفصیلات کا انتظار ہے۔ قبل ازیں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن