• news

اپوزیشن بجٹ سیشن بجٹ میں واک آئوٹ اور بائیکاٹ کا کھیل کھیلتی رہی

بالٓاخر حکومت نے قومی اسمبلی نے ’’متحدہ اپوزیشن‘‘ کے بغیر ہی قومی بجٹ 2017-18ء منظور کرا لیا متحدہ اپوزیشن نے قومی بجٹ پر بحث میں حصہ ہی نہیں لیا اپوزیشن پورا سیشن ہی’’ واک آئوٹ اور بائیکاٹ ‘‘ کا کھیل کھیلتی رہی ہے اسے اپوزیشن کی حکمت عملی کہا جائے یا کچھ اور اس کے پاس بجٹ کے خلاف کچھ کہنے کے لئے کچھ نہیں تھا اس لئے اس نے سارا وقت قومی بجٹ پر اپوزیشن لیڈر کی تقریر براہ راست ٹیلی کاسٹ نہ کئے جانے کے خلاف احتجاج میں گذار دی اسمبلی میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحقٰ ڈار کی بجٹ پر بحث سمیٹنے کی تقریر کا بھی بائیکاٹ کیا ‘ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے وزیر اعظم محمد نواز شریف سے حالیہ دورہ سعودی عرب پر قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کر دیا۔حکومتی اتحادی جماعت پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے کابینہ کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکر دیا ‘ کابینہ کے اخراجات 2017-18ء پر کٹوتی کی تحریک لے آئی ‘ تحریک پیش کرنے کا موقع آیاتو وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن اور دیگر وزراء اتحادی جماعت کی کٹوتی کی تحریکوں کے محرک عبدالقہار وران کے پاس پہنچ گئے ‘ منت سماجت کر تے رہے ۔ قومی اسمبلی میں 6 وزارتوں کے 70 مطالبات زر میں اپوزیشن و اتحادی جماعتوں نے کٹوتی کی تحریکیں جمع کروائی تھیں ۔ سپیکر کٹوتی کی تحریکیں پیش کرنے لگے تو ڈاکٹر شیریں مزاری ‘ سید نوید قمر ‘ شیر اکبر خان اور دیگر کے نام پکارتے رہے اپوزیشن میں موجود نہیں تھی جس پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک کو یک طرفہ طور پر مسترد کر دیا گیا عبدالقہار وران نشست پر کھڑ ے ہو گئے ۔ سپیکر سے کٹوتی کی تحریک پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔ سپیکر نے انہیں بتایا کہ ان کی کٹوتی کی تحریکیں کابینہ کے مطالبات زر سے متعلق تھیں جس کا وقت گزر چکا ہے ان کی منظو ری دی جا چکی ہے۔ متذکرہ رکن نے اصرار جاری رکھا تو وزیر مملکت انوشہ رحمن ‘ شیخ آفتاب ‘ رانا افضل و دیگر عبدالقہار وران کے پاس پہنچ گئے اور جب تک مطالبات زر کی منظوری کا مرحلہ مکمل نہ ہوا ان کے ساتھ بیٹھے رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ بار بار حکومت سے اس بات کا تقاضہ کرتے رہے کہ وزیر ایوان مین آکر مسلم عسکری اتحاد پر پالیسی بیان دینے کا مطالبہ کیا انہوں نے حکومت کو ضمانت دی ہے کہ وزیراعظم مسلم عسکری اتحاد اور دورہ سعودی عرب پر بیان کیلئے ایوان میں آئیں تو ان کا خیر مقدم کیا جائے گا ، کوئی نعرہ لگے گا اور نہ ہی کوئی الٹا بولے گا ، کوئی بول گیا تو مستعفی ہوجائوں گا ۔ بہرحال شاہ صاحب کو حکومت کی طرف سے کوئی واضح جواب نہیں ملا۔ بجٹ سیشن کا آخری اجلاس آج منعقد ہونے کا امکان ہے البتہ اپوزیشن کے شیڈول کے مطابق آج پارلیمنٹ ہائوس کی حدود میں احتجاج کرے گی
ڈائری

ای پیپر-دی نیشن