• news

اصلاح کی کوئی امید نظر نہیںآ رہی، سندھ میں نئے صوبے بنیں گے: متحدہ ارکان

کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں منگل کو پانچویں روز بھی بجٹ پر بحث جاری رہی۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس تقریباً سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔ تلاوت کلام پاک ، نعت رسول مقبولؐ کے بعد فاتحہ خوانی کی گئی۔ بجٹ پر بحث کا آغاز ایم کیو ایم کی خاتون رکن نائلہ منیر نے کیا۔ انہوں نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کراچی پورے پاکستان کو پال رہا ہے۔ مگر بجٹ میں اس کو زکوۃ کی طرح حصہ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے حکومتی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایم کیو ایم کے سید قمر عباس رضوی نے کہاکہ صوبے میں اصلاح کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی ہے۔ حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے امید تھی کہ شاید ان کے دور میں کوئی تبدیلی آجائے مگر ایسا نہیں ہوا۔ حکومت نے عملاً عوامی نمائندوں کو بے اختیار کر دیا ہے۔ اپوزیشن کے نمائندوں کا کمیونٹی ترقیاتی فنڈزکیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔ یہ غلط عمل ہے۔ پیپلز پارٹی کے غلام قادر چانڈیو نے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کے سوا کسی دور میں بھی جمہوری حکومتوں کو آزادانہ کام کرنے کے مواقع نہیں دیئے گئے۔ ہمارے ہاں بہت سا گند ہے۔ اس کو صاف کرنا ہے۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کا جینا مرنا سندھ کے ساتھ ہونا چاہئے مگر آپ تو نئے صوبے کی بات کر رہے ہیں۔ آپ لوگ آمروں کا ساتھ دیتے رہے ہیں۔ صوبے اس طرح نہیں بنتے ہیں۔ انہوں نے تحریک انصاف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ملک میں انقلاب لانے چلے ہیں اور سمجھے کہ ناچنے سے انقلاب آتا ہے۔ اگر ناچنے سے انقلاب آتا تو ہیجڑوں کا اپنا ایک ملک ہوتا۔ اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ اسپیکر نے غلام قادر چانڈیو کے الفاظ کو کارروائی سے حذف کرا دیا۔ ایم کیو ایم کے کامران اختر نے کہاکہ بجٹ عوام دشمن ہے۔ دانستہ طور پر شہری علاقوں کو نظرانداز کیا گیا۔ میرے حلقے میں مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک ہزار سے زائد اسکول ایک بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر ثمر علی خان نے کہا کہ جس وقت غلام قادر چانڈیو مختلف جماعتوں کے قائدین کا نام لے کر ان پر تنقید کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ سندھ بھی ڈیسک بجا رہے تھے۔ یہ عمل صحیح نہیں ہے۔ ان کو ایسا نہیں کرنا چاہئے۔ کے پی کے میں وزراء کے بچے بھی سرکاری اسکولوں میں پڑھتے ہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی لیڈر نند کمار نے کہاکہ سندھ میں تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ نند کمار کو جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کل ہمارے ساتھ تھی اور آج بھی اگر ان کے فنڈز جاری کیے جاتے تو شاید ایم کیو ایم کے دوست اتنی جذباتی تقاریر نہ کرتے۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین خان نے کہا کہ منظور وسان نے کل خود کہا ہے کہ کراچی امیر صوبہ ہے۔ ممتاز حسین جاکھرانی نے کہاکہ ہم نے کراچی پر 10 ارب روپے لگائے تو وہ نظر آ رہے ہیں مگر مشرف کے دور میں 300 ارب روپے لگائے گئے ، وہ کہیں نظر نہیں آ رہے۔ صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے کہا کہ کراچی کا امن بحال ہو چکا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن