افراد جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہوں تو ادارہ بھی ہوگا: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہمارا فوکس محض صرف اتنا ہے کہ ادارہ افراد سے بنا ہے۔ اگر افراد جسمانی اور ذہنی طور پر مضبوط ہونگے تو ادارہ بھی مضبوط ہوگا۔ تمام افسر میرے سٹارز ہیں اور میں چاہتا ہوں آپ میں مزید چمک آئے۔ پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں لاہور ہائی کورٹ کے افسروں کی پرسنل اور پروفیشنل کپیسٹی بلڈنگ ٹریننگ کی اختتامی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس کورس کے مندرجات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ کھانے پینے کا خیال رکھیں اور ورزش کو روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں۔ ادارے نے تو چلتے رہنا ہے اگر آپ اپنا خیال نہیں رکھیں گے تو کوئی نہیں آپ کو پوچھے گا۔ اپنی سوچ کومثبت رکھیں گے تو بہتر انداز میں کام کر سکیں گے۔ اس ٹریننگ کا اثر آپ کی ذاتی اور گھریلو زندگی پر بھی ہونا چاہئے۔ میرا خواب ہے کہ ہم عدالت عالیہ کو اس بلندی پر لے جائیں کہ لوگ عدالت عالیہ سے سیکھنے آئیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں سب کچھ میرٹ پر چل رہا ہے۔کسی کو نیچا دکھانے یا خود کو آگے لانے کےلئے ٹانگیں مت کھینچیں ترقی کا جو وقت اللہ تعالی نے لکھ دیا ہے آپ کو اسی وقت ترقی ملے گی۔ سائلین کے ساتھ خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور اپنی پریشانیوں کو سائیڈ لائن کر دیں۔ ہر فرد میرے لئے ادارے کی حیثیت رکھتا ہے۔ اپنی جسمانی صحت کو بہتر کریں، توند کم کریں اور خوشحال زندگی بسر کریں، ٹی 20 نہ کھیلیں، ٹیسٹ میچ کی طرح زندگی گزاریں، جوڈیشل افسر اپنے اندر مثبت تبدیلی لائیں۔ جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ آپ لاہور ہائی کورٹ کو اپنا وقت دیتے ہیں آپ کی زندگی کو آسان بنانا اور اپنے کام کو دلچسپ بنانا ادارے کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس شجاعت علی نے کہا لاہور ہائی کورٹ کا بنیادی مقصد دکھی سائلین کی مشکلات کو کم کرنا اور انہیں انصاف مہیا کرنا ہے، ہمیں اپنے رویوں میں شائستگی پیدا کرنی ہے، خوداحتسابی کو اپنانا ہے اور اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا ہے۔
جسٹس منصور