• news

سول سرونٹ ہیں بادشاہ نہیں، سینیٹر عثمان کاکڑ کی چیئرمین این ایچ اے سے تلخ کلامی

قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس کی کارروائی کے دوارن چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ اور قوم پرست سینیٹر عثمان خان کاکڑ میں سخت تلخ کلامی ہوگئی، چیئرمین این ایچ اے نے واضح کردیا کہ اگر ان کے خلاف بے قاعدگیوں کے کوئی ثبوت ہیں تو شوق سے نیب اور ایف آئی اے سے رابطہ کیا جائے، ذمہ داران کو الٹا لٹکا دیں ، حساب کتاب دینے کے لئے تیار ہیں ، یہ تلخ کلامی بلوچستان میں جاری شاہراہوں کے مختلف منصوبوں سے عارضی ملازمین کو نکالنے پر ہوئی ۔ اس معاملے پر چیئرمین این ایچ اے اور متذکرہ سینیٹر کی دفتر میں بھی تلخ کلامی ہوئی تھی اور سینیٹر عثمان کاکٹر چیئرمین این ایچ اے کے دفتر سے غصے سے اٹھ کر چلے آئے تھے ۔ گزشتہ روز عثمان خان کاکڑ نے چیئرمین این ایچ اے کو کھری کھری سنا دیں اور کہا کہ وہ بادشاہ نہیں ہیں سرکاری ملازمین ہیں جس پر چیئرمین این ایچ اے نے جواباً یہی ریمارکس دے دیئے ۔ جمعہ کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین دائود خان اچکزئی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ کمیٹی نے اتفاق رائے سے پوسٹ آفس ایکٹ میں ترامیم کے بل 2017کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی ۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران N50ژوب مغل کوٹ روڈ N70قلعہ سیف اللہ سالارزئی روڈکے منصوبوں سے عارضی ملازمین بشمول سب انجینئرز کو نکالے جانے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا ۔چیئرمین این ایچ اے نے واضح کیا کہ یہ ملازمین انہوں نے نہیں نکالے بلکہ کنسلٹنٹ کی طرف سے نکالے گئے ہیں اور این ایچ اے کنسلٹنٹ کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ چیئرمین این ایچ اے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ، ٹھیکیداروں کو ان منصوبوں کے حوالے سے بھاری رقوم کی خلاف ضابطہ اضافی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔ ان الزامات پر چیئرمین این ایچ اے اور عثمان کاکڑ میں تلخ کلامی ہوگئی ۔ عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ اصل مسئلے سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے ، بلوچستان کے لوگوں کو نکال کر دوسرے صوبوں کے لوگوں کو لگایا جا رہا ہے ، امتیازی سلوک ناقابل برداشت ہے ، حق تلفی نہیں ہونے دیں گے۔ آپ سول سرونٹ ہیں بادشاہ نہیں ہیں ۔ چیئرمین این ایچ اے نے عثمان کاکڑ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی بادشاہ نہیں ہیں جس پر کمیٹی کا ماحول مزید تلخ ہوگیا ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے پوسٹ آفس ایکٹ 1989ء (پوسٹ آفس ترمیمی بل 2017ئ) کی منظوری دیدی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین محمد دائود خان اچکزئی کی زیر صدارت جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹرز سجاد حسین طوری، محمد عمثان خان کاکڑ، کامل علی آغا، شہباز خان درانی اور لیاقت ترکئی نے شرکت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ بل صارفین کو سہولیات فراہم کرنے اور مختلف پوسٹل آرڈرز کے اجراء کے حوالہ سے اہمیت کا حامل ہے۔ اجلاس میں این ایچ اے کے کنٹریکٹ ملازمین جو این 50 ژوب مغل کوٹ اور این 70 (قلعہ سیف اﷲ لورالائی) پر کام کر رہے ہیں، سے متعلق مسائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔ این ایچ اے کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اتھارٹی ایک قومی ادارہ ہے اور متعلقہ قواعد و ضوابط کے تحت علاقائی و صوبائی کوٹہ کو مدنظر رکھتے ہوئے تقرریاں و تبادلے کئے جاتے ہیں، یہ اصول پورے ملک میں لاگو ہے۔ کمیٹی نے این ایچ اے کو بلوچستان میں ملازمین کی برطرفی کی تحقیقات کی ہدایت بھی کی۔

ای پیپر-دی نیشن