• news

توہین عدالت لگائیں پوچھوں گا گاڈر فادر، سسلین مافیا جیسے ریمارکس کا اختیار کس نے دیا: جاوید ہاشمی

ملتان (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے نوازشریف کا احتساب ہونا چاہئے‘ مگر یہ احتساب نہیں ہے۔ یہ عہدے سے ہٹانے کا طریقہ ہو سکتا ہے۔ جے آئی ٹی کیا ہے؟ کیا آج سے پہلے کسی عدالت نے جے آئی ٹی بنائی تھی؟ جے آئی ٹی متنازعہ ہوئی تو احتساب نہیں انتقام ہو جائے گا‘ نوازشریف مظلوم بن کر کھڑے ہو جائیں گے‘ عمران نے پٹواریوں کو پارٹی ٹکٹ 15-15 کروڑ میں بیچا۔ ہسپتال کا پیسہ تھائی لینڈ میں سرمایہ کاری کرکے ڈبویا‘ یہ جرم نوازشریف کے جرم سے بھی زیادہ بڑا ہے۔ کسی کو سسلیئن مافیا اور گاڈ فادر نہیں کہنا چاہئے۔ مجھے توہین عدالت میں سپریم کورٹ بلائیں‘ میں پوچھوں گا آپ کو کس نے یہ ریمارکس دینے کا اختیار دیا۔ کہا گیا کہ مشرف کو نہ بچایا تو تم نہیں بچو گے یہ کیا طریقہ ہے؟ نوازشریف میں مشرف کے احتساب کی ہمت ہی نہیں ہوئی۔ میرے خاندان پر پریس کلب دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات درج کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے زیادتیاں کیں‘ میری جائیداد پر بلڈوزر چلا دیا‘ پھر بھی نوازشریف اور شہبازشریف کو کبھی نہیں کہا کہ آپ نے زیادتیاں کیں۔ حسین نواز اور ان کی فیملی صرف تصویر لیک ہونے پر پریشان ہو گئی۔ پانامہ کیس میں عدالت کے ریمارکس تشویشناک ہیں جس سے جمہوریت کو نقصان ہو سکتا ہے۔ جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ ججز کا منتخب وزیراعظم اور حکومت کیخلاف گارڈ فادر اور سسلیئن جیسے ریمارکس دینا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہاکہ شریف برادران سے ہمدردی نہیں اور نہ ہی ن لیگ میں جانے کا ارادہ ہے لیکن جے آئی ٹی کے متنازعہ ہونے سے احتساب نہیں ہو گا۔ تین سال میں موجودہ حکومت نے جو زیادتیاں کیں مثال نہیں ملتی۔ سپریم کورٹ سب کو طلب کرے تاکہ حقائق سامنے آئیں‘ پانامہ کا احتساب ضروری ہے منی ٹریل دینا چاہئے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ میرے مرحوم بھائی پر بھی ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی نے غلط بات کی انہیں ایسا نہیں کہنا چاہئے تھا‘ سپریم کوٹ ہمارے لئے قابل احترام ہے‘ نوازشریف سے کبھی صدر بننے کا مطالبہ نہیں کیا تھا‘ نوازشریف کا احترام کرتا ہوں لیکن اختلاف اپنی جگہ‘ مسلم لیگ ن میں شامل نہیں ہوں گا۔ عمران خان نے 15‘ 15 کروڑ روپے میں گزشتہ انتخابات میں پارٹی ٹکٹ بیچے۔ جاوید ہاشمی نے کہا جے آئی ٹی پر تحفظات اٹھانے کے بعد جے آئی ٹی کا توازن برقرار نہیں۔ نہال ہاشمی نے غلط بات کی لیکن ججز بھی تو یکطرفہ بات کررہے ہیں۔ ججز کو بھی ریمارکس سوچ سمجھ کر دینے چاہئیں اور انہیں اپنا مقام دیکھنا چاہئے کیونکہ کسی جج کی جانب سے کسی کو گارڈ فادر سیاسی مافیا کے ریمارکس دینا مناسب نہیں جب کہ ایک جج نے تو یہ بھی کہاکہ بھٹو کو پھانسی دبا¶ کے باعث دی گئی۔ عدالت مجھے توہین عدالت کا نوٹس بھیجے خود پیش ہو کر جواب دوں گا۔ انہوں نے کہا عمران خان نے کئی بار کہا چیف جسٹس تصدق جیلانی ٹھیک نہیں دوسرا آئے گا تو وہ اپنا ہوگا۔ جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ میرے نزدیک جے آئی ٹی متنازعہ ہوگئی ہے، متنازعہ جے آئی ٹی کے فیصلے لوگ نہیں مانیں گے، کرپٹ افراد اور ٹیکس چوروں کو پھانسی اور سرعام گولی ماری جائے، احتساب کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بناکر عمران خان، راحیل شریف اور مجھے کمیشن کے سامنے پیش کیا جائے۔ میں نے مسلم لیگ (ن) میں شامل نہیں ہونا، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی مجھ سے خوش نہیں رہے، ان کو خوش بھی نہیں کرنا چاہتا۔ عمران خان کی پارٹی کو آگے جنگ لڑنے کا حق ملنا چاہئے۔ ہمارے اداروں اور بیوروکریسی نے ملک کے ساتھ زیادتیاں کی ہیں۔ عدلیہ پر اعتماد اٹھ گیا تو قوم کی توقعات کہاں جائیں گی۔ سابق چیف جسٹس تصدیق جیلانی کو ملک کا صدر بنانے کی باتیں کی گئیں لیکن تصدق جیلانی نے صدر بننے کی پیشکش قبول نہیں کی۔ عمران خان مجھے لاہور سے الیکشن لڑانا چاہتے تھے، میں نے لاہور سے نوازشریف کے مقابلے الیکشن لڑنے سے انکار کیا، مجھے کسی سے ٹکٹیں نہیں چاہئیں۔ میرا مستقبل پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے، نوازشریف نے بھی مجھے کبھی خوش ہوکر ٹکٹ نہیں دیا۔ مجھے عوام نے 11 مرتبہ منتخب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہماری ماں ہے، ہم اسے بے توقیر کرنا چاہتے ہیں، ہم اپنی آئی ایس آئی اور فوج کے حق میں ہیں، جو غلطیاں سول معاملات میں ہوئیں طاقت کس کو دکھائیں گے۔ پرویز مشرف تلنگا اور چھٹ بیٹھیا ہے۔

جاوید ہاشمی

ای پیپر-دی نیشن