دیوانی مقدمات کے رولز میں سقم دور کرنے کیلئے سفارشات مرتب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹرجسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں قائم رولز کمیٹی نے ماتحت عدلیہ میں زیرسماعت دیوانی مقدمات کے رولز میں موجود سقم دور کرنے کی سفارشات مرتب کر لی ہیں۔ رولز کمیٹی کے آخری اجلاس میں سفارشات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے رولز میں ترمیم کی سفارشات کی حتمی منظوری کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے ججز کا فل کورٹ اجلاس یکم جولائی کو طلب کر لیا ہے۔ فل کورٹ اجلاس میں عدالت عالیہ لاہورکے موجودہ 58 ججز شرکت کریں گے۔ دیوانی مقدمات کے موجودہ رولز میں بہتری کی سفارشات دیتے ہوئے عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ جواب دعویٰ آنے تک کیس کو انتظامی جج کے پاس بھجوایا جائیگا۔ جواب دعویٰ آنے کے بعد فریقین کو مصالحت کیلئے ایک ماہ کا وقت دیا جائیگا۔ عدالت فریقین کی موجودگی اور رضامندی سے فیصلے کی تاریخ مقرر کر کے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریگی۔ فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے سات دن بعد عدالت فیصلہ سنانے کی پابند ہو گی۔ اپیلٹ کورٹ فریقین کو ازسر نو نوٹس دینے کی پابند نہیں ہو گی۔ اپیلٹ کورٹ ٹرائل عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی صورت میں تفصیلی فیصلہ دینے اور جواز فراہم کرنے کی پابند نہیں ہو گی البتہ ٹرائل عدالت کا فیصلہ مسترد کرنے کی صورت میں جواز اور تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائیگا۔ رولز کمیٹی کے دیگر ممبران میں جسٹس شاہد فضل کریم، جسٹس شمس محمود مرزا، جسٹس طارق عباسی اور سینئر ایڈووکیٹ ظفر کلانوری کے علاوہ شہزاد شوکت شامل ہیں۔