ڈرون حملے خودمختاری کیخلاف برداشت نہیں کرینگے‘ ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہیں : پاکستان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) آرمی چیف کے بعد اب دفتر خارجہ نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے فاٹا میں ڈرون حملوں کو بے سود اور پاکستان کی خودمختاری کے خلاف قرار دے دیا ہے۔ یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا ڈرون حملوں پر پاکستان کا مﺅقف ہمیشہ سے بہت واضح رہا ہے اور ہر سطح پر پاکستان نے یہ باور کرانے کی کوشش کی ہے ڈرون حملے نقصان دہ ہیں ۔ خیال رہے کہ امریکہ نے حال ہی میں ہنگو میں ڈرون حملہ کیا اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے اس حملہ کو باہمی تعاون کی روح کے منافی قرار دیا تھا۔ایک سوال پر ترجمان نے کہا 1947ءسے اب تک بھارتی قابض افواج نے دس لاکھ سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے، صرف 1990ءسے اب تک ایک لاکھ کشمیری شہید کئے گئے جبکہ گزشتہ سال جولائی سے اب تک ڈیڑھ سو کشمیریوں کو وحشیانہ طور پر شہید کیا گیا۔ او آئی سی نے ہمیشہ جدوجہد میں کشمیری عوام کی حمایت کی ہے جن کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں وعدہ کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا وزیراعظم نواز شریف کی آستانہ میں افغان صدر سے ملاقات ہوئی جس میں افغانستان میں مصالحتی عمل کے فروغ کے لئے چار ملکی میکانزم کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لئے افغانستان کی جانب سے کسی بھی دورے کا خیرمقدم کریں گے۔ امریکہ کی طرف سے پاکستان کے خلاف ممکنہ سخت پابندیوں کی اطلاعات کے حوالے سے ترجمان نے کہا ہم میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرتے۔ پاکستان، امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے جو طویل مدت اور کئی شعبوں میں ہیں۔ خطے میں امن کے فروغ اور سکیورٹی کے قیام کے لئے دونوں ممالک کے درمیان قریبی روابط بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ترجمان نے بھارتی پولیس کی طرف سے پاکستان کی فتح کا جشن منانے والوں پر غداری کے مقدمات بنائے جانے پر کہا اس سے بھارت میں صورتحال کی سنگینی کا اندازا ہوتا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گرفتار کئے جانے والوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا چینی وزیرخارجہ ہفتہ رواں کے اختتام پر آرہے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان علاقائی صورتحال کے علاوہ باہمی دلچسپی کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کے معاملہ پر افغانستان کے اعتراضات کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ بارڈر منیجمنٹ ہماری انسداد دہشت گردی حکمت عملی کا اہم پہلو ہے اور خار دار باڑ لگانا انہی اقدامات کا حصہ ہے۔ ہم خاردار باڑ سرحد کی اپنی جانب لگا رہے ہیں۔ ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد اس کی پیشکش کی تھی جس کا ہم نے خیرمقدم کیا تھا۔کشمیر ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازعہ اور سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے۔ ترجمان نے کہا ہم لاپتہ ہونے والے اپنے دو اہلکاروں کی بحفاظت واپسی کے لئے حکومت افغانستان سے رابطے میں ہیں۔ ترجمان نے بھارت کے خلاف چیمپیئن ٹرافی کرکٹ کپ میں پاکستان کی شاندار فتح پر پوری پاکستانی قوم کو مبارکباد دی۔ صباح نیوز/ این این آئی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے امریکہ کو واضح پیغام دیا ہے پاکستان ڈرون حملے برداشت نہیں کرے گا، یہ حملے ملکی خود مختاری کے خلاف اور پاکستان کے مفاد میں نہیں، ان سے دہشت گردی کے خلاف جاری مہم کو نقصان پہنچتا ہے، پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے، پاکستان اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمشن اپنی ٹیم مقبوضہ کشمیر بھیجے۔ بھارت نے حریت کانفرنس کے رہنماﺅں کو مسلسل نظربند کر رکھا ہے۔ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی جیت کا جشن منانے والوں کو بھی نہیں بخشا گیا اور درجنوں افراد کو گرفتار کرلیا۔ رواں ہفتے درجنوں کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ قابض افواج کی جانب سے پیلٹ گنز کا استعمال کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں بچوں سمیت سینکڑوں کشمیری نابینا ہوچکے ہیں۔ نفیس زکریا نے کہا پاکستان گزشتہ دنوں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کی مذمت کرتاہے، یہ حملے پاکستان کے مفاد میں نہیں، ان سے دہشت گردی کے خلاف جاری مہم کو نقصان پہنچتا ہے اور اس حوالے سے عالمی سطح پر پاکستان کا موقف واضح ہے۔ پاکستان امریکہ تناﺅ سے متعلق ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔ دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہمارے قومی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان اپنی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے لئے پرعزم ہے۔ دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لئے افغانستان کے ساتھ وفود کے تبادلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، دوطرفہ سطح پر دوروں سے تعلقات مستحکم ہوں گے اور اس سے افغان مسئلے کے حل میں مدد ملے گی۔ افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ ضروری ہے۔ پاکستان نے اپنی طرف سرحدی باڑ لگانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، اس سے دہشت گردوں کی نقل و حمل روکنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا لاپتہ سفارتکاروں کے حوالے سے افغان حکومت سے رابطے میں ہیں، بازیابی کیلئے افغان حکومت کی جانب سے تین ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ صباح نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ایک انٹرویو میں کہا ہے پاکستان کی یہ ہمیشہ کوشش رہی ہے افغانستان میں امن واستحکام ہو ہم افغانستان میں امن واستحکام دیکھنا چاہتے ہیں اور یہی پاکستان کے بھی مفاد میں ہے افغانستان میں ناکامیوں کا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا غیرمناسب اور افغانستان کی صورتحال کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی عالمی ادارے اپنی رپورٹ میں کہہ چکے ہیں افغانستان کی اندرونی صورتحال کی وجہ سے وہاں کے حالات ابتر ہیں، میں بارہا کہہ چکا ہوں بھارت کی افغانستان میں مداخلت کی بڑی وجہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ہم نے یہ بات نہ صرف اقوام متحدہ بلکہ دیگر ممالک میں بھی اٹھائی ہے۔ پاکستان کی یہ کوشش ہے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر سے بہتر ہوں اور اس سلسلے میں ہماری تمام پالیسیوں کے مثبت پہلو ہیں۔ ہمارا افغان حکام سے مستقل رابطہ ہے کابل میں ہونے والے امن عمل میں پاکستان نے بھر پور شرکت کی اور ہمارے وفد کی وہاں افغان حکام سے اچھے ماحول میں ملاقاتیں ہوئیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہمارے ہاں حقانی نیٹ ورک کی کوئی پناہ گاہیں نہیں، ہم نے دہشت گردی کے خلاف اپنی پالیسی پرسختی سے عملدرآمد کیا ہے اس کا پوری دنیا نے اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا دنیا کا کوئی بھی ایسا خطہ نہیں ہے جہاں دہشت گردی کے واقعات نہیں ہو رہے یا دہشت گرد عناصر موجود نہیں۔ صرف یہ کہہ دینا حقانی نیٹ ورک پاکستان میں موجود ہے درست نہیں۔ دنیا کی بڑی طاقتوں نے مل کر پچھلے 16 برسوں میں دہشت گردی کے خلاف وہ کامیابی حاصل نہیں کی جتنی پاکستان نے حاصل کی ہے ۔افغانستان میں ناکامیوں کا پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا دینا غیر مناسب ہے۔ ایل او سی پر جو کچھ بھارت کر رہا ہے اسے پوری دنیا میں اٹھایا جا رہا ہے کہ وہاں کی صورتحال کو قابو کیا جائے لیکن اس خرابی کا ذمہ دار پاکستان نہیں۔ بھارت ایل او سی کی بار بار خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے وہ یہ سب کچھ محض اس لیے کر رہا ہے کیونکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی ظلم و بربریت پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے بھارت کی اس مکاری کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ چینی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان اور افغانستان میں افغانستان میں استحکام اور امن کے حوالے بات چیت ہو گی۔
دفتر خارجہ