ایک سال میں ایک لاکھ 35ہزار مقدمات کے فیصلے کئے گئے : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
راولپنڈی(اے پی پی) چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جج صاحبان اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی سہیل ناصر کے ہمراہ عیدالفطر اسیران سنٹرل جیل اڈیالہ کے ساتھ گزاری۔ جسٹس منصور نے اس موقع پر کہا کہ قیدیوں کے لئے سب سے بڑا تحفہ یہی ہے کہ ان کے مقدمات کا جلداز جلد تصفیہ ہو تاکہ وہ جیل سے رہائی پاکر اپنے اہل خانہ کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہاکہ فوری انصاف کی فراہمی کے لئے اصلاحات پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب مقدمات کی پیروی بلا تاخیر ہو۔ انہوں نے کہاکہ نفرت جرم سے ہونی چاہیے انسان سے نہیں۔ اسی وجہ سے جسٹس صاحبان باقاعدگی کے ساتھ جیلوںکے دورے کرتے ہیںتاکہ قیدیوں کے حالات سے باخبر رہیں اور قانون کے مطابق ان کے لئے حصول انصاف سہل بنایا جاسکے۔ چیف جسٹس لاہو رہائی کورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے سینٹرل جیل اڈیالہ میں قید 124 خواتین قیدیوں اور ان کے ہمراہ 21 معصوم بچوں میں عید گفٹ تقسیم کیے اور بچوں کی ایک رنگا رنگ تقریب میں شرکت کی جس کا اہتمام محکمہ سماجی بہبود پنجاب راولپنڈی کے تعاون سے کیا گیا اس موقع پر بچوں نے خوبصورت ٹیبلو پیش کئے ۔ چیف جسٹس نے خطاب کرتے ہوئے خواتین قیدیوں کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر نمٹائے جانے کی ہدایات جاری کر دیں۔انہوں نے کہاکہ دوسرے اضلاع اور صوبوں سے تعلق رکھنے والے مقدمات متعلقہ علاقوں میں بھجوائے جائیں تاکہ سائلین کو انصاف کے حصول میں مدد مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ عدالتی اصلاحات کے نتیجے میں ایک سال کے دوران پنجاب بھر میں 1 لاکھ 35 ہزار مقدمات کے فیصلے کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات اور تعاون سے پنجاب کے 36 اضلاع میں مصالحتی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ جہاں صرف ایک ماہ کے دوران 1018 مقدمات کا مصالحتی عمل سے تصفیہ کرایاگیاہے جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس مینجمنٹ کے طریقہ کار سے مقدمات کے فیصلے جلد ہو رہے ہیں۔پنجاب کی عدالتوں میں 2014 تک کے قتل کے تمام مقدمات نمٹا دیئے گئے ہیں۔