پولیس اہلکار کو کچلنے کا واقعہ‘ چیف جسٹس نے از خود نوٹس لے لیا
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) رکن بلوچستان اسمبلی عبد المجید اچکزئی کی گاڑی سے پولیس اہلکار کو کچلنے کے واقعہ کا چیف جسٹس آف پاکستان نے ازخود نوٹس لے لیا ہے اور آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی کی گاڑی نے کوئٹہ جی پی او چوک پر ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکار کو کچل کر جاں بحق کر دیا تھا جس کے بعد حکام کی جانب سے حادثے کامقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرکے اصل ملزموں کو بچانے کی کوشش کی گئی تھی۔ واضح رہے اچکزئی کوئٹہ کی ایک عدالت کی جانب سے پہلے ہی 5روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔ازخود نوٹس لیے جانے سے پہلے ایم پی اے عبدالمجید اچکزئی کو جیل میں وی آئی پی سہولیات دینے کا معاملہ بھی سامنے آچکا ہے۔ مجید اچکزئی پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی اور محمد خان اچکزئی کے قریبی رشتے دار بھی ہیں۔علاوہ ازیں ایم پی اے مجید اچکزئی اور پولیس سارجنٹ کے اہلخانہ میں صلح ہو گئی۔ صلح نامہ کے مطابق سارجنٹ کے اہلخانہ کو پولیس لائنز میں سرکاری کوارٹر‘ عطاء اللہ کو سرکاری طور پر شہید کا درجہ دلوایا جائے گا۔ ایم پی اے ٹریفک سارجنٹ کے بیٹے کو سرکاری نوکری دلوائیں گے۔ سارجنٹ کے اہلخانہ کو 6 سال تک پوری تنخواہ بھی ملے گی۔ سارجنٹ کے اہلخانہ مقدمے میں مجید اچکزئی سے تعاون کریں گے۔ دوسری جانب ٹریفک سارجنٹ عطاء اللہ کے بیٹے معظم علی نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ دادا اور چچا سے دھوکے سے صلح نامے پر دستخط کرائے گئے۔ ہم نے نہ صلح کی ہے نہ ہی معاف کیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر زیارت محمد رفیق عید ملنے آئے تھے۔ ڈی سی او نے دھوکے سے ناخواندہ دادا اور والدہ سے خالی پیپر پر انگوٹھے کے نشان لگوائے۔ ڈی سی نے بچوں کو عیدی کے طور پر 2 لاکھ روپے دئیے۔ ڈی سی نے ہمیں رقم دے کر کہا کہ یہ عید ہے صلح نامہ نہیں۔ سپریم کورٹ ہمارے والد کے خون کا بدلہ لے گی۔ ہمیں حکومت سے انصاف چاہئے۔ ہم والد کے قاتل کو معاف نہیں کریں گے۔ ہم ایم پی اے کو خون معاف نہیں کرنا چاہتے۔