• news

امریکہ، روس، بھارت، برطانیہ میں بندرگاہ، 2 ائر پورٹس، 8 کمپنیوں پر سائبر حملہ، تاوان طلب

لندن (آئی این پی+ بی بی سی+ نیٹ نیوز) روس، امریکی، برطانیہ سمیت 8 کمپنیوں پر پھر سائبر حملہ ہوا۔ پھر ہیکنگ کر کے تاوان طلب کر لیا گیا۔ یوکرائن کی سرکاری کمپنی مرکزی بنک اور کسیف ائر پورٹ کے سسٹم کو ہیک کر لیا گیا۔ ممبئی بندرگاہ کے ٹرمینل پر سائبر حملے سے مال برداری کی کارروائی متاثر ہوئی ہے۔ ادھر سابق امریکی جاسوس سٹوڈن نے دعویٰ کیا حملوں میں استعمال ہونے والا وائرس ’’ایٹرنل بلو‘‘ امریکی سکیورٹی ادارے (NSA) نے بنایا اور یہ اسکا ڈیجیٹل ہتھیار ہے۔ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سکیورٹی کے ماہرین نے اس بڑے سائبر حملے کا توڑ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس نے منگل کو دنیا بھر میں اداروں کو متاثر کیا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ توڑ ایک فائل ہے جو وائرس کو کسی مشین کو متاثر کرنے سے روک سکتی ہے۔ تاہم ماہرین ابھی تک وہ 'کِل سوئچ' تلاش کرنے میں ناکام رہے ہیں جو اس رینسم ویئر کے پھیلاؤ کو مکمل طور پر روک سکے۔ وہ تاحال یہ بھی نہیں جان سکے ہیں کہ یہ سائبر حملہ کہاں سے شروع ہوا اور اس کا اصل مقصد کیا ہے۔ سائبر حملہ کرنے والوں نے لاک کی گئی مشینیں کھولنے کے لیے فی مشین 300 ڈالر کی رقم طلب کی ہے جس سے یہ خیال بھی گردش کر رہا ہے کہ یہ حملہ کسی بڑی کارروائی کا پیش خیمہ ہے۔ انڈیا کا جواہر لعل نہرو ہوائی اڈہ، روسی کمپنی راسنیفٹ اور برطانوی اشتہاری کمپنی ڈبلیو پی پی سمیت کئی بڑے ادارے بھی شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر کمپیوٹر کے ونڈوز فولڈر میں 'perfc' کے نام سے ایک 'ریڈ اونلی' فائل بنا کر رکھ دی جائے تو اس سے یہ حملہ رک جائے گا۔ یہ خیال انٹرنیٹ سکیورٹی کی ویب سائٹ بلیپنگ کمپیوٹر کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور کئی ماہرین نے اس کی تصدیق کی ہے۔ کمپیوٹر سائنسدان پروفیسر ایلن وڈورڈ کا کہنا ہے کہ اس فائل سے وہ کمپیوٹر اپنی حد تک تو وائرس سے محفوظ رہے گا تاہم اس سے وائرس کے نیٹ ورک پر موجود دیگر کمپیوٹرز تک پھیلاؤ کو روکا نہیں جا سکتا۔ اس نئے رینسم ویئر وائرس کے پھیلاؤ کی شرح گذشتہ ماہ کے 'وانا کرائی' وائرس کے مقابلے میں بہت سست ہے کیونکہ اس کے کوڈ کے تجزیے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نیا وائرس اس نیٹ ورک سے باہر پھیلاؤ کی صلاحیت نہیں رکھتا جس میں اسے انسٹال کیا گیا ہو۔ اسی وجہ سے ماہرین کا کہنا ہے کہ تاوقتیکہ اسے بہتر بنایا جائے اس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ نہیں ہے۔

ای پیپر-دی نیشن