• news

امریکہ حکومت ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے دراندازی کی کوششیں خاک میں ملا دینگے :ایران کا انتباہ

تہران (نیٹ نیوز) ایرانی سفارت کار غلام علی خوشرو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوٹیریس کو خط میں یہ بھی واضح کیا کہ ٹیلرسن کے بیانات 1981 کے معاہدہ الجزائر کے منافی ہیں جس میں امریکہ نے عزم کیا تھا کہ وہ 'بلاواسطہ یا بالواسطہ، سیاسی یا مسلح طور پر ایران کے داخلی معاملات میں دخل اندازی نہیں کرے گا‘۔ 14 جون کو محکمہ خارجہ کے بجٹ 2018 کے موقعے پر ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے اجلاس کے دوران ٹیلرسن کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی یہ ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے باز رکھا جائے اور ایران کے اندر موجود ان عناصر کی مدد کی جائے جو موجودہ حکومت کی پرامن منتقلی چاہتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ بلاشبہ ایسے عناصر وہاں موجود ہیں۔ خوشرو نے کہا کہ ایران چاہتا ہے کہ تمام ممالک ایسے مضحکہ خیز پالیسی بیان پر مذمت کریں جبکہ امریکی حکومت ذمہ داری سے کام کرے جبکہ اقوام متحدہ کے منشور کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی پیروی کرے۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ٹیلرسن کے بیانات ایرانی صدر حسن روحانی کے دوبارہ 4 سال کے لیے منتخب ہونے اور مقامی انتخابات، جس میں 71 فیصد ایرانی باشندوں نے حصہ لیا تھا، کے چند ہفتوں بعد سامنے آئے۔ خوشرو نے کہا کہ ایران کے لوگوں نے بار بار اس بات کو ثابت کیا کہ اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف ان کے پاس ہی ہے، اس لیے امریکہ کی جانب سے ایران کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کی تمام کوششیں خاک میں مل جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پتہ ہے کہ اپنی آزادی اور استحکام کو کس طرح قائم رکھنا ہے، جس کا مظاہرہ 1979 کے اسلامی انقلاب میں نظر آیا۔ 14 جون کو ہونے والے اجلاس میں ٹیلرسن نے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کے حوالے سے پالیسی پر کام جاری ہے لیکن میں یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ ایران بلاشبہ خطے کو عدم استحکام کا شکار بنانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے‘۔ ٹلرسن نے اس دوران ایران کی جانب سے بیرونی جنگجوؤں کی امداد، حزب اللہ کی حمایت جبکہ شام، عراق اور یمن میں اپنی رضا کار فوج بھیجنے کے حوالے بھی پیش کیے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن