نیب کیسز میں سزا کا تناسب 76 فیصد، دیگر تحقیقاتی اداروں سے بہت زیادہ ہے: چیئرمین
اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا ہے کہ احتساب بیورو کے دائرکردہ کیسز میں سزا کا تناسب 76 فیصد ہے جو وائٹ کالر کرائمزاور انسداد رشوت ستانی کے خلاف تحقیقات کرنے والے دیگر اداروں کی نسبت بہت زیادہ ہے، عالمی اداروں نے نیب کی کارکردگی کا اعتراف کیا ہے۔ ایک بیان میں چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ نیب مکمل پیشہ وارانہ ذمہ داری کے تحت فرائض کی ادائیگی کیلئے پرعزم ہے اورملک کو کرپشن سے پاک کرنے کیلئے میرٹ اور شفافیت پر یقین رکھتا ہے۔ 2015ء تا 2017ء کے دوران شکایات اور تحقیقات کی شرح میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ تین سال کے اعداد و شمار نیب اہلکاروں کی محنت کی عکاسی کرتے ہیں۔ ملک سے انسداد رشوت ستانی کیلئے نیب پوری یکجہتی اور ذمہ داری کے تحت فرائض سرانجام دے رہا ہے۔ نیب میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے۔ نیب نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام بھی متعارف کرایا ہے تاکہ سینئر اہلکاروں کے تجربہ سے استفادہ کیا جاسکے۔ اس نظام کے تحت نہ صرف نیب کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے بلکہ کوئی بھی شخص کسی طرح تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین سال کے دوران نیب نے مختلف عدالتوں میں 150سے زائد ریفرنس فائل کئے ہیں اور تین سال کے عرصہ کے دوران 45ارب روپے کی لوٹی گئی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی ہے۔ پلڈاٹ کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق 42فیصد عوام نیب پراعتماد کا اظہارکرتے ہیں جبکہ پولیس پر اعتماد کا اظہارکرنے والوں کی شرح 30فیصد اور دیگر سرکاری اداروں کے حوالے سے یہ شرح 29فیصد ہے۔ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کا کردار ادا کررہا ہے اور پاکستان سارک ممالک میں انسداد رشوت ستانی کے فورم کا پہلا چیئرمین منتخب ہوا ہے۔