محترمہ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی
سابق صدر پاکستان آصف زرداری نے اندر کی باتیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف چار سالوں میں صرف چار بار اسمبلی میں گئے ہیں۔ وہ چار بار بھی نہ آتے تو کوئی ان کا کیا کر لیتا۔ مگر وہ جے آئی ٹی کے سامنے تو گئے۔ شہباز شریف بھی گئے۔ اب محترمہ مریم نواز شریف کو بلایا ہے۔ جے آئی ٹی تو پوری کورٹ بھی نہیں ہے۔
کسی نے بہت خوب بات کی کہ محترمہ مریم نواز کی پیشی کے ذمہ دار کیپٹن صفدر ہیں۔ انہوں نے تقریباً ہر سوال کے جواب میں کہا کہ اس بات کا محترمہ مریم کو پتہ ہو گا۔ محترمہ مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گی تو کیپٹن صفدر نہیں بلکہ محترمہ مریم اورنگ زیب ساتھ ہوں گی۔
میری کیپٹن صفدر سے ملاقات ہے۔ رائے ونڈ میں چودھری غفور کے حوالے سے ان کے ساتھ ملاقات بھی ہوئی۔ غفور صاحب بہت بڑے عاشق رسول ہیں۔ ان سے دوستی کا کیپٹن صاحب کو بہت فائدہ ہوا۔ وہ کم از کم کہتے تو ہیں کہ میں درویش ہوں۔ جے آئی ٹی میں کیپٹن صاحب پیش ہوئے تو انہوں نے سوچا کہ اس اعزاز سے محترمہ مریم کیوں محروم ہوں۔ انہوں نے ہر سوال کے جواب میں محترمہ مریم کا ذکر کیا۔ کبھی کبھی محترمہ مریم کے بیانات تخلیقی ہوتے ہیں۔ وہ ٹویٹ بھی کرتی ہیں۔ ان کا نام میڈیا کی زینت بنتا رہتا ہے۔ دنیا کی نمایاں خواتین میں کبھی کبھی محترمہ مریم کا نام بھی ہوتا ہے۔
محترمہ مریم کی والدہ محترمہ کلثوم نواز کی شخصیت مجھے بہت پسند ہے۔ لوگ نواز شریف کے لیے ہزار باتیں بنائیں مگر محترمہ کلثوم صاحبہ کے لیے اچھی بات کرتے ہیں۔ ان کے اندر ایک لیڈر بھی چھپا ہوا ہے۔ انہوں نے نواز شریف کی رہائی کے لیے کمال جدوجہد کی۔ جلوس تک نکالے۔ ایک دفعہ جاوید ہاشمی کے ساتھ پورا دن گاڑی میں بیٹھ کر گزار دیا۔ اب بھی ہاشمی کے لیے کچھ سوچیں؟
جب وہ نواز شریف کے لیے تحریک چلا رہی تھیں ہم دل و جان سے ان کے ساتھ تھے۔ ایک دن مجھے پوچھنے لگیں تم نے میرے ساتھ جدوجہد میں کردار ادا کیا ہے مگر تم نواز شریف کے خلاف کیوں ہو۔ میں نے ہنس کر کہا کہ میں آپ کا تو حامی ہوں۔
مجھے یاد ہے انہوں نے میرے لیے جو الفاظ کہے وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں تمہارے لیے آج کل لیڈر نہیں ہوں۔ نہ تم دلیر صحافی ہو۔ میں یونیورسٹی اورئینٹل کالج لاہور تمہارے ساتھ پڑھتی تھی۔ تم میری بہت عزت کرتے تھے اور میں بھی تمہاری بہت شکر گزار ہوں۔ میں نے ان سے کہا کہ مجھے آپ کی باوقار شخصیت بہت پسند ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف کے لیے تحریک چلا رہی ہوں مگر تم نواز شریف کے حامی نہیں ہو۔ پھر بھی میرے ساتھ ہو۔ میں خاموش رہا۔ اب میں محترمہ مریم نواز کے لیے اچھے خیالات اور جذبات رکھتا ہوں۔ وہ نواز شریف کی بیٹی ہیں مگر اس کے لیے ایک یہ کریڈٹ بھی ہے کہ وہ کلثوم نواز کی بیٹی ہیں۔
میں تو محترمہ مریم اورنگ زیب کے لیے بھی دل میں نرم گوشہ رکھتا ہوں کہ وہ محترمہ مریم نواز کی سہیلی ہیں۔ دونوں ہم نام ہیں اور ہمسفر ہیں۔ اسے اپنی سہیلی پہ یقین ہے تو محترمہ مریم اورنگ زیب کو وفاقی وزیر بنوایا اور وزارت بھی بہت اہم ہے۔ یعنی وزارت اطلاعات۔
محترمہ مریم اورنگ زیب نے وزیراطلاعات ہو کر بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ وہ ہر صورت میں پرویز رشید سے بہتر وزیراطلاعات ہیں۔ اس وزارت کے لیے محترمہ مریم نواز کا بھی بڑا کردار ہے۔
اسلام آباد سے بہت معروف شاعرہ شاہدہ لطیف کی نعتوں کی بہت خوبصورت کتاب ”نگاہ مصطفی“ کے نام سے شائع ہوئی ہے۔ کتاب کا پیش لفظ عشق رسول اور نعت مصطفی کے حوالے سے بہت بڑے نام ڈاکٹر ریاض مجید نے لکھا ہے۔ معروف نعت گو قمر وارثی نے لکھا ہے کہ شاہدہ لطیف کے عرق ریز مطالعے اور حیرت انگیز مشاہدے سے سجی ہوئی نعتیں ایسی دستاویز کی حیثیت رکھتی ہیں جنہیں اردو ادب میں نئے باب کا اضافہ کہا جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے شاہدہ لطیف کے سات مجموعے اور کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ ان کی تعارفی تقریبات ملک اور بیرون ملک ہو چکی ہیں۔
جے آئی ٹی میں محترمہ مریم نواز کی پیشی کی بات ہورہی تھی‘ درمیان میں نعتوں کی کتاب کا ذکر آگیا۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات اور اس میں پیشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ رپورٹ فائنل ہونے کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔ اس رپورٹ کا سپریم کورٹ سمیت پوری قوم کو انتظار ہے۔
٭٭٭٭٭٭