میری رہائی کیلئے قصاص اور دیت قانون کا غلط استعمال کیا گیا: ریمنڈ ڈیوس
واشنگٹن (ایجنسیاں+ نمائندہ نوائے وقت) لاہور میں 2 شہریوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے سی آئی اے کے سابق اہلکار ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں انکشاف کیا ہے کہ ان کی رہائی کے معاملے میں پاکستان میں موجود قصاص اور دیت کے قانون کا غلط استعمال کیا گیا تھا۔ پاکستانی حکام نے قصاص اور دیت کے قانون کا مذاق بنایا۔ ریمنڈ ڈیوس کی کتاب نے پاکستان کے قانونی نظام پر سوال کھڑے کردیے جن میں قصاص اور دیت کے قوانین خاص توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔سی آئی اے کے سابق اہلکار نے اپنی کتاب میں بیان کیا کہ کس طرح پاکستان میں ان کی رہائی کے لیے پاکستانی حکام اور خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی جانب سے قانون کا مذاق اڑایا گیا۔ سپریم کورٹ میں ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت آئینی پٹیشن دائرکرد ی گئی ہے جس میں ریمنڈڈیوس کوامریکی حکومت کے تعاون سے پاکستان واپس لاکراس کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے اور اس کی رہائی میں تعاون کرنے والے سول اورفوجی حکام کیخلاف چھان بین کرنے کی استدعاکی گئی ہے جبکہ معاملے پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے ، مسلم لیگ ن کے رہنماسید ظفرعلی شاہ نے کوٹیشن میں وفاق پاکستان بذریعہ سیکرٹریز داخلہ ،دفاع ،قانون وخارجہ ،حکومت پنجاب،آئی جی پنجاب،چیف پولیس افیسرلاہور ،وزیراعلٰی پنجاب،سابق صدرآصف علی زرداری ،سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی ، سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی ،جنرل ریٹائر احمد شجاع پاشا ،ملٹری کنٹرولرجنرل ،امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی ،امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس اورپاکستان کے سابق سفیرکیمرون منٹرکوفریق بنایا گیاہے، درخواست گزار کے مطابق ریمنڈ ڈیوس نے اپنی رہائی کے حوالے سے تمام باتیں اپنی کتاب ’’دی کنٹریکٹر‘‘میں واضح کردی ہیں۔ جس سے تمام حقائق عوام کے علم میں آچکے ہیں اس حوالے سے مختلف سوالات پیداہوتے ہیں ہمیں بتایا جائے کیا یہ درست نہیں کہ پاکستان کے قانون اور آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک قاتل کو راہ فرار اختیار کرانے میں مدد دی گئی واقعہ کے بعد 16 مارچ 2011 کو لگائی گئی عدالت ،جس میں ریمنڈ ڈیوس پیش ہوئے تھے ، میں مقتولین کے ورثاء کو بھی حاضر ہونے پر مجبور کرکے انہیں دیت کے ضمن میں 23 لاکھ ڈالر ادا کئے گئے ہیں،بتایا جائے کہ یہ رقم کس نے ادا کی، پاکستان نے یا کسی امریکی ادارے نے۔ اس وقت کے صدرمملکت اور دیگر نے جنرل پاشا کو ہدایت کی کہ وہ کسی بھی طرح اس معاملہ کو حل کر ائیں ، اس کے ساتھ ریمنڈ ڈیوس کو ملک سے فرار کروانے کیلئے عدالتی کارروائی کے دوران استغاثہ کے وکیل کو عدالت میں آنے سے جبراً روک دیا گیا تھا، قاتل ریمنڈ ڈیوس کو ملک سے فرار کرانے، قانون اور آئین کا مذاق اڑانے میں بہت سارے حکام برابر کے شریک ہیں انہوں نے اپنے حلف کی بھی خلاف ورزی کی ہے دیت کی مد میں دی گئی رقم مقررہ حد سے زائد تھی ۔ جن لوگوں نے ریمنڈ ڈیوس کو فرار کرانے میں مدد دی ہے ، ان کے
کردار کی چھان بین کی جائے۔ اورلاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالتی کارروائی کو کالعدم قرار دے کر حکومت کو ہدایت کی جائے کہ امریکی انتظامیہ سے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جائے اور جو لوگ ریمنڈ ڈیوس کو فرار کرانے میں تعاون کرتے رہے ہیں ان کو آئندہ کیلئے سیاسی، آئینی اور حکومتی عہدوں کیلئے نااہل قرار دیا جائے اور ان لوگوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں بتایا کہ قتل کئے جانے والے دونوں افراد کے قانونی ورثاء کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے خون بہا لینے پر مجبور کیا۔ سی آئی اے کے سابق اہلکار نے اپنی کتاب میں دعویٰ کیا کہ ورثاء کو شدت پسند سوچ سے دور رکھنے کیلئے آئی ایس آئی کے اہلکاروں نے 14مارچ کو مداخلت کرتے ہوئے مقتولین کے تمام 18قانونی لواحقین کو اپنی حراست میں لے لیا تھا۔ جج نے کمرہ جج نے کمرہ عدالت کو غیر متعلقہ افراد سے خالی کرالیا جبکہ اس وقت آئی ایس آئی کے سربراہ احمد شجاع پاشا کمرے میں موجود رہے، اس کے علاوہ ان کے پیچھے بیٹھا ایک شخص امریکا کی جانب سے پاکستان میں اْس وقت کے مندوب کیمرون منٹر کو مسلسل موبائل فون سے ٹیکسٹ پیغام بھیج کر عدالتی کارروائی سے آگاہ کر رہا تھا۔ جب کارمیلا کونرائے نے انہیں بتایا کہ ان کا کیس مذہب اسلام کے تحت شرعی عدالت میں چلایا جائے گا تو وہ بے حد پریشان ہوگئے اور امریکی قونصل جنرل سے کہا کہ ’مجھے یقین نہیں ا?رہا کہ پاکستانی میرے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں۔یہ لوگ مجھے قید خانے سے گھسیٹتے ہوئے باہر لے جائیں گے اور مجھے پتھروں سے مار مار کر قتل کر دیں گے۔کتاب کے مطابق امریکی قونصل جنرل نے ریمنڈ ڈیوس کو یقین دلایا کہ اسلامی شرعی قانون کے تحت مرنے والے افراد کے لواحقین کو خون بہا دیا جاسکتا ہے جسے لواحقین قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔