• news
  • image

او ایل ایکس پر سب کچھ بیچ دو....

جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ کیاہوگی۔ کچھ کہا نہیں جا سکتا، اگرچہ ن لیگ کے کیمپوں سے آہ و زاری شروع ہو چکی ہے اور چند انتہائی مراعات یافتہ ، مشرف بہ مال اور عہدوں کو کیش کرنے والے ن لیگی جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کے ساتھ ساتھ خوشامد ،چاپلوسی، جھوٹ، مکر فریب اور عیاری کی ایک ایسی تاریخ رقم کر رہے ہیں جس پر سیاہ حروف بھی شرمسار ہیں لیکن فوج، عدلیہ، جے آئی ٹی سے تمامتر بغض و عناءکے باوجود یہ سب ٹوپی ڈرامہ بھی ہو سکتا ہے کہ دیکھیں جی ہم تو جے آئی ٹی کے خلاف تھے اور جے آئی ٹی ہمیں رگڑا دے رہی تھی لیکن پھر بھی فیصلہ ہمارے حق میں آیا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں سب کچھ بکتا ہے۔ ہمارے ملک میں ضمیر اور ایمان سب سے سستا ہے ورنہ یوسف رمزی ، ایمل کانسی، خالد شیخ، عافیہ صدیقی کے سودے نہ ہوتے۔ ریمنڈ ڈیوس جیسے مردود کو با عزت طریقے سے رہا نہ کیا جاتا، مقتول کی فیملی چند ہزار ڈالرز اور امریکی ویزے پر نہ بکتی۔شہباز شریف یہ بھی فرماتے ہیں کہ کوئی نہیں چاہے گا جمہوریت کی گاڑی پٹڑی سے اترے، وزیر اعلیٰ پنجاب بہت بے خبر آدمی ہیں، نہیں جانتے کہ آج پاکستان میں بچہ بچہ اس آمریت نما شاہی جمہوریت سے تنگ آ چکا ہے اور ہر شخص اس مصنوعی جعلی، فرسودہ، تعفن زدہ جمہوریت سے شدید نفرت کرتا ہے۔ جہاں کسی کو سکھ کا سانس نصیب نہیں ہوتا۔ پنجاب میں میرٹ کا جتنا خون کیا جاتا ہے، شاید ہی کسی اور صوبے میں اتنا زیادہ استحصال ہوتا ہو۔ اسحاق ڈار ، خواجہ آصف، سعد رفیق، عابد شیر علی، دانیال عزیز اور طلال چوہدری کے ساتھ ساتھ مریم اورنگزیب اوررانا ثناءاللہ نے جو مثالیں رقم کی ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ن لیگ کا مقولہ ہے کہ سب کچھ بیچ دو، اونے پونے داموں سب کچھ بیچ کر اقتدار خرید لو، خواجہ سعد رفیق کے اس بیان میں جہاں شدت کی پسپائی ہے وہاں چاپلوسی کی بھی انتہائیں ہیں کہتے ہیں کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد عالمی طاقتیں اس بار نئی کٹھ پتلیوں کے ساتھ نواز شریف کو سی پیک بنانے کی سزا دے رہی ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ سی پیک منصوبے سارے کا سارا چین نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس سارے ڈیزائن میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ زمین ہماری، راہداری ہماری، سارا مال مصالحہ ہمارا.... صرف منصوبہ اورانجینئرنگ چین کی ہے۔ سونے جیسی زمین سے چائنہ سارے ہیرے موتی نکال کر لے جائے گا۔ سی پیک فلم میں سب کچھ پاکستان کا ہونے کے باوجود کردار صرف ” مہمان اداکار“ کا ہے۔ پاکستان کے ہاتھ میں صرف جھونگا آئیگا۔ چائنہ اس فلم کا پوپولر ہیرو ہے۔ روس ہیروئن ہے، بھارت ولن ہے اور دیگر اہم کرداروں میں افغانستان، ایران، روس کی نئی آزاد ریاستیں اور دیگر ممالک ہیں۔ پاکستان کو اس ہیوی بجٹ فلم سے صرف ٹپ ملے گی۔ جس دن سی پیک منصوبے کی اندرونی کہانی منظر عام پر آئی تو اندازہ ہو گا کہ پاکستان کے حکمران کس قدر جاہل، نا اہل ،نکمے احمق ہیں۔ پاکستان جیسا وسیع و عریض زرخیز و توانا،معدنیات، پانی، ہوا ،موسم ،وسائل اور خزانوں سے معمور ملک کا بیڑہ غرق کرنے میں پاکستانی حکمرانوں کا کتنا بد ترین ہاتھ ہے۔ پیپلز پارٹی واحد جماعت تھی جو ذہانت، بہادری، قابلیت کی قدر دان تھی جو عورتوں کو بلا تخصیص عزت و مراتب سے نوازتی تھی لیکن آصف زرداری جیسے آدمی نے اپنی کم علمی، بے بضاعتی ، جہالت اور نا اہلی چھپانے کے لئے تمام اعلیٰ دماغوں ، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور اہل لوگوں کو پیچھے دھکیل دیا اور خوشامدی ٹولے کو آگے رکھا، اسکی نادر مثال یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف جیسے لوگوں کا وزیر اعظم بننا ہے۔ ن لیگ ذہین، قابل ، لائق اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کو آگے لانے کے سخت خلاف ہے۔ ہر نکما چاپلوس منافق ن لیگ کا پیارا اور عہدیدار ہے۔ خیال تھا کہ عمران خان تعلیمیافتہ ہیں اور زیادہ عرصہ باہر رہے ہیں لیکن افسوس کہ عمران خان نے بھی شدید ترین مایوس کیا ہے۔ اس وقت جب عمران خان کی تحریک نتائج دینے والی تھی تو انہیں شادی کا بھوت سوار ہو گیا۔63برس کی عمر میں تیسری شادی رچانے کا شوق چڑھا ہوا ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو ذاتی خواہشات سے آزاد ہو۔ ویسے بھی جب آدمی کی دو شادیاں بری طرح فلاپ ہو جائیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ خرابی خود اپنے آپ میں ہے۔ پوری قوم عذاب میں پڑی ہے لیکن عمران خان کا شادیوں کا شوق ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔ عمران خان سے بہت سی امیدیں اور توقعات تھیں لیکن یہ سب ایک ایک کر کے ٹوٹ گئی ہیں۔ ابھی میں ایک ہفتے سوات کا دورہ کر کے آئی ہوں۔ سوات کو پاکستان کا سوئٹزر لینڈ کہا جاتا ہے۔ یہ میرا آبائی علاقہ ہے، سوات ایک حسین ترین وادی ہے۔ مجھے 2002ءوالا سوات بھی یاد آ رہا تھا جب اسکا حسن و جمال عروج پر تھا۔ پنجاب کے پانچ دریا خشک بنجر ویران ہیں بلکہ دریاﺅں کے نام پر گندے نالے ہیں۔ اگر انسان نے دریا اور دریاﺅں کی روانی دیکھنی ہے تو سوات کا رخ کرے۔ خوبصورت ، رواں دواں ٹھنڈے میٹھے مست دریا سوات کی جان ہیں۔ ایسے دریا اور انکا ٹھنڈا میٹھا پانی آپکو پاکستان میں کہیں نہیں ملے گا۔ یہ پاسکتان کی کریم ہے، سوات اور سواتی لوگ پاکستان کا صحیح چہرہ ہیں لیکن سوات میں ایک سڑک ڈھنگ کی نہیں ہے۔ خیبر پی کے عمران خان کا اپنا علاقہ بھی ہے اور وہاں عمران خان کی حکومت بھی ہے لیکن مینگورہ،خوازہ خیلہ ، بشام، مالم جبہ، مدین بحرین، کالا م، سیدو شریف، شانگلہ ہر جگہ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ہیں۔ ........،مالم جبہ کی جو سڑکیں 2010ءمیں سیلاب یازلزلوں سے ٹوٹی تھیں، وہ آج بھی اتنی خستہ ہیں کہ ان پر سفر کر کے انسان کی چولیں ڈھیلی پڑ جاتی ہیں۔ سوات جیسی بے نظیر جنت نما وادی کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ یہاں کبھی حکومت نے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا۔ اسکے باوجود لوگ جوق در جوق سوات جاتے ہیں اور ہزاروں لاکھوں لوگ ہر سال سوات کی سیاحت کرتے ہیں ۔ اگر صرف یہاں کی سڑکیں پختہ کر دی جائیں تو سوات ٹورازم سے امیر کبیر ہو جائے۔ عمران خان اور پرویز خٹک کی نا اہلی کی انتہا ہے کہ انہوں نے سوات پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا ہے۔ سوات کا حسن اور یہاں کے لوگوں کی خوبصورتی، ذہانت، علم اورنرمی مٹھاس دیکھ کر باہر سے کئی این جی اوز نے یہاں کا رخ کیا ہے۔ اگر چائنہ کو سوات کی زہانت اور زرخیزی کا اندازہ ہو جائے تو وہ یہاں سوات شنگھائی منصوبہ شروع کر کے سوات کی زرخیز زمین سے سب کچھ اٹھا کر لے جائیں سوات دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ خدا نے پاکستان کو کیسی کیسی لازوال اور انمول نعمتیں عطا کی ہیں۔ اگر ہمارے حکمران اتنے نااہل، کٹھور، خود غرض نہ ہوتے تو آج پاکستان ایشیا کی سپر پاور کہلاتا لیکن ہم نے تو اپنا ایٹم بم بھی ڈگڈگی کے ساتھ دنیا کے آگے رکھ دیا ہے۔1947ءسے اب تک پاکستان جو نا گڑھ ، منگرول، کشمیر، حیدر آباد ، مشرقی پاکستان، سیاچین، کارگل ، پنجاب کے چنذد علاقے پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکے ہیں۔ اس وقت ہمارے پاس1947ءکے مقابلے میں صرف آدھا پاکستان بچا ہے۔ اسے بھی سب داﺅ پر لگانے پر تلے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن