امریکی صدر نے سیاست کو تھیٹر جیسا بنا دیا ہے: بی بی سی
نیویارک (بی بی سی) ممکن ہے کہ سی این این، ریسلنگ ویڈیو امریکی صدر کا ایک غیر معروف چہرہ ہو لیکن یہ ٹرمپ کی کلاسک خصوصیت ہے۔ انھوں نے بار بار یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ سیاست کو ریئلٹی ٹی وی کی طرح ایک پرفارمنگ آرٹ یعنی اداکاری کے فن کے طور پر دیکھتے ہیں جس میں ڈرامہ اور تنازعے کا مسالا جتنا زیادہ ہوتا ہے وہ اتنا ہی مزیدار ہوتا ہے۔ جب ٹرمپ صدارتی امیدوار تھے تو انھوں نے اپنے رپبلکن حریف مارکو روبیو، ٹیڈ کروز اور رینڈ پال کو نیچا دکھا کر انھیں اپنے راستے سے اس طرح سے ہٹایا تھا جیسے وہ کھیل کا حصہ ہی نہ ہوں۔ اس کے بعد وہ ہلیری کلنٹن سے مخاطب ہوئے، جن کی وہ کبھی مداح ہوا کرتے تھے اور اپنی شادی کے دوران بہت قربت دکھائی تھی۔ لیکن ٹرمپ نے ہلیری کلنٹن کی ایسی تصویر پیش کی کہ جیسے وہ ایسی انسان ہوں، جنھیں جیل بھیج دیا جانا چاہئے۔ انھوں نے میڈیا، خاص طور پر سی این این کو ایک ایسے کارٹون ولن کے طور پر پیش کیا جیسے وہ جھکا سکتے ہیں۔ اپنی تازہ ٹویٹ میں پیشہ ورانہ ریسلنگ میچ کا کلپ لگانا ایک سے ٹھیک ہی ہے کیونکہ صدارتی انتخابات کے دوران اپنی پوری مہم میں انھوں نے سیاسی عمل کو 'ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ میچ' کی طرح ہی لیا تھا۔ اس میں ڈرامہ زیادہ تھا، ایکشن جعلی تھا اور نتیجہ پہلے ہی سے طے تھا۔ انھوں نے شو سے پردہ ہٹایا اور اپنے حامیوں کے ساتھ اس کارکردگی پر زوردار قہقہے لگائے۔ انھوں نے اپنے حامیوں کو ہیرو (خود) کی تعریف کرنے اور ولن (باقی سبھی) کو دھمکانے کے لیے حوصلہ افزائی کی۔ اکثر صحافیوں کا مذاق اڑایا گیا تو واہ واہ کرنے والی بھیڑ نے بھی ان کا مذاق اڑایا۔ تنی ہوئی مٹّھیاں ہوا میں لہرائی گئیں اور لوگ لطف اندوز ہوئے۔ پریس اور میڈیا ان کے فن کی کارکردگی کا اہم پلیٹ فارم تھا جہاں ان کے مخالف سیاہ لباس میں ایک ولن کی طرح ہوتے تھے۔ میڈیا کے کچھ لوگوں نے ٹرمپ کی ریسلنگ والی ٹویٹ کو میڈیا کے خلاف بالواسطہ تشدد کی دھمکی کے طور پر دیکھا اور اس کی مذمت کی ہے۔ سی این این نے ایک بیان جاری کر کے اس ٹویٹ کو ایک 'المناک دن' بتایا اور اس بات کو دہرایا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ڈپٹی پریس سیکرٹری سارہ ہکابی نے جھوٹ بولا تھا کہ صدر نے کبھی بھی 'تشدد پر اکسایا یا اس کی حوصلہ افزائی' نہیں کی۔ امریکی صدر کی جانب سے آنے والے ایسے پوشیدہ پیغامات یقینی طور پر ملک میں بحث و مباحثے کو تلخی کی سطح تک لے جائیں گے اور اس بات کا مکمل امکان ہے کہ کچھ لوگ اسے تشدد کی کال سمجھ لیں۔ اگرچہ زیادہ تر لوگ اسے صدر کی ممکنہ منشا کے طور پر لیں گے۔این این آئی کے مطابق ایک ویڈیو میں ٹرمپ پیشہ ور ریسلر کو زمین پر پٹختے نظر آتے ہیں جبکہ ریسلر کے چہرے کو امریکی نیوز چینل سی این این کے لوگو سے تبدیل کر دیاگیا۔ یہ 10 برس پرانی ہے۔