پیپلز پارٹی آج یوم سیاہ منائے گی , پالیسیوں بدلنے کا عہد کرنا ہو گا:زرداری
لاہور/ اسلام آباد ( خصوصی رپورٹر +صباح نیوز+ آن لائن) پاکستان پر طویل ترین عرصہ اقتدار میں رہنے والے جنرل ضیاء الحق کے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کے خلاف آج ملک بھر میں پیپلز پارٹی یوم سیاہ بنائے گی۔ جنرل ضیاء الحق نے 5 جولائی 1977ء کو پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرکے مارشل لاء لگا دیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام یوم سیاہ پر سیمینار اور ملک بھر میں پیپلز پارٹی مظاہرے کرے گی۔ پیپلز پارٹی لاہور ناصر باغ سے احتجاجی ریلی نکالے گی جس میں پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ، مرکزی نائب صدر منظور احمد وٹو، چودھری منظور احمد اور پیپلز پارٹی لاہور کے صدر عزیز الرحمن چن کے علاوہ رہنمائوں اور کارکنوں کی کثیر تعداد میں شرکت کریں گے۔ 5جولائی کے حوالے سے عزیز الرحمن چن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 5جولائی جہاں پیپلزپارٹی کے لئے آج بھی سیاہ ترین دن ہے وہیں پاکستان کی تاریخ کے طویل ترین مارشل لاء کے آغاز کا دن بھی ہے۔ پیپلزپارٹی گزشتہ 39برس سے اس دن کو بطور یوم سیاہ منا رہی ہے آمر نے اپنے اقتدار کو طول ترین مارشل لاء کے آغاز کا دن بھی ہے۔ پیپلزپارٹی گزشتہ 39برس سے اس دن کو بطور یوم سیاہ منا رہی ہے آمر نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے کلاشنکوف ہیروئن اور مذہبی انتہا پسندی سمیت دیگر معاشرتی برائیوں کے جو بیج بوئے انہوں نے آج تناور درخت بن کر ہمارے معاشرے کو جکڑ رکھا ہے، آج کل ملک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے باعث جن مسائل سے دوچار ہے ان کا بالواسطہ تعلق5جولائی کی فوجی بغاوت سے ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری نے یومِ سیاہ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ وہ دن تھا جب آج سے چالیس سال قبل ایک فوجی ڈکٹیٹرنے قوم کو ہائی جیک کرلیا تھا اور اس نے اداروں کو ایک ایک کر کے تباہ کرنا شروع کر دیا تھا، جہاد کو پرائیویٹائز کیا اور مذہب کے نام پر عورتوں اور غیر مسلموں کے خلاف کالے قوانین لاگو کرنے شروع کردیے۔ یہ وہ دن تھا جب قوم کا تنزلی کی طرف سفر کی ابتدا ہوئی اور یہ قومی اجتماعی گراوٹ اور افراتفری آج تک مذہب کے نام پر جاری ہے۔ بد قسمتی کی بات ہے کہ جہاد کو پرائیویٹ کرنے اور مذہب کو اپنے سیاسی فائدوں کے لئے استعمال کرنے کی تباہ کن پالیسی آج تک جاری ہے۔ ان تباہ کن پالیسیوں کے مضمرات سمجھنے کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے کبھی نہیں تھی۔ آئیں آج عہد کریں کہ ان پالیسیوں کو بدلیں گے، مذہبی انتہا پسندی کی سوچ اور جہاد کی پرائیویٹائزیشن اور ڈکٹیٹر کی جانب سے پھیلائی گئی فرقہ پرستی کی لعنت کے خلاف لڑیں گے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ پاکستان ایک جمہوری، کثیرالجحتی اور ایک میانہ رو ملک بنے گا جہاں مذہبی انتہا پسندی، عسکریت پسندی، اور فرقہ بندی کی کوئی جگہ نہیں ہو گی۔ آج ہم یہ عہد بھی کریں کہ ڈکٹیٹروں اور عوام کے حقوق اور آزادیوں کو غصب کرنے والوں کو ضرور سزا دلوائیں گے ۔