پی اے سی ذیلی کمیٹی‘ حیات گرینڈ ہوٹل میں عمران کے فلیٹ کا اثاثوں میں ذکر نہ ہونے کا انکشاف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پارلیمینٹ کی پی اے سی کی زیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ وفاقی تر قیاتی ادارے لینڈ بحالیات اور اسٹیٹ میں شعبہ لا کے افسر کو بار بارکیوں لگا یا جاتا ہے کون اس افسر کا سفارشی ہے کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث لوگوں کولینڈ بحالیات اور اسٹیٹ میں لگا کر لوٹ مار کا سلسلہ کیسے ختم ہو گا لینڈ بحالیات میں شعبہ لا کے افسر کولگانے کی وجوہات بتائی جائیں۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین سید کی صدارت میں ہوا وزارت کیڈ کے مالی سال 2009-10 کے حسابات کا جائزہ لیا گیا 2002 سے 2014 کے دوران بوکس دستاویزات پر پلاٹس کے الاٹمنٹس کے معاملے پر سی ڈی اے کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی نہ ہونے پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کیاگرینڈ حیات ہوٹل سکینڈل بھی زیر بحث آیاسی ڈی اے کی جانب سے24قیمتی پلاٹس کی خلاف ضابطہ الاٹمنٹس پر دوہفتوں میں ان پلاٹس کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ذمہ داران کے تعین کی ہدایت کردی آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ جو افسران فراڈ پر مبنی پلاٹس کی الاٹمنٹس میں ملوث تھے ان کے خلاف کاروائی ہونے کے بجائے انھیں سی ڈے اے میں ترقیاں دی جارہی ہے۔ اجلاس کی کاروائی کے دوران ریڈ زون میں گرینڈ حیات ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کے فلیٹ اور ان کو اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کا تزکرہ بھی ہوا ہے۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ سیاستدان تو محض ایسے ہی بدنام ہیں۔گرینڈ ہوٹل سکینڈل پر ہائیکورٹ کے فیصلے کو دیکھ لیں اصل محرکات کا پتا چل جائے گااسی گرینڈ ہوٹل میں عمران خان کا بھی فلیٹ ہے۔ جب کہ عمران خان نے یہ فلیٹ ٹیکس گوشواروں میں بھی درج نہیں کیا۔ ایک بہت بڑا سکینڈل ہے۔ پانامہ کا ڈرامہ اسلام آباد میں ہونیوالی بڑی کرپشن سے توجہ ہٹانے کیلئے ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ اس سکینڈل کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں۔سی ڈی اے کے افسر خود کرپشن میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اراضی خریداری سے بھی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔