ہر وزیر اعظم کومدت پوری کرنی , جمہوریت اور ترقی کا عمل جاری رہنا چاہئے :نواز شریف
دوشنبے (محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہر وزیراعظم کو 5 سال پورے کرنے چاہئیں‘ جمہوریت کو آگے بڑھنا اور ترقی کا عمل جاری رہنا چاہئے۔ تاجکستان پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ ہر وزیراعظم کو 5 سال پورے کرنے چاہئیں، سیاسی اتار چڑھاؤ سے سٹاک ایکسچینج میں ہزاروں پوائنٹس کا گرائو آیا‘ ایسی صورتحال نہیں ہونی چاہئے اور حالات ٹھیک رہنے چاہئیں۔ وزیراعظم نوازشریف تاجک صدر امام علی رحمانوف کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر تاجکستان پہنچے۔ وزیراعظم کا جاتے ہوئے طیارے میں گفتگو کرتے کہنا تھا کہ جمہوری حکومت کو اس کی آئینی مدت پوری کرنے کا موقع ملنا چاہئے اور اسے عوام کے مسائل حل کرنے کا موقع ملنا چاہئے۔ سسٹم کو چلنا چاہئے‘ ہمیں سوچنا ہو گا کہ ملک کس طرف جا رہا ہے ہم نے ملک کو آگے کی طرف لے جانا ہے‘ ملک کی مضبوطی کے لئے جمہوری نظام حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہئے۔ تاجکستان کے وزیراعظم قاہر رسول زادہ نے کابینہ ارکان کے ہمراہ دوشنبے انٹرنیشنل ائرپورٹ پر ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز‘ وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف‘ خرم دستگیر بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔ وزیراعظم ’’کاسا 1000‘‘ کے رکن ممالک افغانستان‘ کرغزستان‘ پاکستان اور تاجکستان کے چار جہتی سربراہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کے اعزاز میں پیلس آف دی نیشن میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی‘ تاجک صدر نے وزیراعظم کی آمد پر مرکزی دروازے پر ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ تاجکستان کی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے وزیراعظم کو سلامی پیش کی۔ وزیراعظم نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ پاکستان اور تاجکستان نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کیلئے کوششیں تیز کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس عزم کا اظہار بدھ کو دوشنبے میں وزیراعظم نوازشریف اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کے درمیان بات چیت کے دوران کیا گیا۔ اس دوران پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط بھی ہوئے۔ پاکستان اور تاجکستان نے علاقائی روابط، تجارت اور توانائی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے معیشت، دفاع اور سلامتی، زراعت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے نئے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کے ہمراہ دونوں ممالک اور خطے میں علاقائی روابط بڑھانے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کئے۔ دونوں اطراف نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان حکومتی اور علاقائی سطح پر تعاون بڑھانے اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔ دونوں رہنماء تجارتی تعاون پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کے موقع پر بھی موجود تھے۔ وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے پاکستان کی طرف سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے جبکہ تاجکستان کی طرف سے معیشت کے وزیر نعمت اﷲ حکمت اﷲ زادہ نے دستخط کئے۔ اس موقع پر بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی اور دوشنبے کی زرعی یونیورسٹی کے مابین تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کئے گئے۔ دوشنبے زرعی یونیورسٹی کی طرف سے ریکٹر نعمت اﷲ فیض اﷲ اور پاکستان کی طرف سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے دستخط کئے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے معاونین کے بغیر اور وفود کی سطح پر ہونے والی بات چیت کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ وہ تاجکستان میں سیاسی استحکام، سماجی ہم آہنگی اور اس کی شاندار اقتصادی ترقی سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف نے سڑک، ریل اور ہوائی رابطوں کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی یکجہتی، دوطرفہ تجارتی، سیاحتی اور عوام کے مابین روابط کو فروغ دینے کے سلسلے میں اس کی بہت اہمیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین روابط کو بڑھانے کے لئے ہم نے کوششیں تیز کرنے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے دورے سے پاکستان اور تاجکستان کے مابین قریبی سیاسی تعلقات کو توانائی، تجارت، سرمایہ کاری، معیشت اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں سٹریٹجک تعاون کی شکل دینے کا موقع میسر ہوگا۔ بات چیت میں دونوں اطراف نے اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم، او آئی سی اور اقتصادی تعاون تنظیم سمیت مختلف بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کے حوالے سے دونوں اطراف نے بین الاقوامی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے پاکستان ۔ تاجکستان جوائنٹ ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس منعقد کرنے پر اتفاق کیا۔ تاجکستان صدر نے تعاون میں اضافے پر اظہار اطمینان کیا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ اسلام آباد وسط ایشیائی ریاستوں بالخصوص تاجکستان اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ علاقائی یکجہتی کے سلسلے میں باہمی روابط کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ دونوں رہنمائوں نے کاسا 1000 منصوبے سمیت اقتصادی شعبے میں اب تک ہونے والی پیشرفت پر اطمینان اور اس امید کا اظہار کیا کہ اس پر تعمیراتی کام جلد شروع ہوگا۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان اور تاجکستان کے مابین دوطرفہ تجارت کے حوالے سے کہا کہ 2014ء میں کئے گئے اتفاق کے مطابق دونوں ممالک کو آئندہ تین سال کے دوران تجارت کا حجم 500 ملین ڈالر تک بڑھانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے گوادر سے کاشغر تک علاقائی روابط اور یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ اس سے تاجکستان اور دوسری وسط ایشیائی ریاستوں کے مابین شاہراتی رابطہ بھی مہیا ہوگا۔ وزیراعظم نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کی مدد کرنی چاہئے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہئے۔ افغانستان سے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لئے تمام کوششوں کے سلسلے میں تعمیری شراکت جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام سے علاقائی روابط اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کے سلسلے میں اہم فیصلے کئے گئے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان کی شمولیت پر وزیراعظم محمد نواز شریف کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کی 25 ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ انہوں نے دوطرفہ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جموں وکشمیر سمیت تمام دیرینہ تنازعات کے پُرامن حل کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کنٹرول لائن پر کشیدگی بڑھائی اور بھارتی فوج نے بارہا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ نواز شریف نے تاجکستان کی مسلح افواج کے اہلکاروں کو تربیتی مواقعوں کی بھی پیشکش کی۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ہماری مثبت کوششوں کا بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی پالیسیوں کومسترد کردے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں، پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں رابطے بڑھیں گے۔