• news

.بادشا ہت کی مثال دیکھنی ہے تو مریم کی پیشی دیکھ لیں :عمران

چترال، لاہور (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) سربراہ تحریک انصاف عمران خان نے کہا جب کوئی حکمران قوم سے وعدہ کرے تو اسے پورا کرنا چاہئے‘ ہمارا دینی فرض ہے کہ اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے گھرو ں میں تالے نہیں لگاتے۔ بلتستان کے ایک تھانے میں قتل کا کبھی کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ چترال یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا 5 میں سے 2 ججز نے کہا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں ہیں۔ کریمنل انوسٹی گیشن کیلئے مریم نواز کو بلایا گیا تھا۔ ملک کی ترقی کے لئے میرٹ کا نظام رائج ہونا چاہئے۔ نواز شریف کی بیٹی ایک عام شہری ہے۔ وزیراعظم کی بیٹی کو پولیس سلیوٹ کررہی ہے یہ کیا مذاق ہے؟ انہوں نے کہا سیاست میں آنے کیلئے زردار ی کے بچے تیار ہیں۔ حسن نواز پوچھتے ہیں مجھے کیوں بلایا گیا۔ اتنے عرصے سے کیس چل رہا ہے کیا انہیں معلوم نہیں ہے؟ حساب مانگا جائے تو کہتے ہیں کہ ہم پر ظلم ہو رہا ہے۔ کہتے ہیں جے آئی ٹی میں پیش ہو کر قربانی دے رہے ہیں۔ ایسا ظاہر کیا گیا جیسے مغل اعظم پر ظلم ہو رہا ہے۔ بادشاہت کی مثال دیکھنی ہے تو مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی دیکھ لیجئے۔ جے آئی ٹی میں جوبھی پیش ہوتاہے باہرآکر میری تعریفیں کرتا ہے۔ دو نمبر جمہوریت میں میرٹ کا قتل ہوتا ہے اور جمہوریت کے اندر لیڈر شپ میرٹ پر اوپر آتی ہے۔ مغرب میں جمہوریت آگئی اس لیے وہ اوپر چلا گیا اور جن ملکوں میں میرٹ تھا وہ اوپر گئے، جہاں بادشاہت تھی وہ نیچے آگئے۔ اسحاق ڈار کا بیٹا 20 سال پہلے سکوٹر پر گھومتا تھا، آج اربوں کی پراپرٹی ہے۔ ٹویٹر پیغام میں عمران نے کہا مریم نواز کو سرکاری پروٹوکول ملنا سمجھ سے بالاتر ہے اور پاکستانی قوم کو جمہوریت اور بادشاہت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ دوسری جانب پریس کانفرنس میں تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا پانامہ لیکس کے حوالے سے سوالات آج بھی وہیں ہیں جہاں سپریم کورٹ نے چھوڑے تھے- شریف خاندان منی ٹریل ثابت نہیں کر سکا، ا سکے پاس دس جولائی تک کا وقت ہے اگر ثبوت ہیں تو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کریں ورنہ شریف خاندان کو کٹہرے میں آنا پڑے گا۔ مریم نواز عمران خان کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے والد محترم اور اپنے جھوٹ کی وجہ سے پیش ہوئی ہیں۔ مریم نواز نے پہلے انکار کیا تھا کہ بیرون ملک کیا پاکستان میں بھی ان کی کوئی پراپرٹی یا جائیداد نہیں ہے جسے بعد میں تسلیم کر لیا گیا- کیپٹن صفدر کے اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ ایبٹ آباد سے اسلام آباد کا سفر کر سکیں جبکہ مریم نواز کا رہنے کا سٹائل عرب شہزادیوں جیسا ہے، ان کے پاس کروڑوں روپے کے زیورات کہاں سے آگئے حالانکہ وہ خود کو اپنے والد کی کفالت میں تسلیم نہیں کرتیں۔ شریف خاندان کے خلاف کسی نے سازش نہیں کی اور نہ ہی جے آئی ٹی میں عمران بیٹھا ہے۔ شریف خاندان نے خود اپنے خلاف سازش کی۔ حسن نواز نے 1999ء میں کہا تھا کہ وہ طالب علم ہیں پھر دس سال کے اندر انہوںنے لندن میں 600 ارب روپے کا فلیٹ کیسے خرید لیا۔ انہوں نے ایسا کیا ایجاد کر لیا کہ اربوں پتی بن گئے۔ عوام کیا یہ سوال کرنے میں حق بجانب نہیں ہیں کہ یہ تینوں بہن بھائی 17 اور 18 سال کی عمروں میں ارب پتی کیسے بن گئے۔ حقیقت یہی ہے کہ پاکستان سے پیسہ چوری کر کے بیرون ملک پہنچایا گیا اور پھر اس سے فیکٹریاں لگائیں اور فلیٹس خریدے گئے۔ اگر خواتین کو تحقیقات کیلئے بلانا ٹھیک نہیں تو بیٹی کے نام پر چوری کا پیسہ رکھنا کیا درست ہے، مریم نواز بطور ملزمہ پیش ہو رہی ہیں۔ شریف خاندان کو کسی سازش نے نہیں بلکہ میاں نواز شریف اور ان بہن بھائیوں کے بیانات نے پھنسایا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بلانے کے باوجود مسلم لیگ (ن)کے کارکن اور سینئر رہنما جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے موقع پر ان کے ساتھ نہیں آئے کیونکہ وہ شریف فیملی کی منی لانڈرنگ سے خود کو الگ کر چکے ہیں- وہاں صرف وزیراعظم ہاؤس یا میڈیا سیل کے تنخواہ دار موجود تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میاں نواز شریف نے اربوں روپے کی کرپشن کر کے جائیدادیں اپنے بیٹوں اور بیٹی کے نام خریدیں۔ رہنما تحریک انصاف شفقت محمود نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم کہتی ہیں انہیں کیوں بلایا گیا، مریم نے خود کہا تھا پاکستان اور بیرون ملک ان کی کوئی جائیداد نہیں۔ نیلسن اور نیسکول کی مریم نواز بینیفیشل اونر ہیں۔ نئی منطق شروع کردی ہے، کہتے ہیں ان پر چارج کیا ہے، حیرت ہے ایک سال ہو گیا اور انہیں چارج کا نہیں پتہ۔ کرپشن کے پیسوں سے جائیداد بنائی گئی، وزیر اعظم کا ڈائریکٹ کنکشن ہے۔ کہا جا رہا ہے نواز شریف کا احتساب ہوا تو جمہوریت کو خطرہ ہے۔ احتساب منطقی انجام تک پہنچ گیا تو آئندہ کوئی لوٹ مار نہیں کرے گا۔ قطری شہزادہ خود نہ آئے بینکنگ ٹرانزیکشن بھیج دے، جمائما نے تو پندرہ سال پرانی ٹرانزیکشن بھیج دی لیکن انکے پاس کچھ نہیں۔ قطری کوعدالت لانا ان کا فرض ہے، قطری کو نہ لانے کا مقصد اپنے عیب کو چھپانا ہے، چند ماہ پہلے قطری شہزادہ شکار کھیلنے آیا تھا، قطری شہزاد شکار کیلئے آسکتا ہے جے آئی ٹی میں کیوں نہیں؟

ای پیپر-دی نیشن