پیپلزپارٹی نے یوم سیاہ منایا , پانامہ اور جیل سے ڈرنے والے تاریخ میں زندہ نہیں رہنا چاہتے :زرداری
لاہور/ دادو/ کراچی (خبرنگار+نامہ نگاران+ نمائندہ نوائے وقت+ سٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلز پارٹی نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور ضیاء آمریت کیخلاف ملک بھر میں 40 واں یوم سیاہ منایا۔ دادو میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ جولوگ تاریخ میں زندہ نہیں رہنا چاہتے ہیں وہ پھر جیل اور پاناما سے ڈرتے ہیں۔ آج وہ سیاہ دن ہے جب جمہوریت پرشب خون مارا گیا، ذوالفقار بھٹو کی حکومت پراس وقت شب خون مارا گیا جب وہ دنیا میں پاکستان کا بول بالا کررہے تھے۔ مارشل لا مائنڈ سیٹ کا تسلسل نہیں ہوتا جبکہ جمہوری مائنڈ سیٹ کا تسلسل ہوتا ہے، پاکستان کی بقا کی جنگ ہم لڑتے رہیں گے۔ یہ لوگ سی پیک کے منصوبے کو چوری کر کے دوسری طرف لے گئے ہیں۔ گیم چینجر کہنے والے پہلے سمجھ لیں گیم چینجر کہتے کسے ہیں۔ سی پیک گیم چینجر نہیں خطے کا چینجر ہے۔ بھٹو نے عوامی طاقت کے ساتھ سپر پاور کو للکارا، انہیں معلوم تھا کہ انکے ساتھ کیا ہونیوالاہے۔ انہیں بیرون ملک بھجوانے کی بھی بات ہوئی لیکن انہوں نے انکار کردیا۔ کہا جا رہا ہے کہ 70 سال کے بعد بھی پاکستان کے ترقی نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں 40 سال ایک خاص سوچ نے حکومت کی۔ پولیس کا ایک اے آئی ایس بھی اپنا اختیارات دینے کو تیار نہیں میں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دیئے۔ وہ اگر ایسا نہ کرتے تو نواز شریف وزیراعظم نہیں صدر بن جاتے اور صدرکے خلاف کوئی ریفرنس نہیں بنتا کوئی کیس نہیں بنتا۔ بلے کو بھی آئندہ الیکشن میں کوئی فائدہ نہیں ہو گا، فائدہ ہوگا تو بس عوام کو ہوگا۔ آصفہ سے جھگڑا چل رہا ہے، وہ کہتی ہے لیاری سے لڑوں گی میں نواب شاہ سے لڑنے کا کہتا ہوں۔ آصف زرداری نے کہا کہ یہ لیپ ٹاپ یا کسی اور بہانے الیکشن جیت بھی جائیں تب بھی پیپلز پارٹی کامیاب رہے گی۔ ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 5 جولائی 1977ء پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ 40 سال قبل آج کے دن ایک آمر نے قوم کی امیدوں اور توقعات کو روند ڈالا تھا۔ وہ آمر تمام مصائب کی بنیاد بنا جن سے آج تک عوام نبرد آزما ہے۔ انتہا پسندی، دہشتگردی، کلاشنکوف اور ڈرگ کلچر ضیاء کی آمریت کا تحفہ ہیں۔ضیا نے جمہوریت پسند، لبرل اور محب وطن لوگوں کے خلاف وحشت کو بے لگام کردیا تھا۔ یوم سیاہ کے موقع پر ننکانہ صاحب میں پیپلز پارٹی لاہور ڈویژن کے صدر رائے شاہجہاں احمد خاں بھٹی کی رہائشگاہ سے پریس کلب تک ریلی بھی نکالی گئی۔ شرکاء نے ریلی نے بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ ریلی میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر رائے سید ابرار حسین شاہ، رائے ولایت کھرل، کامران شاہ بخاری، صابر صدیق، سانول صدیق، رانا محمد صدیق، چاچا اسلم بھٹو، محمد طارق، ادریس غفاری، ہارون حنیف نول، خادم حسین قادری، حکیم محمد اکرم و دیگر نے کہا کہ کارکن بلاول بھٹو زرداری قیادت میں متحد ہیں۔ لاہور میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں نوازشریف کا نام بھی نہیں ہوگا۔ ضیاء الحق کے خاتمے کے بعد جس طرح آج اس کا کوئی نام لیوا نہیں رہا، حتیٰ کہ نوازشریف نے بھی اسکا نام لینا چھوڑ دیا ہے۔ ریلی سے چودھری منظور احمد‘ عزیز الرحمن چن‘ اسرار الحق بٹ نے بھی خطاب کیا۔دریں اثناء سیمینار سے خطاب میں قمرالزمان کائرہ نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی سے نکلنے والوں کے چہروں پر ہوائیاں اڑرہی ہیں۔جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والوں سے معاملات قابو نہیں ہو رہے‘ وہ انتہائی مشکل میں دکھائی دے رہے ہیں۔ شیخوپورہ میں ریلی کی قیادت سید ندیم عباس کاظمی، غلام رسول نے کی۔ حاجی فلک شیر ، جاوید اکبر ڈوگر، عثمان نثار پنوں، رانا اکرم ناز، ملک جمشید شہباز، محمد عمران خان بھٹی، آصف خان، آصف الیاس گل، ساحر قریشی،اکبر کھوکھر، افتخار احمد بھٹی، سعید مغل،فرح منظور، کنیز فاطمہ ،میاں محمداقبال، میاں غلام مصطفی ، میاں محمد اسلم ، سید عامر شاہ بخاری ، یاور الطاف ورک، چوہدری صفدر کلو، رضا خان جمالی، سید شاہد عباس کاظمی، میاں عدنان سعید، میاںعمران سعید، رانا عدنان ، شیر عالم، عمران گجر، مجاہد عباس، محمد ریاض گادی، سید علی مہدی، محمود الحسن، صلاح الدین ڈوگر، امجد شکیل و دیگر ررہنمائوں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔