ریاض:قطر کے جواب پر افسوس‘ حتمی فیصلہ بحرین اجلاس کے بعد ہوگا: عرب ممالک
ریاض (بی بی سی+این این آئی+اے پی پی) سعودی عرب اور اس کے تین عرب اتحادی ممالک قطر کو پیش کئے گئے مطالبات پر عملدرآمد کرنے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر آج مصر میں ملاقات کر رہے ہیں۔ وزرائے خارجہ قاہرہ میں ہونے والے ایک اجلاس میں قطر کے خلاف پابندیوں سے متعلق بات چیت کریں گے۔ اسی اثنا میں قطر کے وزیرِ خارجہ اپنے ملک کے دفاع کے لیے لندن میں پریس کانفرنس کریں گے۔ متحدہ عرب امارات نے خلیجی ممالک کی جانب سے قطر پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی افواہوں کی تردید کی ہے۔ یہ بات وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن ساجد النہیان نے جرمن وزیر خارجہ زیگمار گیبریئل کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔ اس موقع پر جرمن وزیر نے کہا کہ تمام فریق مل کر اس تنازعہ کا حل تلاش کریں۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے کہا ہے کہ قطر یا تو خلیجی ریاستوں کے مفادات کے تحفظ سے اتفاق کرے یا پھر وہ خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) سے الگ ہوجائے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے قطر کو خلیجی عرب ممالک کے مطالبات کو تسلیم کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈلائن سے چندے قبل اپنے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھاکہ ہم تاریخی دور سے گزر رہے ہیں اور اس کا خود مختاری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے قطر کی کریڈٹ ریٹنگ مستحکم سے منفی کر دی۔عرب ممالک نے کہا ہے کہ مطالبات پر قطر کا جواب افسوسناک ہے۔ عرب ممالک نے رویے میں تبدیلی تک قطر کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قطر کے جواب پر حتمی فیصلہ بحرین میں اجلاس کے بعد ہوگا۔