• news
  • image

بھارت کو شکست دینے والوں پر خوش آئند نوازشات

پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بھارتی کر کٹ ٹیم کو شکست دی، قوم کو وہی خوشی ملی جو لیاقت علی خان نے جب بھارت کو مکہ دکھایا تھا، تو اس وقت ملی تھی۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی خوشی کا یوں اظہار کیا کہ کرکٹ ٹیم کو عمرہ پر بھیجنے کااعلان کیا۔
وزیر اعظم نے اپنی خوشی کاا ظہار یوں کیا کہ ہر کھلاڑی کے لئے ایک ایک کروڑ کے انعام کااعلان کر دیا۔
قوم نے خوشی کا یوں اظہار کیا کہ سوشل میڈیا پر قہقہے گونجتے سنائی دیئے۔
کیا بھارت کو شکست دینا واقعی خوشی کا مقام ہے۔لگتا تو یہی ہے کہ اس پر ہر کوئی خوشی کا اظہار کر رہا ہے۔بھنگڑے ڈالے جا رہے ہیں۔مبارک سلامت کا شور ہے۔
کر کٹ ٹیم نے آخر کونسا ایسابڑا معرکہ مارا ہے کہ ان پر قومی خزانے سے ایک ایک کروڑ لٹا دیئے جائیں، بہر حال جو مزاج یار میں آئے یاوقت کے حاکم کی جومرضی ہو ، اس پر کون انگلی اٹھا سکتا ہے۔خاص طور پر اس پس منظر میں کہ پوری قوم بھارتی ٹیم کو شکست دینے پر شاداں و فرحاں دکھائی دیتی ہے۔ ببلیاں مار رہی ہے، گویا کرکٹ ٹیم نے سومنات ڈھا دیا ہو،گویا کرکٹ ٹیم نے سقوط ڈھاکہ کا بدلہ چکا لیا ہو، گویا کرکٹ ٹیم نے سیاچین میں قائدپوسٹ کا قبضہ واگزار کرا لیا ہو، گویا کرکٹ ٹیم نے کشمیر کو جیت کر پاکستان کا حصہ بنا دیا ہو۔
ہمیں خوشیوں کے اظہار کا کوئی موقع ملنا چاہئے ۔ پھر دیکھیئے کہ ہم کیسے شیخیاں بگھارتے ہیں۔ شب برات کو پٹاخے چھوڑتے ہیں، عدالت میںپیشی کے وقت وکٹری کا نشان بناتے ہیں۔ عدالت سے ضمانت ہو جانے پر ہوائی فائرنگ کرتے ہیں، بسنت منانے کی اجازت مل جائے تو اودھم مچاتے ہیں،چودہ اگست کو سارا دن اورساری رات موٹر سا ئیکلوں اور کاروں کے ہوٹروں کا اودھم مچتا ہے، ہم خوشی میں پاگل ہو ہو جاتے ہیں۔ کرکٹ ٹیم جیتی تو ہم آپے سے باہر ہو گئے۔ ہر کرکٹر کو ایک ایک کروڑ دان کر دیا، بڑی اچھی بات ہے کہ بھارت کو شکست دینے والوںکو کروڑ کروڑ نہیں ، اربوں کے حساب سے ملنا چاہئے۔پاکستان کا کوئی محکمہ اگر بھارت کو برآمدات میں شکست دے دے تو اسے کھربوں کا انعام ملنا چاہئے۔ ہمارا زرعی شعبہ بھارت سے آلو ، پیاز ، ٹماٹر،کیلے، دالیں درا ٓمد کرنے کے بجائے اس کو برآمد کرنے کے قابل ہو جائے تو اسے پدموں میں انعام ملنا چاہئے اور اگر کوئی ابدالی، غزنوی ، غوری یا کوئی محمد بن قاسم بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجا دے تو اسے پاکستان اور بھارت کے مشترکہ تخت پر بٹھا دینا چاہئے۔ یہ ہماری تاریخ کی سنہری روایت ہے۔ میری خواہش نہیں۔ میرا خواب نہیں۔ ہم نے ایک ہزار سال تک اس خطے پر حکومت کی ہے، دوبارہ ایساہونا کیسے نا ممکن ہو گیا۔
پاکستان کی کر کٹ ٹیم کے ہاتھوں بھارتی کرکٹ ٹیم کی ذلت آمیز شکست نے ہماری پہچان زندہ کر دی۔ دو قومی نظریہ زندہ ہو گیا۔اقبال ا ور قائد نے کہا تھا کہ ہندو اور مسلمان الگ الگ قوم ہیں، ہندو کو مسلمان سے نفرت ہے، وہ مسلمان کو ملیچھ سمجھتا ہے۔آج ستر برس بعد سہی! پاکستانی قوم نے بھارت کو کرکٹ کے میدان میں شکست دے کر قائد اور اقبال کی ارواح کو خوش کر دیا۔
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی۔بھارت کو شکست دینے کی یہ کوئی پہلی مثال نہیں ہے۔ ہمارے ایٹمی سائنس دانوںنے بھارت کو اپنے شعبے میںمات دی۔بھارت نے دھماکہ کیا تو ہم نے دھماکوں پر دھماکے کئے اور اسی وزیر اعظم نواز شریف کے حکم سے دھماکے کئے۔بھارتی شردھالو ایڑی چوٹی کا زور لگاتے رہ گئے کہ پاکستان امریکہ سے پیسے کھا لے ا ور دھماکے نہ کرے، مگر نواز شریف نے دھماکے کئے اور وہ تقریر بھی کی جو آج بھی یاد آتی ہے تو خون کو گرما دیتی ہے۔
ہمارے میزائل انجینئروںنے بھی بھارت کو مات دی۔آج ہمارے میزائل بھارت کے ہرشہر کو نشانہ لے چکے ہیں۔ اور ہم نے بھارت پر ٹیکیٹیکل ہتھیاروں کی دوڑ میں بھی سبقت حاصل کر دکھائی، آج بھارت کا کوئی بکتر بند ڈویژن اپنی چھاﺅنی سے باہر رینگنے کی ہمت نہیں رکھتا کیونکہ ہمارے ٹیکٹیکل ہتھیار وہیں اس کی کھمب ٹھپ دیں گے۔
ہماری قوم کی اصلیت اور فطرت نہیں بدلتی۔ یہ ہولی کا تہوار منا لے، بھارتی گانوں پر مہندی،نکاح ا ور رخصتی کی رسمیں جھوم جھوم کر ادا کرنے کا شوق پورا کر لے، سونیا گاندھی یہ سب کچھ دیکھ کر خوشی سے بغلیں بجا لے کہ بھارت کو اب پاکستان کے خلاف فوجی جارحیت کی ضرورت نہیں کیونکہ پاکستان کو ثقافتی محاذ پر شکست سے دو چار کر دیا گیا ہے مگر ادھر پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بھارت کی کرکٹ ٹیم کو روند ڈالا تو ادھر پاکستان میں پاکستانیت بیدار ہو گئی، ہم نے اپنے آپ کو دریافت کر لیا، اب ہم نہیں کہتے کہ کیا فرق ہے واہگہ کے ا ٓر پار ، یہاں بھی دال بھات کھاتے ہیں، وہاں بھی دال بھات کھاتے ہیں ، آج وزیر اعظم واہگہ پار کی کرکٹ ٹیم کو شکست دینے والے کرکڑوں کے ساتھ مل کر خوش گپیاں کرتے ہیں ان کو اپنے بچپن کے قصے سناتے ہیں۔ انہیں وہ تکلیف یاد آتی ہے جب بعض اوباش لڑکوںنے ان کی وکٹیں اکھاڑ پھینکی تھیں، وہ ہر کرکٹر کو ایک ایک کروڑ سے نوازتے ہیں۔ صرف نام کے نہیں، عمل کے نواز شریف!
اور یہی وزیر اعظم آج بھی یوم تکبیر مناتے ہیں، یوم تکبیر پر ہم نے بھارت کے تکبر کو خاک میں ملا دیا تھا، اب ممبئی میں بھارت کو لاشیں اٹھانا پڑتی ہیں۔ اس کی پارلیمنٹ پر حملہ ہوتا ہے۔ لال قلعے پر دھاوا بولا جاتا ہے، پٹھان کوٹ میں اسے خفت اٹھانا پڑتی ہے، وہ خفت پر خفت اٹھاتا ہے اور پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی ہمت نہیں رکھتا، بس ورکنک باﺅنڈری اور کنٹرول لائن پر نہتے اور بے گناہ شہریوں کو بزدلانہ گولہ باری کا نشانہ بناتا ہے۔ سری نگر کے گلی کوچوں میں کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگانے والوں پر پیلٹ گولیوں کی بارش کرتا ہے۔ اور بس، اس سے آگے بھارت کے بس کی بات نہیں۔ اس سے آگے پاکستان کی کرکٹ ٹیم نہیں ، پاکستان کی مسلح افواج چوکس کھڑی ہیں۔ کیل کانٹے سے لیس، ایٹم بموں ۔ میزائلوں اور ٹیکٹیکل ہتھیاروں سے مسلح، جذبہ شہادت سے سرشار، بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر بڑھ بڑھ کر فائرنگ کرتی ہے، ورکنگ باﺅنڈری اور کنٹرول لائن کی جھونپڑیوں اور کھیتوںمیں عورتوں اور بچوں کو نشانہ بناتی ہے، اس میں ہمت ہو تو ذرا پاک فوج کے کسی کڑیل جوان کی چوڑی چھاتی پر گولی داغ کر دیکھے، اسے چھٹی کا دودھ یاد آ جائے گا، بھارت کو تو اپنی کرکٹ ٹیم کی شکست ہضم نہیں ہو پا رہی، اسے کوئی یادکرائے کہ کارگل کی پہاڑیوں پر اس کی فوج کا فالودہ بھی پاک فوج نے بنا کر رکھ دیا تھا، کارگل میں شکست پر درجنوں کورٹ مارشل ابھی تک بھارت میںجاری ہیں، یہ تو ایک محدود محاذ تھااور پاک فوج کے ہاتھ بھی بندھے ہوئے تھے ، بھارت نے دیکھ لیا کہ پاکستانی قوم اور حکومت نے ذرا کر کٹ ٹیم کے ہاتھ کھولے تو اس نے بھارتی کرکٹ ٹیم کو ناکوں چنے چبوا دیئے، اس ٹیم کے ہر کھلاڑی کو وزیر اعظم پاکستان نے اپنے ہاتھ سے ایک ایک کروڑ کا چیک پیش کیا، انہیں یہ بھی کہا کہ اصل میں توآپ لوگ وزیر اعظم ہیں یعنی لوگوں کے دلوں پر راج کرتے ہیں۔
ذرا سوچیئے کہ اگر بھارتی کرکٹ ٹیم کو شکست دینے والوں کی پذیرائی کا یہ عالم ہے اور ماضی میں بھارت کو جنگ کے میدانوں میں شکست دینے والوں کی ہم نے کیا کیا عزت افزائی نہیں کی، ابدالی،۔ غوری اور غزنوی کے ناموں پر اپنے تباہ کن میزائلوں کے نام رکھے، بھارت کو سب سے پہلی شکست دینے والے محمدبن قاسم کی توخودہندووںنے مورتیاں بنائیں اور ان کی پوجا کی۔
پاکستانی قوم ہر اس شخص ، ادارے، اور ٹیم کو سرآنکھوں پر بٹھائے گی، کروڑوں کے انعامات سے نوازے گی جو بھارت کو کسی بھی میدا ن میں شکست سے دوچار کر دے۔
وزیر اعظم نے تو کہہ دیا ہے کہ گزرا ہوا کل بھی اپنا تھا، آنے والا کل بھی اپنا ہے۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

epaper

ای پیپر-دی نیشن