سمجھ نہیں آتی ہر بڑے آدمی کو میڈیکل سرٹیفکیٹ کیسے مل جاتا ہے : جسٹس اعجاز افضل
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست پر نیب، وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کر دیا۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈاکٹر عاصم کی طرف سے ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست پر وزارت داخلہ اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ضمانت منسوخی کی نیب درخواست پر ڈاکٹر عاصم کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصم علاج کیلئے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔ نیب وکیل نے کہا ڈاکٹر عاصم کی ضمانت طبی بنیادوں پر ملی، منسوخی چاہتے ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئیے کہ وہ جب سے جج بنے ہیں ایک چیز سمجھ نہیں آتی ہر بڑے آدمی کو بیماری کا سرٹیفکیٹ کیسے مل جاتا ہے، ہر میڈیکل بورڈ کہتا ہے بڑے آدمی کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں۔ جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دئیے 1980ء میں عدالت نے مرگی کے ایک مریض کی ضمانت منظور کی تھی،تب سے ہر ملزم مرگی کا سرٹیفکیٹ لے آتا ہے۔ وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا مرگی کا مریض تو جوتی سونگھانے پر بھی اُٹھ جاتا ہے۔ عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔