پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے سب کا کڑا احتساب کرنا ہو گا‘ شہباز شریف: عمران کیخلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا
لاہور (خصوصی رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے) وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2 سال قبل وزیراعظم نوازشریف نے مخالفت کے باوجود 3600 میگاواٹ کے گیس پاور پلانٹس لگانے کا جرأت مندانہ فیصلہ کیا اور وزیراعظم نوازشریف کی سیاسی بصیرت اور قوم کے مفاد میں کیا گیا یہ تاریخی فیصلہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کیلئے درخشندہ مستقبل کا ضامن بنا ہے۔ وزیراعظم کا گیس پاور پلانٹس لگانے کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کیلئے باعث اعزاز بنا ہے اور یہ فیصلہ محمد نوازشریف کے سر پر تاج کی حیثیت رکھتا ہے۔ اندھیروں کو اجالوں میں بدلنے، زراعت کو ہرا بھرا کرنے، صنعتوں کی چمنیوں سے دھواں نکالنے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور ترقی و خوشحالی کی ضمانت کا یہ فیصلہ پاکستان کے عوام کبھی بھلا نہیں پائیں گے۔ ایک طرف پانامہ کا بڑا شور ہے تو دوسری طرف وزیراعظم کا قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنیوں میں لانے کا اعمال نامہ ہے جسے قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ پانامہ کے افسانے کا اس اعمال نامے سے کوئی مقابلہ نہیں۔ پانامہ کا افسانہ 4 ملین ڈالر جبکہ وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں 3600 میگاواٹ کے 3 گیس پاور پلانٹس میں غریب عوم کے 168 ارب روپے بچائے گئے ہیں۔ ان کے اس اعمال نامے کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ قوم یاد رکھے گی کہ ایک ایسا وزیراعظم آیا تھا جس نے قوم کے 20 سال کے اندھیروں کو اجالوں میں بدلا اور پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط ملک بنایا۔ ایک طرف وزیراعظم محمد نوازشریف کے اعمال نامے ہیں اور دوسری طرف آج پانامہ کے افسانے کا بڑا شور ہے۔ پانامہ کے سامنے جو کچھ وزیراعظم نے کیا ہے قوم اسے کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ پانامہ کے افسانے اور وزیراعظم محمد نوازشریف کے اعمال نامے کا کوئی مقابلہ نہیں۔ عدالت عظمیٰ کا قانونی کیس ہے جس کا ہم بہت احترام کرتے ہیں اور اس کے ہر فیصلے کا بے حد احترام ہے۔ قومیں اسی طرح بنتی ہیں جس طرح وزیراعظم محمد نوازشریف نے دن رات محنت کرکے اس قوم کو بنایا ہے۔ کوئی 168 ارب روپے کی بچت کی ایک مثال بھی سامنے لا کر بتا دے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ کونسا دور تھا جب قوم کے 168 روپے بھی بچائے گئے ہوں بلکہ ماضی میں منصوبوں میں تاخیر کی گئی۔ ایک طرف غریب قوم کے اربوں روپے بچانے والا مخلص لیڈر ہے اور دوسری طرف اس قوم کو کنگال کرنے والے ہیں جنہوں نے نیلم جہلم، نندی پور، رینٹل پاور کے نام پر لوٹ مار کی اور این آئی سی ایل اور بینکوں پر اربوں کھربوں کے ڈاکے ڈالے۔ قومیں اس طرح نہیں بنتیں بلکہ ملک اور قوم کو آگے بڑھانے کیلئے قائدؒ و اقبالؒ کے تصوارت پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ اگر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو ہمیں سب کا کڑا احتساب کرنا ہوگا اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی کرنا ہوگا۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کے ملک میں چھائے ہوئے 20 برس کے اندھیروں کو اجالوں میں بدلنے کے کارنامے کو پاکستانی قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف نے ان خیالات کا جھنگ میں 1230 میگاواٹ کے حویلی بہادر شاہ گیس پاور پلانٹ کے پہلے مرحلے کے تحت 760 میگاواٹ کے یونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شہبازشریف نے کہا کہ آج ایک تاریخی دن ہے جب 1230 میگاواٹ کے گیس پاور پلانٹ کا افتتاح کیا گیا ہے اور ہمیں وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں اجتماعی قوت کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا ہے کیونکہ اگر مل کر کام کیا جائے اور اچھی قیادت ہو تو قوموں کی تقدیر بدل جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ بھی مدد کرتا ہے۔ تیز رفتار ترقی کیلئے امانت، دیانت اور ریاضت کے اصولوں کو اپنانا ہے۔ بھکی، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی گیس پاور پلانٹس کے تینوں منصوبوں میں 168 ارب روپے کی بچت کی گئی ہے۔ اسی نوعیت کا منصوبہ 2013 میں گزشتہ حکومت نے گدو میں لگایا جس کی قیمت 8 لاکھ 38 ہزار ڈالر فی میگاواٹ تھی جبکہ حویلی بہادر شاہ کا گیس پاور پلانٹ 4 لاکھ 88 ہزار ڈالر فی میگاواٹ کے حساب سے لگایا گیا ہے۔ اس طرح 3600 مگاواٹ کے گیس پاور پلانٹس گدو کے مقابلے میں آدھی قیمت میں لگائے گئے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ حکومت کے دور میں اوچ کا منصوبہ 9 لاکھ 47 ہزار ڈالر فی میگاواٹ کے حساب سے لگایا گیا ۔ بھکھی کے پڑوس میں ہیلمور کا منصوبہ 2011 میں 8 لاکھ 34 ہزار ڈالر فی میگاواٹ کے حساب سے لگایا گیا جبکہ بھکھی کی فی میگاواٹ لاگت 4 لاکھ 66 ہزار ڈالر ہے۔ کہا گیا کہ 3600 میگاواٹ کے گیس پلانٹس کے منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے نیلامی کے عمل کو ایمرجنسی لگا کر معطل کر دیا جائے۔ اگر اس عمل کو معطل کیا جاتا تو یہ منصوبے ہمارے سر کے تاج بننے کی بجائے خدانخواستہ سکینڈل بن جاتے۔ میں آج فخر سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ان منصوبوں میں تمام قوانین پر پوری طرح عمل کیا گیا اور بڈنگ کا عمل بھی مکمل ہوا اور ان منصوبوں کی شفافیت کی گواہی غیرملکی مہمان بھی دے رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں وہ کام ہوا ہے جس کا اعتراف دنیا بھی کر رہی ہے۔ دوسری جانب نندی پور کا منصوبہ بھی ہے جسے وزیراعظم محمد نوازشریف نے قبر سے نکالا اور اس منصوبے میں بغیر نیلامی کے عمل کے ٹھیکہ دیا گیا اور انتہائی غیر قانونی کام ہوا۔ جو ادارے اور افراد اس غیر قانونی عمل کے ذمہ دار تھے ، انہیں ہتھکڑیاں لگنی چاہئیے تھیں اور جیلوں میں ہونا چاہیئے تھا لیکن کسی نے ان کو نہیں پوچھا۔ نندی پور منصوبے کی مشینری 3 سال تک کراچی کی بندرگاہ پر گلتی سڑتی رہی اور پلانٹ کی مشینری اور پرزے چوری ہوئے اور چین سے دوبارہ پرزے منگوانا پڑے۔ یہ منصوبہ سابق حکمرانوں کی کرپشن کی نذر ہوا اور اس منصوبے پر غریب قوم کے 15 سے 18 ارب روپے اضافی خرچ کرنا پڑے۔ سپریم کورٹ کے کمیشن نے اس منصوبے کے بارے میں فیصلہ دیا کہ اس میں ڈاکہ زنی ہوئی ہے۔ ایک شخص جو آج کل ٹیلی ویژن پر آ کر وعظ کرتے ہیں، عدالت نے اس کا نام لیکر کہا تھا کہ اس شخص نے اس منصوبے میں ڈاکہ زنی کی ہے۔ اس کا احتساب ہونا چاہئے لیکن آج یہ شخص احتساب پارٹی میں شامل ہوچکا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلی میاں شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانہ کا دعویٰ دائر کر دیا گیا ہے۔ ایڈ یشنل سیشن جج اظفر کمال نے عمران خان کو 21 جولائی کے لئے نو ٹس جاری کر تے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ وزیر اعلی پنجاب نے اپنے وکیل مصطفی رمدے کی توسط سے دائر دعویٰ میں مو قف اختیار کیا ہے کہ عمران نے جھوٹا الزام لگایا کہ انہوں نے پانامہ پیپرز کے معاملہ پر عمران خان کو خاموشی اختیار کرنے کے لئے دس ارب روپے کی رشوت کی پیشکش کی ہے عمران خان کی اس حرکت نے سائل کی شہرت کو نقصان پہنچایا ہے۔عمران خان نے سیاسی مفادات حاصل کر نے کے لئے میاں شہباز شریف کی کردار کشی کی ہے۔ اس سلسلے میں عمران خان کو لیگل نو ٹس بھی بھجوایا گیا مگر اس نے کوئی جواب نہیں دیا عمران خان کی تقریر کو بھی دعویٰ کے متن کا حصہ بنایا گیا ہے، میڈیا سے گفتگو میں ایڈووکیٹ مصطفی رمدے نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے الزام جھوٹ پر مبنی ہونے کے باعث دعوی دائر کیا گیا ہے۔ معاملہ عدالت میں ہے عمران خان کو نوٹس جاری ہونا انصاف کا تقاضا ہے۔ قبل ازیں مصطفی رمدے ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ عمران خان شہباز شریف پر بے بنیاد الزام عائد کیا۔سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لئے شہباز شریف کی کردار کشی کی۔