• news

پیشیوں پر کروڑوں روپے کے اخراجات شریف خاندان، اسحاق ڈار کو نوٹس جاری کیا جائے: بابر اعوان

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سابق سینیٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ نوازشریف کھلے عام یہ کہہ چکے ہیں کہ مجھے ذاتی اور خاندانی کاروبار کے حوالے سے اس مقدمے میں گھسیٹا گیا ہے۔ انکے چھوٹے بھائی نے بھی پاناما ہیٹ پہن کرکہا کہ اس مقدمے کا کاروبار سلطنت سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اگرچہ یہ درست نہیں لیکن اگر ہم اسے درست تصور کر بھی لیں تو پھر شریف خاندان کی جے آئی ٹی میں پیشیوں پر سرکاری اخراجات کس کھاتے میں ہیں۔ گزشتہ روز جاری ہونے والے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی جے آئی ٹی میں آمد پر 2 کروڑ 18 لاکھ 86 ہزار 710 روپے خرچ ہوئے۔ 2523 اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ حسن، حسین اور اسحاق ڈار کی پیشی پر 1350 اہلکار تعینات کئے گئے اور ایک کروڑ 35 لاکھ 41 ہزار روپے خرچ ہوئے۔ مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی پر 2547 اہلکار وں کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ اس کے علاوہ وفاقی وزراء آئے، ان کا ٹی اے ڈی اے، گارڈ اور پی اے ساتھ آئے، انکا پروٹوکول، گاڑیاں ، پٹرول اور ان کی منسٹریاں سارا دن بند رہیں، یہ اخراجات بھی کروڑوں کے ہیں اور ان کے علاوہ ہیں۔ بابر اعوان نے مزید کہا کہ جن گلوئوں کو ڈنڈے بانٹے گئے، جن کو پیسے بانٹے گئے اور ایک ریلی کے نام پر ایک ہنگامہ کرنے کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی اس پر کروڑوں الگ خرچ ہوئے۔ اگر یہ مقدمہ ذاتی نوعیت کا ہے تو اس سرکاری خرچ کا جواز کیا بنتا ہے۔ یہ پیسے ٹیکس کے ہیں اور ٹیکس پاکستان کا ہر شہری دیتا ہے۔ بابر اعوان نے یہ بھی کہا کہ کسی قانون میںایک پرائیویٹ آدمی کو اتنا بڑا پروٹوکول دینے اور اتنا خرچ کرنے کی اجازت نہیں۔ میں پاکستان کے احتساب کرنے والے اداروں اور اس میں موجود لوگوں سے کہتا ہوں کہ آج کریں یا کل لیکن پاکستان کے یہ پیسے آپ کو ان سے واپس لے کر خزانے میں جمع کروانے پڑیں گے۔ بابر اعوان نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ حکومت کو اور پوری شریف فیملی کواور اسحق ڈار کو نوٹس جاری کریں۔ بابر اعوان نے کہا کہ یہ اختیارات کے ناجائز استعمال کی کھلی اور بدترین مثال ہے۔

ای پیپر-دی نیشن