• news

قطری شہزادے سے اتفتیش تک جے آئی ٹی رپورٹ قبول نہیں ہو گی:وفاقی وزرا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) مسلم لیگ (ن) نے جے آئی ٹی میں حساس اداروں کی شمولیت پر اعتراض داغ دیا۔ وفاقی وزراء نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کو کرنی تھی، جے آئی ٹی پہلے دن سے متنازعہ ہے، جے آئی ٹی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت کس نے دی۔ وزیر دفاع پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بیرون ملک گواہی لینے کی کئی مثالیں موجود ہیں اور اگر قطری شہزادے کو پانامہ کیس کی تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو ہمیں جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں ہوگی۔ اسلام آباد میں وفاقی وزرا شاہد خاقان عباسی، خواجہ سعد رفیق اور احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ قطر کے سابق وزیراعظم کے خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی، بیرون ملک گواہی لینے کی کئی مثالیں موجود ہیں اور اگر انہیں تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو ہمیں جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں ہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’جے آئی ٹی کی تمام کارروائی منظر عام پر لائی جائے، جے آئی ٹی کی تمام آڈیو ویڈیو ریکارڈنگز عوام کے سامنے پیش کی جائیں تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے شریف فیملی سے کیا سوالات ہوئے۔‘ وزیر پٹرولیم و قدرتی توانائی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’وزیر اعظم نواز شریف پاناما جے آئی ٹی میں پیشی سے استثنیٰ لے سکتے تھے مگر نہیں لیا اور خود کو احتساب کے لیے پیش کیا، جبکہ ان کی بیٹی مریم نواز بھی تحفظات کے باوجود جے آئی ٹی میں پیش ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کیا، جے آئی ٹی نے جو سوالات پوچھے ان کا جواب دیا گیا اور جے آئی ٹی نے جو کچھ مانگا انہیں پیش کیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات میں سے زیادہ ووٹ لیے، ہمارا اثاثہ ووٹرز ہیں لیکن ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ پاناما اسکینڈل کے ذریعے انہیں ہم سے چھینا جارہا ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’مخالفین فاضل عدالت کے ججز کے ریمارکس کو ہمارے خلاف استعمال کرتے ہیں، مخالفین فاضل ججز کے ریمارکس کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور اس سے مسلم لیگ (ن) کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پانامہ جے آئی ٹی کی تشکیل شروع دن سے متنازعہ رہی ہے، جے آئی ٹی کے ایک رکن مشرف دور میں نیب میں تھے، اس نے تسلیم کیا کہ حسین نواز کی تصویر ان سے لیک ہوئی، جے آئی ٹی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت کس نے دی؟ کس قانون کے تحت وزیراعظم ہاؤس کے فون ٹیپ کیے گئے؟‘ وزیر ریلوے نے کہا کہ ’جے آئی ٹی کے حوالے سے بہت سے سوالات ہیں، صورتحال ایسی ہوگئی ہے کہ ہمیں انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا، جبکہ سب کو سوچنا چاہیے ملک کو کس نہج پر لے جایا جارہا ہے۔‘ وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا کہ ’عوام نے 2013ء میں مسلم لیگ (ن) کو مینڈیٹ دیا، ایک لیڈر الیکشن سے پہلے خود کو وزیر اعظم سمجھتا تھا لیکن وزارت عظمیٰ کا خواب ٹوٹنے پر اس نے سازشیں شروع کردیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’دھرنا ون اور ٹو کا مقصد حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کو روکنا تھا، دھرنوں کا مقصد ترقیاتی منصوبوں کو روک کر انتخابات کا ماحول بنانا تھا لیکن ہر سازش کو پاکستان کے عوام نے ناکام بنایا۔‘ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا، سٹاک مارکیٹ میں مندی آئی لیکن آج تک وزیر اعظم پر کرپشن کا ایک کیس بھی ثابت نہیں ہوا، جبکہ (ن) لیگ کے خلاف بد عنوانی کا کوئی بھی کیس ہو تو سامنے لایا جائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان خود کو مسٹر کلین سمجھتے ہیں، وہ ہم سے 40 سال کی تلاشی مانگ رہے ہیں مگر خود 4 سال کی تلاشی بھی نہیں دے رہے، وہ کرپشن کے مگرمچھوں کو پالنے والے لیڈر ہیں، ہمارا احتساب پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کے دور میں بھی ہوا مگر کچھ ثابت نہیں ہوا، عمران خان کو سمجھنا چاہیے کہ چور دروازے سے اقتدار میں آنے کے دروازے بند ہوچکے ہیں اور ہم سیاسی ڈرامے کے ذریعے ملک کی ترقی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی آصف کرمانی نے کہا ہے کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم کے بیان کے بغیر جے آئی ٹی رپورٹ کوئی نہیں مانے گا‘ سازشی عناصر نوازشریف کا راستہ روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں۔ اس لئے ہمیں کسی چیز کا ڈر نہیں‘ تصویر لیک ہوتی ہے اس پر کچھ نہیں کہا جاتا واٹس ایپ کال پر بھی خاموشی ہے۔ ہمارے مرکزی گواہ قطر کے شہزادے ہیں قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ ہونے تک جے آئی ٹی کی کوئی ساکھ اور اہمیت نہیں۔ انصاف کرو‘ ظلم مت کرو‘ ہمیں ظلم کا مقابلہ کرنا آتا ہے۔ قطر کیا مریخ پر واقع ہے جو انہیں جانے میں تکلیف ہے مرکزی گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔جے آئی ٹی کے دو ارکان کی نوازشریف سے دشمنی ہے
لیگی وزرا
سلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال، پانامہ لیکس پر جے آئی ٹی کی متوقع رپورٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے جے آئی ٹی کے کام کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزرائ‘ مشیران اور قانونی ماہرین نے شرکت کی۔ وزیراعظم نوازشریف نے اس موقع پر خطاب کرتے کہا کہ خود کو جے آئی ٹی کے سامنے آئین و قانون کی سربلندی کیلئے پیش کیا۔ شرکاء نے کہا کہ مخالفین ملک کی ترقی کا ایجنڈا سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہر محاذ پر مقابلہ کیا اور مخالفین کو ناکامی ہوئی، جے آئی ٹی کو تحفظات کے ساتھ قبول کیا۔ جے آئی ٹی معاملے میں فریق بن چکی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بیٹی سمیت پورے خاندان کو جے آئی ٹی میں بلایا گیا، الزام تک نہیں بتایا۔ جب تک حکومت موجود ہے ملک کی سلامتی اور ترقی کا ایجنڈا جاری رکھیں گے۔ مخالفین کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ قبل ازیں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نواز شریف ہی وزیراعظم رہیں گے، ان کا متبادل نہیں آئے گا۔ ضرورت پڑنے پر تمام آئینی و قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں گے۔ وفاقی وزراء نے کہا کہ جے آئی ٹی نئے الزامات ڈھونڈنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جے آئی ٹی نے بار بار اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کیا۔
وزیراعظم/ اجلاس

ای پیپر-دی نیشن