• news

کنٹرول لائن :بھارتی فائرنگ 4 خواتین سمیت 5 شہری شہید 9 زخمی :جنگ کا خطرہ سرتاج عزیز

مظفر آباد/ اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ میں عباس پور سیکٹر اور ضلع کوٹلی کے نکیال سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے قریب بسنے والے شہریوں پر بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے 4 خواتین سمیت 5 افراد شہید اور 9 زخمی ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر پونچھ راجہ طاہر ممتاز کے مطابق عباسپور سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ اور گولہ باری سے فائزہ سلیم، محمد شریف، کلثوم اختر، سسی بیگم، شہید ہو گئے جبکہ زخمی ہونے والوں میں رضوان حنیف، مانور، فیضان حنیف، محمد ریاست، اقصیٰ، ادیبہ صدیق، زاہد الطاف، عابد شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کوٹلی کے مطابق نکیال سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے انیبہ جمشید شہید جبکہ محمد الیاس اور جہانگیر زخمی ہو گئے۔ انیبہ کے سر میں گولی لگی جو اسکی شہادت کی وجہ بنی۔ پاک فوج کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی پر دشمن کی گنیں خاموش ہو گئیں۔ ڈپٹی کمشنر پونچھ کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ صبح 6 بجے شروع ہوا جو دیر تک جاری رہا۔ گولہ باری سے ایک گھر بھی تباہ ہوگیا۔ پاکستانی فوجی اہلکاروں کی جانب سے موثر جوابی کارروائی کی گئی۔ دوسری جانب پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کے نتیجے میں شہریوں کی شہادت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بھارت ان خلاف ورزیوں سے باز رہے۔ ترجمان کی جانب سے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دیئے جانے والے احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت ان خلاف ورزیوں سے باز رہے۔ وزیر آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے عباسپور سیکٹر میں لائن آف کنٹرول بھارتی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے پردہ پوشی کیلئے لائن آف کنٹرول پر شہریوں کو لائن آف کنٹرول اور اپنی گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہے۔ حکام کے مطابق رواں برس جنوری سے اب تک بھارت لائن آف کنٹرول پر 400 سے زائد مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔دوسری طرف بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ کنٹرول لائن کے پونچھ سیکٹر میں پاکستانی فوج کی بلااشتعال شیلنگ سے اسکا ایک جوان محمد شوکت بیوی سمیت مارا گیا۔ شوکت کے گھر پر شیل آ گرا۔ بھارتی ترجمان نے الزام عائد کیا کہ کنٹرول لائن پر پاکستان کی طرف سے چھوٹے بڑے خودکار ہتھیاروں سے شدید فائرنگ اور شیلنگ جاری ہے۔ آئی این پی کے مطابق آئی این پی کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امورسرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ہندوستان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر رہا ہے جس سے جنگ کا خطرہ ہے، آپریشن ردالفساد میں بغیر کسی تفریق کے کارروائی جاری ہے، فوجی ایکشن کے ذریعے افغانستان میںا من قائم نہیں ہوسکتا، اگر سارک کانفرنس منسوخ نہ ہوتی تو افغانستان میں امن اور اصلاحات کے معاملے پر بہتری آسکتی تھی، ہمیں تنہا کرنے کی ہندوستان کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں، ہمارے بین الاقوامی برادری سے اچھے تعلقات ہیں ۔ہفتہ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ملٹری ایکشن کے ذریعے افغانستان میںا من قائم نہیں ہوسکتا ، افغانستان میں امن افغان عوام کے تعاون سے مذاکرات سے ممکن ہے جس کیلئے ہم پوری معاونت کر رہے ہیں۔ حالات بہتر کرنے کے لئے ہم نے ہندوستان کے قیدی بھی رہا کئے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ اس وقت کوئی بیک چینل ڈپلومیسی نہیں چل رہی ، بیک چینل ڈپلومیسی کیلئے فرنٹ چینل پر معاملات چلنا ضروری ہیں۔
بھارتی فائرنگ
سرینگر/ مظفر آباد/ اسلام آباد/ لاہور (ایجنسیاں+نیٹ نیوز+ نمائندہ خصوصی+ خصوصی رپورٹر) مقبوضہ کشمیر میں نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کے یوم شہادت پر مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال رہی۔ اس موقع پر زبردست مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ترال کی جانب ہزاروں افراد نے احتجاجی مارچ کیا۔ بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد اب تک بھارتی فوجیوں نے 156کشمیریوںکو شہید، 19 ہزار 4 سو 56 کو زخمی جبکہ 3ہزار سے زائد کو بصارت سے محروم کر دیا۔ گزشتہ روز انتظامیہ نے لوگوں کو احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکلنے سے روکنے کیلئے بیس ہزار سے زائد اضافی فوجیوں کو تعینات اور تمام بڑے قصبوں کی سڑکوں کو خاردار تاروں سے بلاک کر دیا۔ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی بند رہی۔ مقبوضہ علاقے ،خاص طورپر وسطیٰ اور جنوبی کشمیر کے اضلاع میں کرفیو اور دیگر پابندیاں عائد کی گئیں۔ کشمیر یونیورسٹی میں ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کردیئے ہیں۔ ادھر پولیس نے رات گئے ترال شریف آباد میں واقع شہید برہان وانی کے گھر پر دھاوا بولا اور اہلخانہ کو سخت ہراساں کیا۔ وادی چھاؤنی کا منظر پیش کرتی رہی۔ چپے چپے پر سکیورٹی اہلکار تعینات رہے۔ بھارتی اہلکاروں نے شہید برہان کے گھر دھاوا بول کر اظہار یکجہتی اور قرآن خوانی کے لئے آنے والے افراد پر تشدد کیا اور ٹینٹ اکھاڑ دیئے۔ والد کو قبرستان جانے سے بھی روک دیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق قابض اہلکاروں نے مشتعل نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی۔ قابض اہلکاروں نے اس دوران چھ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میں بھارتی فوج کی ایک گشتی پارٹی پر حملے میں کیپٹن سمیت تین اہلکار زخمی ہو گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین علی گیلانی نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے ضلع پلوامہ کے علاقوں بامنو اور کاکہ پورہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی اطلاعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان رپورٹوں کی تحقیقات کے لئے آگے آئے اور اس بارے میں بھارت سے جواب طلب کرے۔ ادھر احتجاجی مظاہرین کو بھگانے اور گرفتار کرنے کے لئے بھارت نے بدبودار بم (سٹنک بم) تیار کر لیا ہے۔ بم تیار کرنے والی کمپنی ایف ایف ڈی سی کے سربراہ ڈاکٹر شکتی ونیا شکلا نے اسکی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ پتلی بم ایک چھوٹی سی کیپسول میں سمندری کیمیکلوں کو بھر کر تیار گیا ہے۔ انٹرنیشنل فورم فارجسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر بھارت کے قومی انسانی حقوق کمشن سے رجوع کر لیا ہے۔ برہان وانی کی پہلی برسی پر آزادکشمیر میں عام تعطیل رہی۔ اس موقع پر احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور برہان وانی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ بھارتی فورسز نے ضلع شوپیاں میں لوگوں کو آزادی کے حق میں ترانے گنگنانے سے روکنے کے لئے پیلٹ چھروں کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 9 خواتین سمیت ایک درجن سے زائد شہریوں کو زخمی کر دیا گیا۔ ترال کے علاقے میں شہید برہان وانی کی قبر تک کو سیل کر دیا گیا ہے اور قابض افواج نے کشمیریوں کو مظاہرہ کرنے پر گولی مارنے کی دھمکی دی ہے تاہم ترال کے علاقے پلوامہ میں سینکڑوں نوجوان کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے اور اکٹھے ہو کر برہان وانی کی قبر تک مارچ کیا۔ بھارتی فوج نے مظاہرین پر پیلٹ گنز سے فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی، جس کے جواب میں نہتے نوجوانوں نے پتھرائو کیا۔ جھڑپیں مسلسل جاری ہیں جن میں متعدد نوجوان زخمی ہو گئے۔ برہان وانی کے یوم شہادت پر اسلام آباد میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی سٹیٹ لائف بلڈنگ اسلام آباد سے ڈی چوک تک جاری رہی۔ مظفر آباد میں بھی متحدہ جہاد کونسل کے زیراہتمام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں سید صلاح الدین سمیت حریت رہنمائوں نے خطاب کیا۔ دوسری طرف وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ برہان مظفر وانی تحریک آزادی کشمیر کے ایک نئے باب کا عنوان ہے۔ ایک سال پہلے اس جواں سال شہادت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے لہو سے جو چراغ روشن کیا، اس سے آج پوری وادی میں چراغاں ہے۔ اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت نے اس حقیقت کو آخری درجے میں ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر کا بچہ بچہ آزادی کے جذبے سے سرشار ہے اور بھارت کے غاصبانہ قبضے کو قبول کرنے کیلئے آمادہ نہیں۔اسلحہ کے زور پر قوموں کے جذبہ آزادی کو نہیں کچلا جا سکتا ۔بھارت کو یہ حقیقت بھی سمجھ لینی چاہیے کہ تاریخ کو اندھا نہیں کیا جا سکتا۔ مقبوضہ کشمیر کی یہ تحریک آزادی مقامی اور ہر طرح کی بیرونی مداخلت کے بغیر آگے بڑھ رہی ہے۔ برہان وانی کی شہادت نے اس بھارتی پروپیگنڈے کو بھی بے نقاب کر دیا ہے کہ آزادی کشمیر کی تحریک کسی خارجی مداخلت کے زیر اثر ہے۔ گذشتہ ایک سال میں کرفیو، سکیورٹی فورسز کے سنگدلانہ اقدامات اور ریاستی ظلم کے باوجود جس طرح مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے اپنے شہیدوں کے جنازوں میں شرکت کی اور علم حریت کو بلند رکھا، معاصر تاریخ میں اس کی مثال موجود نہیں۔ برہان وانی کا یوم شہادت ساری دنیا کو یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا یہ بازار گرم رہا، انسانی حقوق کی اس وسیع پیمانے پر خلاف ورزی ہوتی رہی، عام شہریوں کو آہنی چھروں سے اندھا کیا جاتا رہا ہے تو پھر دنیا میں امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ یہ شہادت عالمی برادری اور قوتوں کو بھی متوجہ کر تی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سے آنکھیں نہیں چرا سکتے، یہ شہادت سوال کرتی ہے کہ کیا کشمیری انسان نہیں؟ کیا ان کے بنیادی حقوق نہیں؟ کیا حق خودارادیت کشمیریوں کا مسلمہ حق نہیں ہے جو انہیں اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت حاصل ہے۔ اگر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا سلسلہ بند نہ ہوا تو اس بین الاقوامی ادارے کی ساکھ پر منفی اثر پڑے گا۔ عالمی برادری کی قانونی او راخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ پورا کرے۔ پاکستانی قوم برہان وانی کی یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں اور بہنوں سے مکمل طور پر اظہار یکجہتی کرتی ہے اور اپنے اس عزم کو دہراتی ہے کہ کشمیریوں کی ہر طرح کی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی جائے گی۔ پاکستان اور کشمیریوں کا دل ایک ساتھ دھڑکتا ہے اور مصیبت کے ان لمحوں میں ہم انہیں تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے جس طرح پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فتح کا جشن منایا، وہ ریفرنڈم کا درجہ رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے التجا ہے کہ کشمیریوں کی آزادی کا سورج جلد طلوع ہو اور ان کی جانوں کی ارزانی کا یہ سلسلہ جلد از جلد ختم ہو، ہم بھارت کو بھی متنبہ کرتے ہیں تو اگر ظلم کا یہ سلسلہ ختم نہ ہوا تو خود بھارت کے اندر سے ان مظلوموں کی حمایت کیلئے ایک تحریک برپا ہوگی کیونکہ ظلم کو انسانی فطرت قبول نہیں کرتی۔ بھارت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ اقوم متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرے اور عالمی برادری کی بھی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو ان قراردادوں کے احترام پر مجبور کرے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہ ہے کہ خودارادیت کا حصول کشمیریوں کا حق ہے، بھارتی مظالم کشمیریوں کا عزم متزلزل نہیں کر سکیں گے۔ برہان وانی کی پہلی برسی پر ایک پیغام میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ برہان وانی سمیت دیگر شہیدوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ لاہور میں بھی برہان وانی کے یوم شہدت پر جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں۔ نیوز رپورٹر کے مطابق یوتھ فورم فار کشمیرکی جانب سے پنجاب اسمبلی تا لاہورپریس کلب تک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت چیف آرگنائزر طارق احسان غوری نے کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے طارق احسان غوری نے کہ بھارتی حکمرانوں نے جدوجہد آزادی کشمیر کو دبانے کیلئے ظلم و جبر اور فسطانیت کی انتہا کر رکھی ہے، بھارتی سیکورٹی فورسز نے گذشتہ ایک سال میں سینکڑوں بے گناہ کشمیریوں کو شہید اور ہزاروں کو زخمی و معذور کر دیا ہے۔ جدوجہد آزادی کشمیر فیصلہ کن مرحلہ میں داخل ہو چکی ہے۔ دختران کشمیر کی ڈاکٹر رابعہ خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے بوکھلاہٹ میں کشمیریوں کا قتل عام شروع کر دیا ہے۔ مجلس کشمیر کے حافظ محمد عتیق نے کہا کہ آزادی کے مجاہدوں اور کشمیری قائدین کو پابند سلاسل کر رکھا ہے۔ طارق احسان غوری نے مزید کہا کہ برہان وانی نے آزادی کی جو شمع اپنے خون سے روشن کی ہے ہم اسے بجھنے نہیں دینگے۔ اقوام متحدہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ کشمیریوں کیلئے منطور کردہ حق خود ارادیت کی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے تاکہ کشمیری امن کی زندگی گزار سکیں۔ ریلی کے شرکاء نے کشمیر بنے گا پاکستان، وانی تیرے خون سے انقلاب آئے گا کے فلک شگاف نعرے لگائے گئے۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق جماعت اسلامی کے کارکنان نے مظفر وانی شہید کے یوم شہادت کے موقع پر جھنگ رورڈ پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ دوسری طرف وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امورسرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ہندوستان لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کر رہا ہے جس سے جنگ کا خطرہ ہے۔برہان وانی کے یوم شہادت پر جرمنی، سپین سمیت دیگر ممالک میں بھی احتجاج کیا گیا۔
مقبوضہ کشمیر

ای پیپر-دی نیشن