• news

جوکام کرسکتاہے کرے ورنہ مستعفی ہوجائے ، خالد سجاد ہاکی انتظامیہ پر برس پڑے

لاہور+ اسلام آباد (سپورٹس رپورٹر) قومی ٹیم کی ورلڈ ہاکی کوالیفائنگ راﺅنڈ میں ناقص کارکردگی، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سربراہ بریگیڈئیر (ر)خالد سجاد کھو کھر نے ہاکی انتظامیہ کو کھری کھری سنا دی، جو کام کر سکتا ہے وہ کرے نہیں تو مستعفی ہو جائے، ذاتی پسند اور ناپسند دوستیوں اور تعلقات کی بنیاد پر فیصلے ہر گز برداشت نہیں کریں گے۔ قومی ہاکی ٹیم کی ورلڈ کپ کولیفائینگ راونڈ میں کارکردگی کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سربراہ بریگیڈئیر (ر)خالد سجاد کھوکھرکی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اہم اجلاس میں پاکستان ہاکی کے مستقبل کے حوالے سے اہم فیصلے کر لئے گئے ہیں جن پر عملدرآمد کا آغاز آج سوموار سے شروع ہونے والے ہفتہ سے کر دیا جائے گا۔ پی ایچ ایف کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس جس میں پی ایچ ایف کے سیکر ٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر سمیت دیگر عہدیداروں اور سابق اولمپئینز نے شر کت کی، اجلاس میں صدر پی ایچ ایف بریگیڈئیر (ر) خالد سجاد کھوکھر نے قومی ہاکی ٹیم کی کارکردگی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اپنی ٹیم پی ایچ ایف کے عہدیداران پر واضح کیا کہ اب وہ کسی کا لحاظ نہیں کریں گے جو جو لوگ اس ناقص کارکردگی کے ذمہ دار ہیں انہیں چند دنوں میں انکی ذمہ داریوں سے ہٹاکر انکی جگہ اہل اور قابل لوگوں کو تعینات کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اب کسی نے ذاتی پسند اور ناپسند دوستیوں اور تعلقات کی بنیاد پر فیصلے کئے تو وہ اسے بھی ہر گز برداشت نہیں کریں گے۔ صدر پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ بطور صدر میرا کام فیڈریشن کے لئے فنڈز کی فراہم کو یقینی بنانا تھا اور میں نے اپنا کام پوری ذمہ داری کے ساتھ کیا مگر دوسری جانب سینئر۔ جونئیر اور دیگر ٹیموں کی مینجمنٹس نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا نہیں کیا جس کی وجہ سے قومی وقار میں کمی واقع ہوئی اور پی ایچ ایف اب تک تنقید کی زد میں ہے۔ خالد سجاد کھو کھر نے کہا کہ اب مجھے کم چاہیے چہرے نہیں کام چاہئے۔ جو کر سکتا ہے وہ رہے اور جو نہیں کر سکتا وہ جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر اجلاس میں شریک سیکرٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر سمیت دیگر افراد کے ساتھ مشورہ کے بعد سینئر قومی ہاکی ٹیم۔جونئیر ہاکی ٹیم اور انڈر 18 ہاکی ٹیموں کو مکمل طور پر فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں سطح پر نئی سلیکشن کمیٹیوں اور ٹیم مینجمنٹ لانے کا عندیہ دیا۔ خالد سجاد کھو کھر نے کہا ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ جڑے ہوئے لوگوں کو پہلے نہ ہٹانے کا فیصلہ پی ایچ ایف نے اس لئے نہیں لیا تھا کہ کل کو کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ انہیں کام کا موقع ہی نہیں دیا گیا ، انہیں اپنی کار کردگی دیکھانے کا پورا مو قع دیا گیا مگر نتیجہ سب کے سامنے ہے اس لئے اب وقت آگیا ہے قومی کھیل کو بچانے کے لئے سخت فیصلے لئے جائیں اجلا س میں سیکر ٹری پی ایچ ایف شہباز سینئر نے کہا کہ وہ ایمانداری کے ساتھ سمجھتے ہیں کہ ٹیم مینجمنٹ نے اپنے کام سے انصاف نہیں کیا اگر کیا ہوتا تو آج نتائج اسطرح نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے کہاگر ہم بہتر ٹیم مینجمنٹ کو لیکر ٹیم کو ڈویلپ کریں تو ورلڈ کپ اور اولمپکس تک ایک بہترین ٹیم کھڑی کر سکتے ہیں۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ قومی ہاکی ٹیم کی فٹنس کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے تینوں ٹیموں کے سا تھ مستقل بنیادوں پر مقامی کوالیفائیڈ فزیکل ٹرینر لگایا جائے گا۔

اجلاس میں قومی ہاکی ٹیم کی دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دوران پر فارمنس کے بعد کوالیفائینگ راونڈاور اس سے قبل ہونے والی پاک آئر لینڈ ہاکی سیریز کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا اور اس نتیجہ پر پہنچا گیا کہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے دوروں کے دوران قدرے بہترکار کردگی کے بعد آئر لینڈ سیریز اور کولیفائینگ راونڈمیں آئر لینڈ اور کینیڈا جیسی ٹیموں سے شکست کے بعدبھارت سے بری طرح شکستوں کی وجہ جہاں کھلاڑی کی فزیکل فٹنس ہے انہیں ماہرین نفسیات کی مدد سے ذہنی طور پر مضبوط بنانے کی بھی ضرورت۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر مضبوط کے لئے ماہرین نفسیات سے بھی مدد لی جائے گی۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ آئندہ قومی سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ میں غیر مینازعہ اور سینئر کھلاڑیوں کو لیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی یہ لوگ 80سے 90تک کے ادوار کے غیر متنازعہ لوگ ہوں۔ اجلاس میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے میڈیا سیل کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا اور اسے غیر تسلی بخش قرار دیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ پی ایچ ایف کی ایگریکٹیو کمیٹی کا اجلاس اور جنرل باڈی کا اجلاس بھی آنے والے چند ماہ میں طلب کیا جائے گا تاکہ فیڈریشن کے معاملات کے حوالے سے ساتھیوں سے صلاح و مشورہ کیا جا سکے۔

ای پیپر-دی نیشن