حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کو ردی قرار دیکر مسترد کر دیا‘ سپریم کورٹ جانے کا اعلان
اسلام آباد(اے این این+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت نے پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)کی رپورٹ کو ردی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی وزراء نے کہاہے،جے آئی ٹی رپورٹ دراصل پی ٹی آئی رپورٹ ہے، رحمان ملک کی باتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا گیا، سورس رپورٹ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی ،جے آئی ٹی کے چارارکان کو قانونی معاملات کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ وفاقی وزراء احسن اقبال،خواجہ آصف ،شاہدخاقان عباسی اورقانونی ماہربیرسٹرظفراللہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو صرف 13 سوالات کا مینڈیٹ دیا تھا، لیکن اس کی رپورٹ مخالفین کے الزامات کی ترجمانی کرتی ہے اور ہمارے تحفظات کو درست قرار دیتی ہے۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ رپورٹ اور اس کے مندرجات نہ ہمارے لیے نئے ہیں نہ کسی اور کے لیے، جے آئی ٹی کی رپورٹ عمران نامہ ہے، رپورٹ میں وہی الزامات لگائے گئے جو عمران خان ایک سال سے لگا رہے ہیں اور یہ ایک مخالف جماعت کے موقف کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ٹھوس دلائل اور مستند مواد شامل نہیں رپورٹ مخالفین کے الزامات کی ترجمانی اور ہمارے تحفظات کو درست قرار دیتی ہے۔ انہو ں نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو دھرنا نمبر 3 قرار دیتے ہوئے کہا ہم سمجھتے ہیں اس کے پیچھے سیاسی ایجنڈا ہے جس کے جھوٹ کو ہم سپریم کورٹ کے سامنے بے نقاب کریں گے، جبکہ رپورٹ میں جن چیزوں کا سہارا لیا گیا ان کا کوئی جواز نہیں یہ جے آئی ٹی رپورٹ اسی طرح ناکام ہوگی جیسے دھرنا ون اور دھرنا ٹو ناکام ہوا، جے آئی ٹی نے قانون کی بجائے رپورٹ کو سیاسی ایجنڈے کے طور پر استعمال کیا۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے کہا کہ جے آئی رپورٹ کے بعد اندازہ ہو رہا ہے یہ قانونی جنگ نہیں بلکہ ایک سیاسی معرکہ ہے، ہم اس جنگ کو بھرپورانداز میں لڑیں گے۔ میں سمجھتا تھاجے آئی ٹی کا انحصار مضبوط شہادتوں پر ہوگا لیکن بدقسمتی سے جے آئی ٹی رپورٹ میں رحمان ملک کی باتوں پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے۔ سورس رپورٹ کی کسی عدالت میں بطور شہادت اہمیت نہیں ہوتی۔ اس رپورٹ میں کوئی حقیقت نہیں،حسین نواز کے نام کے ساتھ وہ کمپنیاں بھی جوڑدی گئی جن کا اس کے ساتھ کوئی لنک نہیں۔ ہر ایک الزام کا جواب دیا جائے گااور سپریم کور ٹ میں ہر آپشن پراستعمال کیا جائے گا۔ یہ قانونی نہیں سیاسی جنگ ہے، ہمیں سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے، سپریم کورٹ میں قانونی جنگ بھی خوب لڑیں گے اور امید ہے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے گا۔ وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا پرسوں بھی جے آئی ٹی پر بہت سے تحفظات کا اظہار کیا تھا، ہمارے تحفظات رپورٹ کی شکل میں سامنے ہیں، رپورٹ کا جائزہ لیا تو مشرف کے ریفرنسز ذہن میں آ گئے، جے آئی ٹی کی رپورٹ مضحکہ خیز ہے، حسین نواز کا بیرون ملک سے والد کو پیسہ بھیجنا کون سا جرم ہے؟ رپورٹ میں لکھا گیا ہے اسحاق ڈار نے خیرات بہت کی ہے، کیا کاروبار کرنا، خیرات دینا بھی کوئی جرم ہے؟ عمران خان کو اگر سمجھ ہے تو وہ بھی رپورٹ کو پڑھ لیں، اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں رکھنا چاہتے ہیں۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا مشرف کے گھر جا کر بیان لیتے تھے۔ پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سب سے اہم گواہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا، مشرف کا بیان اسکے گھر لیا جا سکتا ہے تو قطر جاتے ہوئے ان کے پاؤں کی مہندی اترتی تھی۔ جے آئی ٹی ارکان کوکریمنل اورفوجداری مقدمات کاکوئی تجربہ نہیں۔ جے آئی ٹی کے 4ارکان کوقانونی معاملات کاکوئی تجربہ نہیں تھا، جے آئی ٹی رکن بلال رسول سابق گورنرپنجاب میاں اظہرکے بھانجے ہیں جبکہ عامر عزیز نے پرویزمشرف دور میں جھوٹے ریفرنس بنائے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے کہا کوئی مائنس فارمولہ نہیں چلے گا، جے آئی ٹی میں چن چن کر ہمارے سیاسی مخالفین کو شامل کیا گیا، خوشی ہے رپورٹ میں سرکاری وسائل میں خوردبرد کا کوئی نکتہ شامل نہیں۔ سپریم کورٹ میں رپورٹ کے تضاد اور جھوٹ کو بے نقاب کرکے اسکے پرخچے اڑا دیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہانی ختم نہیں ہوئی بلکہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی، عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی ہے ، امید ہے ہمارے ساتھ انصاف ہوگا، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رپورٹ غیر متوقع نہیں ، ہمیں جے آئی ٹی سے یہی خدشات تھے ،کوئی ڈر اور خوف نہیں ، ہم اپنا مقدمہ عوام کے سامنے پیش کریں گے۔ جے آئی ٹی رپورٹ پر حکومتی حلقوں میں مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ وزیر داخلہ چودھری نثار کے درمیان پنجاب ہائوس میں اہم ملاقات ہوئی۔ اسحاق ڈار نے اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف سے بھی ملاقات کی۔ جے آئی ٹی رپورٹ بالخصوص چیئرمین ایس ای سی پی کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی سپریم کورٹ کی ہدایت پر مشاورت کی گئی۔ آئی این پی کے مطابق پارلیمنٹ ہائوس میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا جے آئی ٹی کی ساری کارروائی بغیر ایڈٹ کئے پبلک کی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا۔ انہوں نے انکشاف کیا جے آئی ٹی کے سوالوں کا اسی سے اندازہ لگائیں ایک شخص سے یہ پوچھا جاتا رہا تمہارا نام کس نے رکھا۔ وزیراعظم پاکستان صرف نواز شریف ہی رہیں گے، عوام نے انکو منتخب کیا ہے۔ میں وزیراعظم بننے کی دوڑ میں شامل نہیں نہ ہی ایسی خبروں میں کوئی سچائی ہے۔ انہوں نے کہا پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس کے حق میں وزیراعظم نہیں تھے۔ ہم نے کہا عوام کو حقائق معلوم ہونا چاہئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے جے آئی ٹی کی رپورٹ توقعات اور خدشات کے برعکس یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں بللکہ تحریک انصاف کا بیانیہ ہے۔ قطری شہزادے کے بیان کے بغیر رپورٹ کی کئی حیثیت نہیں۔ رپورٹ اس قابل نہیں کہ اس کی بنیاد پر کوئی مقدمہ بنایا جائے ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے قانونی جنگ لڑیں گے۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چودھری نے کہا کہ شریف فیملی نے متنازعہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر آخری پردہ بھی اٹھادیا۔ نواز شریف کیخلاف ’’سکرپٹ اور سازشیں‘‘ نئی نہیں ہیں، سی پیک بنانا نوازشریف کا قصور بن گیا ہے۔ اس پتلی تماشے میںچند پتلیاں نئی ہیں۔ کھیل تماشے کرنے والے اب بے نقاب ہونے چاہئیں۔ آئی این پی کے مطابق پنجاب کے وزیر قانون رانا نے کہا ہے ریکارڈ کی موجودگی اور حقیقت میں فرق ہے، جے آئی ٹی کا متعصبانہ طریقہ بچے بچے کو معلوم ہے، جے آئی ٹی رپورٹ ٹرائل میں ثابت کرنا ہوگی، قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ ہوتا تو یہ ڈرامہ فلاپ ہوجاتا۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر قانونی و آئینی ماہرین کو جواب تیار کرنے کی ہدایت کر دی۔ شرکاء اجلاس نے مشورہ دیا وزیراعظم کو مستعفی نہیں ہونا چاہئے۔ وزیراعظم کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا ا نتظار کرنا چاہئے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کئی سقم پائے جاتے ہیں۔ اجلاس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ مسترد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف کو جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق اٹارنی جنرل اور دیگر قانونی ماہرین نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اہم اجلاس میں وفاقی وزرائ، قانونی و آئینی ماہرین نے شرکت کی۔ آئینی و قانونی ماہرین نے وزیراعظم کو سپریم کورٹ کی سماعت پر بریفنگ دی۔ سپریم کورٹ کی آئندہ سماعت کیلئے لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی۔ وزیراعظم نے اجلاس کو بتایا کہ پورا یقین ہے میں نے یا میرے اہلخانہ نے کبھی بدعنوانی نہیں کی۔ ہم نے جے آئی ٹی کو تمام مطلوبہ دستاویزات بھی فراہم کردیں۔ ادھر وزیراعظم کے صاحبزادوں کو قصور وار قرار دینے سے متعلق رپورٹ پر شریف خاندان نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق رپورٹ کے درست ہونے کے بارے میں علم نہیں۔ کیا وزیراعظم کے صاحبزادے کوئی سرکاری عہدہ رکھتے ہیں؟ وزیراعظم کے بیٹے عشروں سے نان ریذیڈنٹ ہیں۔ قانون کے تحت وہ منی ٹریل سمیت کوئی معلومات دینے کے بھی پابند نہیں۔ وزیراعظم کے بیٹوں کے خلاف کیسے فرد جرم عائد ہوسکتی ہے۔ تحقیقات کرنے والوں کو پہلے وزیراعظم کے اثاثوں سے متعلق ثابت کرنا ہوگا۔ وزیراعظم کے بیٹوں پر نان ریذیڈنٹ ہونے کی وجہ سے قانون کا اطلاق نہیں ہوتا۔ چالیس سالہ پرانی 45 کمپنیز کا ریکارڈ شریف خاندان کے کاروباری ذرائع کا ثبوت ہے۔