تھیلسیما کے خاتمے کیلئے مناسب قانون سازی کی ضرورت ہے: شمائلہ جمشید سندھیلہ
لاہور (پ ر) جہاد فار زیرو تھیلسیما کی صدر شمائلہ جمشید سندھیلہ نے کہا ہے کہ جہاد فار زیرو تھیلسیما تنظیم پاکستان کی سب سے بڑی رضاکار تنظیم ہے جو پچھلے سات سالوں سے پاکستان بھر کے 100سے زائد کالجوں‘ یونیورسٹیوں میں تھیلسیما سے آگاہی کے متعدد سیمینار اور دیگر تقریبات کا انعقاد کرچکی ہے۔اب تک اپنی مدد آپ کے تحت کام کرتے ہوئے اس تنظیم کے رضاکاروںنے تقریباً 2000 خون کے بیگ عطیہ کیے ہیں اور کم وبیش 400تھیلسیمک بچوں کو اڈاپٹ (Adopt) کر رکھا ہے۔ اپنے محدود وسائل کی بنا پر یہ رضاکاران تمام مریضوں تک پہنچنے سے قاصر ہیں جو پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ فاٹا کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں حتیٰ کہ لاہور جیسے ترقی یافتہ شہر میں رہتے ہوئے اکثر مریض دوائیوں اور دیگر علاج کی سہولتوں سے محروم ہیں۔حکومت سے گزارش ہے کہ سنجیدگی سے اس مرض کے سدباب کیلئے اقدامات کرے۔ اس کابہترین طریقہ تھیلسیما مائنر ٹیسٹ کا نفاذ ہے اور مناسب قانون سازی سے اس مرض کو روکا جاسکتاہے۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف سے اپیل ہے کہ ڈینگی کی طرح ایمرجنسی اقدامات کرتے ہوئے پنجاب ٹیکسٹ بکس کے نصاب میں تھیلسیما کا ایک باب شامل کروائیں۔