• news

وزیراعظم مستعفی ہوں: ساری اپوزیشن ہم آواز‘ نوازشریف جائیں گے نہ اسمبلی ٹوٹے گی: مسلم لیگ ن

لاہور/ اسلام آباد /کراچی ( خصوصی رپورٹر+وقائع نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ) پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ آنے کے بعد اپوزیشن رہنماؤں نے رابطے تیز کر دئیے ہیں اور وزیراعظم نواز شریف سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ خورشید شاہ اور شاہ محمود قریشی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں مؤقف اختیار کیا کہ وزیراعظم کے مستعفی ہو جانے سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں۔ ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف پر استعفیٰ کیلئے پارلیمنٹ میں دباؤ بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بیان بھی سامنے آ چکا ہے۔ نواز شریف اقتدار میں رہنے کا سیاسی اور اخلاقی جواز کھو چکے ہیں اور ہم دونوں جماعتوں کا یہی نکتہ نظر ہے کہ نواز شریف کو فی الفور وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونا چاہئے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ریکوزیشن کرنے پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے۔ خورشیدہ شاہ نے کہا کہ نوازشریف اپنا نیا وزیراعظم لیکر آئیں تو تمام پارٹیوں کے تحفظات دور ہو جائیں گے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ نواز شریف کیخلاف ہے وہ عہدے سے علیحدہ ہو جائیں۔ لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے۔ کرپٹ عناصر کیخلاف قانون وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان میں جمہوریت کا پہیہ آگے چلتا رہے گا۔ پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے بھی وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کی جانب سے استعفے میں مزید تاخیر جمہوریت کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگی۔ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لائیں گے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ زرداری نے بلاول بھٹو کو وزیر اعظم کو ہٹانے کے لئے احتجاجی تحریک شروع کرنے ہدایات دے دیں۔ احتجاجی تحریک کا آغاز پنجاب سے کیا جائے گا۔ تحریک میں دھرنے دیئے جائیں گے، ریلیاں نکالی جائیں گی۔ لاہور ہائیکورٹ بار نے بھی وزیراعظم کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کیلئے ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دے دی۔ بار نے وزیراعظم پر مستعفی ہونے کا دبائو بڑھانے کے لئے آل پاکستان وکلاء نیشنل ایکشن کمیٹی کا اجلاس 15 جولائی کو طلب کر لیا۔ ہائیکورٹ بار کے صدر چودھری ذوالفقار علی نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ 15 جولائی کو ہونے والے وکلاء نیشنل ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم کے مستعفی نہ ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ آفتاب شیر پائو نے بھی عدالتی فیصلے کو من و عن تسلیم کرنے پر زور دیا۔ فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم کو اب کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، قانون کا احترام نہ کیا گیا تو ملک میں آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے وزیراعظم فوری طور پر استعفیٰ دیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف استعفیٰ دیں۔ وزیراعظم نواز شریف کو قانونی بنیادوں پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑیگا، نواز شریف کو اب گھر جانا ہو گا، ہمارا واضح پیغام ہے کہ دھمکیاں دینا بند کرو اور گھر جانے کا فیصلہ کرو۔ وزیراعظم نواز شریف سیاسی و اخلاقی جواز کھو چکے ہیں، گلف سٹیل اور قطری خط افسانے نکلے ہیں۔ نواز شریف کو اب وزیراعظم رہنے کا کوئی حق نہیں، شریف خاندان نے جے آئی ٹی اور عدالت میں جعلی دستاویز پیش کیں۔ نواز شریف گھر بھیجے جانے کا انتظار نہ کریں، خود چلے جائیں۔ اس کے ساتھ حکومت کے حمایتی آفتاب شیرپائو بھی اپوزیشن جماعتوں کے ہم آواز ہیں۔ (ق) لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ اس وقت ملک کسی بھی آئینی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، وقت کا تقاضا ہے کہ نوازشریف ذاتی انا کی خاطر آئینی اداروں کو کمزور کرنے کی بجائے اُنکے فیصلوں کو تسلیم کریں، جے آئی ٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ کے زیر غور ہے، اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ عوام کو قابل قبول ہو گا۔ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں صرف وزیراعظم پھنسے ہیں پانامہ کیس آتے ہی استعفیٰ دے دیتے تو بلے بلے ہو جاتی۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کو ٹیلی فون کیا انہوں نے مسلم لیگ ق کی قیادت کو بھی ٹیلی فون کیا۔ وزیراعظم سے فوری استعفے کے مطالبے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے واضح کیا ہے کہ پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی نے کسی کے مستعفی یا فارغ ہونے کی بات نہیں کی ہے امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کریگی ہم نہ نوازشریف کی وکالت کر رہے ہیں نہ عمران خان کی بولی بول رہے ہیں اگر وزیراعظم نوازشریف پر الزامات ثابت ہوتے ہیں تو پھر انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے، ادھر ادھر کی بات کرنے سے بات نہیں بنے گی۔سندھ نیشنل فرنٹ کے سربراہ ممتاز بھٹو نے کہا ہے کہ نواز شریف کا پورا خاندان چوری میں ملوث ہے، جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد وزیراعظم مستعفی ہو جائیں۔
اسلام آباد (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نواز شریف نے فیصلہ کیا ہے کہ نہ استعفیٰ دیں گے اور نہ ہی اسمبلی توڑیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کا غیر رسمی اجلاس ہوا۔ فیصلہ کیا گیا کہ وزیر اعظم کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے، حکومت اپنی مدت پورے کرے گی۔ اجلاس میں شریک شرکاء نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ مفروضوں اور تعصب پر مبنی ہے‘ مائنس نواز شریف فارمولا کسی صورت قبول نہیں‘ سیاسی مخالفین کا ہر سطح پر بھرپور مقابلہ کیا جائیگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خواجہ حارث اور دیگر قانونی ٹیم وزیراعظم اور انکے خاندان کا دفاع کریگی۔ قانونی ٹیم جے آئی ٹی رپورٹ مسترد کرنے کا موقف 17 جولائی کو پیش کریگی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت پیر کو پانامہ عملدرآمد کیس کی پہلی سماعت سے قبل جے آئی ٹی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریگی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات میں جے آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ عدالت اعظمیٰ میں پیش کرنے کا تفصیلی اور مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا جس کی روشنی میں طے پایا گیا کہ اس انکوائری رپورٹ پر ہمیں اعتراضات کرنے سمیت مکمل تیاری کے ساتھ عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ کبھی کرپشن کی اور نہ اسکی حوصلہ افزائی، شفافیت، ہمارا اصل ایجنڈا ہے جس سے مخالفین خوفزدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ ترقی کے پیچھے پڑ گئے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ہمیں کسی بھی طرح اقتدار سے ہٹا دیں لیکن ہم ترقی کے سفر میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کریں گے اور اپنا کیس مضبوطی کے ساتھ لڑیں گے، ایسے معاملات میں پہلے بھی سرخرو ہوئے اب بھی سرخرو ہوں گے اور مخالفین کے تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔

ای پیپر-دی نیشن