• news

جے آئی ٹی نیا تماشا‘ کوئی جج‘ جرنیل صادق اور امین ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتا: جاوید ہاشمی

ملتان (نامہ نگارخصوصی) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ججوں اور جرنیلوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں ، ملک میں قربانیاں ہمیشہ سیاستدانوں نے دیں، تین دفعہ جرنیلوں نے آئین اور جمہوریت کو اپنے گھوڑوں کی ٹاپوں تلے کچل دیا لیکن ان کا کبھی احتساب نہیں ہوا، ججز نے جے آئی ٹی بناکر ان کو سسلیئن مافیا جیسے لقمے دئیے، ان ججز کو پانامہ کیس کی سماعت کا کوئی حق نہیں، ان کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں توہین عدالت کی کارروائی کرنی چاہئے‘ سازشیں پہلے بھی عروج پرتھیں ،آج بھی عروج پر ہیں ، نوازشریف استعفیٰ دیکر پارٹی کی صدرات سنبھالیں اور اپنی پارٹی میں سے چوہدری نثار یا احسن اقبال کو ملک کا وزیراعظم بنائیں۔ ملتان پریس کلب میں دھواں دھارپریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے پاناما کیس ،جے آئی ٹی پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ ملک کے سیاستدانوں سے تو ان کے اثاثوں پر سوالات پوچھے جاتے ہیں لیکن کیا کوئی ان ججز اور جرنیلوں سے سوالات کرے گا کہ انہوں نے اثاثے کیسے بنائے؟۔جس جج نے پا نامہ میں پیسے لگائے وہ سپریم کورٹ بیٹھا ہے ،اگر سیاستدانوں کااحتساب لازمی ہے تو وہ جج کیوں بیٹھا ہے جس کا پانامہ میں نام ہے۔ ان کے احتساب کی جرأت کون کرے گا، سپریم کورٹ کا موجودہ بنچ اپنا وقار کھوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کا تماشا بند کیا جائے، ججوں کو احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ انہوں نے فیصلے سے پہلے ہی حکومت اور نواز شریف کو سسلین مافیا اور گاڈ فادر قرار دے دیا۔ جس طرح جے آئی ٹی نے پانامہ کیس کی تحقیقات کی ،مجھے بھی ایسے ہی تفتیش کے بعد مسٹر کلین قراردیا‘ سیاستدانوں کو کھلی کتاب کی طرح ہونا چاہئے۔ عمران خان سچا آدمی ہے ، میرا ان کیساتھ اختلاف اصولوں کی بنیاد پر تھا۔ انہوں نے ججز اور جرنیلوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کوئی جج اور جرنیل دعویٰ نہیں کرسکتا کہ وہ صادق اور امین ہے۔دنیا میں ایک ہی ہستی ہے جو صادق اور امین ہے وہ رسالت ماب ؐ کی ذات ہے، صادق اور امین کا قانون ضیاء الحق نے اپنے مخالفین کو سیاست سے نکالنے کیلئے بنایا تھا، جاوید ہاشمی نے الزام عائد کیا کہ چند ریاستی اداروں اور بیوروکریسی نے ملک کو ماضی میں نقصان پہنچایا جبکہ سپریم کورٹ نے بھی ماضی میں آمروں کو تحفظ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوم کا عدالتوں پراعتماد قائم نہیں رہتا تو وہ کس پر بھروسہ کریں گے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ حساس ادارے ملک کے مالک نہیں وہ اپنی سوچ تبدیل کریں۔ اس ملک کے مالک عوام ہیں۔ فوجی جرنیلوں کے انگلی ہلانے سے پورا ملک ہل جاتا ہے تو نوازشریف کی کیا حیثیت ہے، جرنیلوں نے 3 مرتبہ آئین کو گھوڑوں کے پاؤں تلے روند دیا، کیا کبھی کسی نے ان کا احتساب کیا، تین جرنیلوں نے ملک میں آئین کو کچلا، کیا کبھی کسی نے ان سے پوچھا۔ انہوں نے شیخ رشید کے بارے میں کہا کہ وہ تو پرویز مشرف، عمران خان، نوازشریف اور میرا درباری رہا ہے۔ نوازشریف نے میری چیکنگ کیلئے شیخ رشید کو مامور کیا تھا، میں کبھی نوازشریف کی کچن کیبنٹ کا حصہ نہیں رہا ۔ جاوید ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے ان سے کہا تھا کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی کے بعد سپریم کورٹ میں جو جج آئیں گے وہ پارلیمنٹ توڑ دیں گے، اس پر میں نے عمران سے کہا یہ بھی تو مارشل لاء ہوگا، جس کے جواب میں عمران نے کہا کہ جب جج حکومت توڑیں گے تو اسے کون مارشل لاء کہے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کوئی نہ کوئی ایشو چاہیے ہوتا ہے، دھرنوں کے وقت ان کے پاس دھاندلی کا ایشو تھا اور اب پاناما کا مل گیا ہے۔ عمران خان کی ذاتی باتیں یہاں کروں تومیں بھی گندا ہوں گا لیکن انہوں نے میری جتنی تعریفیں کیں انہیں جمع کریں تو دو کتابیں بن جائیں گی۔جاوید ہاشمی نے پرویز مشرف کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 'پرویز مشرف چوری چھپے فوج چھوڑ کر بھاگ گیا تھا اور اب بھی بھگوڑا ہے، بھگوڑا جنرل بادشاہوں کی طرح باہر بیٹھ کر باتیں کرتا ہے۔جاوید ہاشمی کے مطابق اس ملک میں قربانی ہمیشہ سیاست دانوں کو دینی پڑی ہے، سیاستدانوں نے قربانیاں دیں اور مارے بھی گئے جب کہ ملک میں جتنی مرتبہ آئین توڑا گیا اس کے بعد مرضی کی چیزیں آئین میں شامل کی گئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مجھے نوازشریف اور عمران خان کا احسا س نہیں،ملک کے غریب لوگوں کا احساس ہے ۔سازشیں پہلے بھی عروج پر تھیں،آج بھی عروج پر ہیں لیکن یہاں لوگوں کو انصاف چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوازشریف نے مجھے کبھی خوشی سے ٹکٹ نہیں دیا‘ جب میں پارٹی کا قائمقام صدر بنا تو خواجہ آصف‘ رانا تنویر سمیت تین وزیروں نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میرے گھر کی خواتین کو عدالتوں میں لا کر کھڑا کیا جا سکتا ہے تو نواز شریف اور مریم نواز کیوں نہ کھڑے ہوں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کعبے سے آ کر شیطان کو ملتے ہیں اور کراچی اترتے ہی جھوٹ بولتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کسی فوجی سپاہی کے پاؤں کو چوم کر فخر محسوس کرونگا۔

ای پیپر-دی نیشن