جمہوریت قروش سازشی ٹولے کے کہنے پر کسی صورت مستعفی نہیں ہوں گا:نواز شریف
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے استعفیٰ دینے کے مطالبہ کو مسترد کر دیا۔ وفاقی کابینہ کے ارکان نے وزیراعظم کی طرف سے مستعفی نہ ہونے کے دوٹوک اعلان کا زبردست خیرمقدم کیا اور ڈیسک بجا کرفیصلے کی توثیق کی۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ جمہوریت فروش سازشی ٹولے کے کہنے پر کیوں استعفیٰ دے دوں؟ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے میرے ضمیر پر کوئی بوجھ نہیں، جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے، ایک پیسے کی بھی خورد برد کی تو بتائو، وقت آنے پر یہ سب راز کھل جائیں گے، تعمیر وترقی کے سفر کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ ہمارے ذاتی کاروبار کے بارے میں الزامات اور بہتانوں کا مجموعہ ہے۔ ہمارے خاندان نے سیاست سے کمایا کچھ نہیں البتہ کھویا بہت کچھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے استعفوں کا مطالبہ کرنے والوں کے مجموعی ووٹوں سے زیادہ ووٹ لیے۔ یہاں اربوں کے منصوبے لگ رہے ہیں لیکن بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ چار سال میںہم نے تعمیر وترقی کا اتنا کام کیا جتنا دو دہائیوں میں نہیں ہوا۔ پھر سے اندھیروں کو اپنی بستیوں، کارخانوں کا رخ نہیں کرنے دیں گے۔ 1985ء سے لیکر آج تک 32 برس میں ایک پیسے کی بھی خورد برد کی تو بتائو۔ تم تو الزام تک بھی نہیں لاسکتے۔ تعمیر وترقی کے سفر کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان ماضی میں ان تماشوں کی بہت بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔ یہ سلسلہ اب بند ہوجانا چاہئے۔ کابینہ اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت نے تحفظات کے باوجود رپورٹ کو قبول کیا۔ وفاقی کابینہ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ اور اپوزیشن کے الزامات اور مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعظم کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ میرا دامن صاف اور ضمیر مطمئن ہے، سازشی ٹولے کے مطالبے پر کسی صورت استعفیٰ نہیں دوں گا، جے آئی ٹی کو تحفظات کیساتھ قبول کیا تھا۔ رپورٹ میں استعمال کی گئی زبان میں بدنیتی نظر آتی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا بے بنیاد اور جھوٹے الزامات پر استعفیٰ مانگنے والے اپنی طرف دیکھیں، ملکی ترقی کے ایجنڈے کو کسی سازش کا شکار نہیں ہونے دیں گے، کبھی دھاندلی، کبھی کرپشن، کبھی پانامہ اور کبھی کسی اور نام سے ہنگامے کھڑے کرنے والے ناکام و نامراد رہیں گے۔ وزیراعظم نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر کابینہ ارکان کو اعتماد میں لیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق نواز شریف نے پانامہ کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کیا اور کہا کہ ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ الزامات اور مقدمات کا عدالتوں میں سامنا کریں گے۔ رپورٹ میں استعمال کی گئی زبان میں بدنیتی نظر آتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کسی منصوبے میں کرپشن کی ہے تو بتایا جائے، میرے یا شہباز شریف کے کسی بھی دور میں کوئی کرپشن ہوئی ہے، کسی کرپشن کا ثبوت ہے تو سامنے لایا جائے۔ ملکی ترقی کے ایجنڈے کو کسی سازش کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ماضی میں تماشوں کی بھاری قیمت ادا کرچکا، اب یہ سلسلہ بند ہوجانا چاہئے، ہماری انگلیاں عوام کی نبض پر ہیں، سائنٹفک جائزے بتا رہے ہیں کہ عوام کی بھاری اکثریت ہمارے ساتھ ہے۔ اجلاس میں وزیراعظم پر اعتماد کی قرارداد پیش کی گئی جس کی ارکان نے ڈیسک بجا کر منظوری دی۔ علاوہ ازیں کابینہ اجلاس میں مشترکہ مفادات کونسل اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کے نئے ائرپورٹ کا نام تجویز کرنے کیلئے کمیٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ پانامہ کیس کا جائزہ لیا گیا اور شرکاء نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وہ سازشی ٹولے کے کہنے پر مستعفی ہونے کی بجائے ان کا مقابلہ کریں اور کسی صورت مستعفی نہ ہوں۔ وفاقی کابینہ کے ارکان نے وزیراعظم کو سازشی ٹولے کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا مشورہ دیا۔کابینہ نے اوگرا میں ممبر گیس کی تعیناتی کیلئے شرائط و ضوابط کی منظوری سمیت سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی کے ایم ڈی کے تقرر کی منظوری بھی دی۔ نیو اسلام آباد ائرپورٹ کا نام تجویزکرنے کے لئے حاصل بزنجو، مریم اورنگزیب، عرفان صدیقی اور بیرسٹر ظفر اللہ پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر دفاع خواجہ آصف سمیت تمام اہم وفاقی وزراء اور مشیروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں64 نکاتی ایجنڈے پر مشاورت کی گئی، اجلاس کے دوران مختلف ممالک کے ساتھ دفاع، تعلیم اور باہمی تعاون کے 56 معاہدوں کی منظوری دی گئی۔ ملک کی مجموعی سیاسی، سلامتی اور اقتصادی صورتحال پر غور کیا گیا۔
نواز شریف