• news

مہم سی پیک کے خلاف امریکی ‘ بھارتی سازش ‘ پانامہ دیگ ٹھنڈی ہو رہی ہے‘ وزیراعظم استعفی نہ دیں: فضل الرحمن

کراچی (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علماء اسلام کے سربراہ اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف حالیہ مہم کو سی پیک کے خلاف امریکی اور بھارتی سازش قرار دیتے ہوئے وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس سازش کے سامنے ڈٹ جائیں اور پیپلز پارٹی سے کہا ہے کہ وہ نوشتہ دیوار پڑھ لے۔ ہم نے گزشتہ اسمبلی میں بھٹو کے عدالتی قتل کیخلاف قرارداد منظور کی، ایسا نہ ہو کہ آنے والے دنوں میں ہم ایک اور قرارداد منظور کر رہے ہوں۔ ملک، جمہوریت اور پارلیمنٹ کے خلاف کسی بھی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ موجودہ مہم 2014ء کے دھرنوں کا تیسرا فیز ہے۔ تحریک انصاف نے خیبر پی کے میں اداروں کو تباہ کردیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر باب الرحمت مسجد علامہ شاہ احمد نورانی چورنگی (نمائش چورنگی) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو بحرانی کیفیت پیدا کی گئی ہے یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کے تحت سی پیک کے منصوبے کو ناکام اور پاکستان کو معاشی واقتصادی طور پر مفلوج کرنا ہے۔ یہ امریکی اور بھارتی منصوبہ ہے جو یہ چاہتے ہیں کہ پہلے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا جائے اور اس کے بعد سی پیک کو سبوتاژ کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو استعفیٰ نہ دینے پر ڈٹ جانا چاہئے، مسئلہ پانامہ کا نہیں، ملک کو غیر مستحکم کرنے کا ہے۔ ہم پاکستان کے روشن مستقبل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مجھے پیپلز پارٹی پر حیرت ہوتی ہے کیا آصف علی زرداری، عمران خان کی نظر میں نوازشریف سے کم چورہیں؟ میں نے دھرنے کے وقت بھی وزیراعظم سے کہا تھا کہ استعفیٰ نہ دینا آج بھی کہتا ہوں کہ ڈٹ جائیں، اداروں کے تصادم کا تاثر دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کسی صورت مستعفی نہ ہوں، استعفیٰ دیکر جو پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں وہ کس منہ سے دوسروں سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں جو آئینی طور پر آپکا وزیراعظم ہے، آپ اسکو اخلاق سکھا رہے ہیں، ہمارا ملک بحرانوں کا متحمل نہیں ہوسکتا، تمام اداروں کو ایک پیج پر ہونا چاہئے۔ سی پیک گریٹ گیم کا حصہ ہے، امریکہ اور بھارت اسکو رکوانا چاہتے ہیں۔ خیبر پی کے میں کرپشن کے کیس کیوں نہیں اٹھائے جا رہے۔ دھرنوں کا راستہ روک کر ہم نے سی پیک کا راستہ کھولا۔ انہوں نے اپنے وزیر کو کرپشن پر پارٹی سے نکال کر دوبارہ کیوں قبول کیا ہے، اپنے صوبے کو برباد کرکے ملک کو آپ نے کیا دینا ہے؟ انہوں نے پولیس کا نظام برباد کیا، اداروں کے ادارے مستعفی ہوئے ہیں۔ انکے ایک چیف سیکرٹری نے چارج شیٹ دیکر استعفیٰ دیا۔ دوسرے نے چارج شیٹ دیئے بغیر استعفیٰ دیا، خیبر پی کے کابینہ کے اجلاس میں تمام سیکرٹریز سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔ کیا کسی اور صوبے میں ایسا ہوا۔ پانامہ کی پکتی ہوئی دیگ ٹھنڈی ہونے جا رہی ہے۔ اس طرح تبدیلیاں لائی جائیں گی تو پارلیمنٹ کو اسکا ادارہ سمجھا جائیگا؟ جے آئی ٹی بنانا ایگزیکٹو افیئرز میں آیا ہے، آدھی رات کو کئے گئے فیصلے عوام نہیں کرتی کوئی اور لوگ کرتے ہیں۔ پانامہ کو ہتھیار بنا کر استعمال کیا جا رہا ہے، جو آج ہو رہا ہے کل آپ اسے دیکھ کر روئیں گے۔ سی پیک اور پاکستان کے استحکام کو سبوتاژ کرنا امریکہ کا ایجنڈا ہے۔ فوج بڑی ضامن ہے، ضمانت اسی وقت دے سکتی ہے جب قومی یکجہتی ہو۔ عمران خان کے بارے میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہوں نے خود وہ کام کئے جو کسی سیاسی آدمی کو نہیں کرنے چاہئیں۔ خورشید شاہ دھرنے کے وقت وزیراعظم پر پہلو میں بیٹھ کر جمہوریت بچاتے رہے اب ان لوگوں کے ساتھ کیسے بیٹھے ہیں۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کلی یا جزوی طور پر درست بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی ہو سکتی ہے۔ یہ بدبختی ہوگی کہ عدالتی فیصلے کو ’’جوڈیشل کو‘‘ قرار دیا جائے ان لوگوں کو اخلاقی مطالبہ کرنے کا کیا حق ہے۔ انہوں نے کیا کام کئے ہیں جے یو آئی (ف) کو حکومت دی جائے تو کرپشن ختم ہوجائیگی۔

ای پیپر-دی نیشن