نیب قوانین کے خاتمے کا بل آئین سے متصادم ہے گورنر سندھ نے اعتراض لگا کر واپس بھجوا دیا
کراچی(این این آئی+صباح نیوز) گورنر سندھ محمد زبیر نے سندھ اسمبلی سے منظورکردہ نیب قوانین کے خاتمے اور کیپٹو پاور پلانٹ سبسڈی کے بل پر اعتراضات لگا کر واپس بھجوا دیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گورنرسندھ محمدزبیر نے نیب قانون کے خاتمے اورکیپٹو پاور پلانٹ سبسڈی کے بل پر اعتراضات لگا کر واپس بھجوا دیئے ہیں۔ سپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی نے دونوں بل ایوان سے منظوری کے بعد دستخط کے لیے گورنرہائوس بھجوائے تھے تاہم گورنرنے دونوں بلز پراعتراض لگا کراسے سپیکر سندھ اسمبلی کو واپس بھجوا دیاہے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ بلز پر از سر نو جائزہ لے کر دوبارہ بھجوایا جائے۔گورنر کی جانب سے اعتراض میں کہا گیا ہے نیب کے خاتمے کا بل آئین اور قومی احتساب بل 1999 سے متصادم ہے۔گورنرسندھ نے خیبر پی کے اسمبلی میں پیش احتساب ایکٹ کا بھی حوالہ دیا۔انہوں نے کہا صوبائی اسمبلی وفاق سے متصادم قانون بناتی ہے تو وفاقی قانون لاگو ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکرپشن کا خاتمہ ہم سب کی ذمہ داری ہے اور نیب قانون کا خاتمہ عوامی مفاد سے متصادم ہے اس لئے نیب قانون کے خاتمے کے بل کی توثیق نہیں کی جاسکتی۔ کرپشن معمولی معاملہ نہیں ہے، اس کا خاتمہ ریاست کی اولین ترجیحات میں سے ہے۔سندھ اسمبلی بل کا از سر نو جائزہ لے۔گورنر سندھ کی جانب سے بل کے ساتھ لکھے گئے اختلافی نوٹ میں کہا گیا کرپشن کا خاتمہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ یہ بل عوامی مفاد سے متصادم ہے۔ اس لئے اس بل کی توثیق نہیں کر سکتا۔ دوسری جانب وزیر قانون سندھ ضیاالحسن النجار نے کہا احتساب سے متعلق نیب کا بہتر قانون لا رہے ہیں۔ بل دوبارہ سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے۔ واضح رہے کہ اسمبلی نے 3 جولائی کو نیب آرڈیننس کے خاتمے کا بل کثرت رائے سے منظور کیا تھا جس کے تحت اب سندھ میں بدعنوانی پر کارروائی محکمہ اینٹی کرپشن کرے گا اور نیب کو کسی کارروائی کا قانونی اختیار نہیں ہو گا۔