وزیراعظم مستعفی ہوں‘ اسمبلیاں مدت پوری کریں پی پی‘ پی ٹی آئی سمیت7 اپوزیشن جماعتیں متفق
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ سپیشل رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر اختلاف برقرار ہے۔ 3 گھنٹے جاری رہنے والے اجلاس میں پی پی، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی سمیت اپوزیشن کی 7 جماعتوں نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اسمبلیوں کو مدت پوری کرنی چاہئے۔ اے این پی اور کیو ڈبلیو پی نے استعفے کے مطالبے سے انکار کر دیا۔ شیرپائو نے کہا کہ فوری استعفیٰ نہیں چاہئے، باقی مطالبات پر اتفاق ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں لیکن نواز شریف مستعفی ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کریں گے، سسٹم کو ڈی ریل کرنا نہ مقصد تھا نہ ہونے دیں گے۔ ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ نواز شریف کے عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ استعفے کے مطالبے سے اختلاف کرنے والی جماعتوں اے این پی اور قومی وطن پارٹی کا کہنا ہے کہ چونکہ پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم سپریم کورٹ نے تشکیل دی ہے اس لیے عدالت عظمیٰ کو ہی اس کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ خیبر پی کے میں تحریک انصاف کی اتحادی قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ کا کہنا ہے کہ اس وقت حزب مخالف کی دیگر جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم کے استعفے کی مطالبے کی حمایت اس لیے نہیں کر سکتے کیونکہ یہ معاملہ ابھی عدالت میں ہے۔ بہتر یہی ہوگا کہ سپریم کورٹ کو ہی اس کا فیصلہ کرنا چاہئے اور استعفے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کو انتظار کرنا چاہئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کا موقف تھا کہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ قبل از وقت ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں حزب مخالف کی جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حزب مخالف کی زیادہ تر جماعتیں وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ نواز شریف ابھی مستعفی ہو جائیں تو شاید انہیں سپریم کورٹ میں خفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی میڈیا سے الجھ پڑے کہ وہ یہ تاثر دینے کی کوشش نہ کرے کہ حزب مخالف کی جماعتوں میں وزیراعظم کے استعفے پر اختلاف پایا جاتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں تحریک انصاف میں شامل ہونے والے بابر اعوان کے مطالبے کو ان کی ذاتی رائے قرار دیا اور کہا یہ پارٹی کا مطالبہ نہیں ہے۔ بابر اعوان نے وزیر اعظم کے استعفے کے ساتھ ساتھ قبل از وقت انتخابات کروانے کا کہا تھا۔ شاہ محمود نے واضح کر دیا ہے کہ نئے انتخابات نہیں بلکہ وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہئے اور قومی اسمبلی نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے۔ اجلاس میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما غلام احمد بلور، عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید احمد، فاٹا سے پارلیمانی رہنما شاہ جی گل آفریدی، عوامی جمہوری اتحاد کے عثمان ترکئی بھی شریک ہوئے۔ سپریم کورٹ میں پانامہ سکینڈل کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ جے آئی ٹی بننے پر حکمرانوں نے خوشیاں منائیں اور مٹھائیاں تقسیم کیں جیسے ہی تفتیش کا عمل شروع ہوا پہلے ہی ہفتے میں جے آئی ٹی پر حکومت کی طرف سے حملے شروع کر دیئے گئے۔ حیران کن امر یہ ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم کے بارے میں اس رپورٹ پر بھارت بھی پریشان ہے۔ ہم تو سمجھ رہے تھے کہ دو تین افراد ہوں گے یہ تو سارا حکمران خاندان ملوث نکلا ہے۔ سارے خاندان کا کچا چٹھہ کھول کر رکھ دیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے پارلیمنٹ سمیت قوم سے دو بار خطاب میں استعفیٰ کی پیشکش کی تھی وزیراعظم کو اپنے ان تینوں وعدوں کی پاسداری کرنی چاہئے وزیراعظم کا جھوٹ پکڑا گیا ہے اور جب ایسا ہو جائے تو وہ قوم کا اعتماد کھو بیٹھتا ہے۔ وزیراعظم وعدہ خلافی نہ کریں، استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔ اپوزیشن جمہوری پارلیمانی نظام کو چلتا دیکھنا چاہتی ہے۔ اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ نیا وزیراعظم لے کر آئیں، ہم سب چاہتے ہیں کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے۔ انہوں نے کہا کہ ساری جماعتیں جمہوریت کے ساتھ ہیں۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا ہم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہونگے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قومی اسمبلی کے اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرانے کا اختیار اپوزیشن لیڈر کو دے دیا ہے۔ ہماری مسلم لیگ (ن) کے ساتھ لڑائی نہیں بلکہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ لڑائی ہے۔ مسلم لیگ (ن) میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ نوازشریف اپنے رویے پر نظرثانی کریں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نے الٹراساؤنڈ کر دیا ہے۔ 100 فیصد مثبت رپورٹ ہے۔ نسخہ اور دوائی سپریم کورٹ نے تجویز کرنی ہے۔ مریض کی حالت یہی ہے اسے استعفیٰ دینا چاہئے۔ احتساب سب کا چاہتے ہیں اپوزیشن اپنے آپ کو بھی احتساب کے لئے پیش کرتی ہے۔ ہم جمہوریت کے دفاع کے لئے ساتھ ہیں۔ پاکستان ایک جسم ہے اور جمہوریت اس کی روح ہے۔ جمہوریت کے بغیر پاکستان کے وجود کو قائم نہیں رکھا جا سکتا۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کی 9 جماعتیں جن میں پی پی پی، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، پاکستان مسلم لیگ (ق) اور آفتاب شیرپائو شامل ہیں اس بات پر متفق ہیں کہ وزیراعظم کا اپنے عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اے این پی اور قومی وطن پارٹی نے استعفے کی مخالفت کی ہے۔ گزشتہ روز نوائے وقت کے ساتھ بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ سات جماعتوں کا موقف ہے کہ وزیراعظم فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ خود وزیراعظم نے قوم کے سامنے یہ کہا کہ اگر ان کے خلاف کوئی بات سامنے آئی تو وہ ایک لمحے کیلئے بھی عہدے پر نہیں رہیں گے اب جے آئی ٹی نے وزیراعظم اور ان کے خاندان کے خلاف کرپشن کے ثبوتوں کے انبار لگا دیئے ہیں اب انہیں اپنے وعدے کا پاس کرتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کی پارٹیوں میں کوئی اختلاف رائے نہیں ہے، ہم اے این پی اور آفتاب شیرپائو کی رائے کا احترام کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔