• news

بھارتی فورسز کے ہاتھوں منی پور میں 62 بے گناہ افراد کی ہلاکت، سپریم کورٹ نے تحقیقات کا حکم دیدیا

نئی دہلی (بی بی سی) بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں مرکزی تفتیشی ادارے سی بی آئی کو شمال مشرقی ریاست منی پور میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں 62 بے گناہ افراد کی فرضی جھڑپوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔ عدالت نے اس سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے بعد 1979 سے لے کر 2012 کے درمیان ہلاک کیے جانے والے واقعات کی تفتیش اور سی بی آئی کو اپنی رپوٹ آئندہ سال 28 جنوری تک پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے الزام لگایا کہ 1979 سے 2012 کے درمیان منی پور میں بہت سے افراد کو بھارتی فورسز اور پولیس نے فرضی مقابلوں میں مارا۔ اس میں نابلغ بچے اور بہت سی خواتین بھی شامل ہیں۔ 2010-12 میں انسانی حقوق کی تنظیم 'ایکسٹرا جوڈیشیل وکٹم فیملی ایسوسی ایشن' نے تقریباً 1528 ایسے کیسز درج کیے جس میں بھارتی فوج اور ریاستی پولیس کی جانب سے فرضی تصادم میں لوگوں کو ہلاک کرنے کا انکشاف کیا گیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ فوج کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے جس کا موقف یہ رہا ہے کہ اس معاملے میں مزید تفتیش کی کوئی ضرورت نہیں۔ فوج کا یہ بھی کہنا رہا ہے کہ وہ 62 میں سے 30 معاملات کی خود ہی تفتیش کرا چکی ہے۔ غور طلب ہے کہ کشمیر کی طرح ریاست منی پور میں بھی افسپا جیسا قانون سنہ 1958 سے نافذ ہے جس کے تحت سیکورٹی فورسز کو بہت سے خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔ اس قانون کے تحت بغیر وارنٹ کے فوجی کسی بھی گھر میں گھس کر تلاشی لے سکتے ہیں۔ فوج کو ہر طرح کی کارروائی کی اجازت ہے۔ منی پور کے ایک سابق پولیس ہیرو جیت سنگھ نے گذشتہ ماہ بی بی سی کو بتایا تھا کہ انھوں نے منی پور میں 100 سے زیادہ افراد کو قتل کیا اور انھوں نے جسے بھی ہلاک کیا اس کی تفصیل ان کی ڈائری میں درج ہے۔ انہوں نے کہا 'میں تو بس اپنے سینیئر حکام کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے اپنا فرض ادا کر رہا تھا۔ میں اب قبول کرتا ہوں کیونکہ مجھے لگتا ہے سچ بولنا بھی بہت ضروری ہے۔

منی پور

ای پیپر-دی نیشن