پانامہ کیس کے فیصلے تک نوازشریف کی اسمبلی رکنیت معطل کی جائے: وکلا ایکشن کمیٹی
لاہور (وقائع نگارخصوصی) وکلا کی نیشنل ایکشن کمیٹی نے وزیراعظم نوازشریف سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ دہراتے ہوئے تحریک تیز کرنے کا اعلان کردیا۔ کمیٹی اپنا مطالبہ منوانے کیلئے آئندہ تین ہفتوں میں اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں آل پاکستان وکلاء نمائندہ کنونشن منعقد کرے گی۔ لاہور ہائیکورٹ بار میں نیشنل ایکشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد وزیر اعظم کے پاس کوئی قانونی آئینی جواز باقی نہیں رہا کہ وہ اپنے عہدے پر براجمان رہ سکیں۔ قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا کہ اگر کوئی انکوائری کمیشن بنا تو فیصلہ خلاف آنے پر وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں گے۔ جمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے پوری دنیا میں جن سربراہان حکومت کا نام پانامہ میں آیا انہوں نے استعفیٰ دیا تو اس طرح وزیر اعظم بھی استعفیٰ دیں۔ نوازشریف اپنے خطاب سے انخراف کرتے ہوئے جھوٹ کے مرتکب ہوئے ہیں اور آئین کے آرٹیکل 62-63 کی رو سے وزیر اعظم نہیں رہے۔ اعلامیے کے مطابق شریف فیملی اور حکومتی نمائندے سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کیخلاف گندی زبان بند کریں ۔ پاکستان بھر کے وکلا سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑے ہیں اور جے آئی ٹی کی رپورٹ کو سپورٹ کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کروایا جائے۔ سپریم کورٹ انشاء اللہ آئین اور قانون کے مطابق کرپشن کیخلاف بڑا فیصلہ دیگی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ کرپشن فری پاکستان بنانے میں پہلا قطرہ ثابت ہوگا۔ انٹرنیشنل سطح پر پاکستان کا نام بدنام ہو رہا ہے۔ ملکی ساکھ جمہوریت اور پاکستان کے وقار کیلئے فوری طور پر وزیر اعظم استعفیٰ دیں اور اپنے ذاتی مفاد کی خاطر پورے ملک کے امیج کو برباد نہ کریں اور نہ ہی آئینی جمہوری اداروں کو مورود الزام ٹھہرائیں۔ وکلاء آئین کے سپاہی ہیں اور عدلیہ کی آزادی اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ اگر 1997ء کی طرح سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا تو پورے پاکستان کے وکلاء سپریم کورٹ کی حفاظت کیلئے شانہ بشانہ کھڑے ہونگے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پورے پاکستان میں بار ایسوسی ایشنز اور بار کونسلز ہر جمعرات کو سڑکوں پر بھی نکلیں گی اور اپنے جنرل ہائوسز میں اجلاس کریں اور وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ بھر پور طریقے سے کریں گے۔ وزیراعظم اور انکے خاندان کے افراد جے آئی ٹی رپورٹ میں قصور وار پائے گئے ہیں انکے نام ای سی ایل میں ڈالے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ وکلاء سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ پانامہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے جلد فیصلہ کرے اور حتمی فیصلہ آنے تک میاں محمد نواز شریف کی قومی اسمبلی کی رکنیت کو معطل کیا جائے۔ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق آل پاکستان وکلاء نمائندہ کنونشن بڑی سطح پر طلب کر کے استعفیٰ کی تحریک کو کامیاب بنائیں گے۔ 20 جولائی کو اسلام آباد 29 کو لاہور کو لاہور اور 5 اگست کو کراچی میں آل پاکستان وکلاء کنونشن منعقد کئے جائیں گے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ وہ کوئٹہ میں شہید ہونیوالے وکلاء کے اہل خانہ کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت انکی مالی معاونت کرے اور سپریم کورٹ میں زیر سماعت ازخود کیس کی سماعت فوری طور پر کی جائے۔ اعلامیے کے مطابق سرکاری وکلاء کی طرف سے 20 مئی کو لاہور میں وکلاء کنونشن میں مداخلت کی بھر پور مذمت کی گئی۔جبکہ نصیر احمد بھٹہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی بار کی رکنیت معطل کرنے اور سرکاری وکلا کے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن میں داخلے پر پابندی کا بھی اعلان کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملک بھر کے وکلاء وزیر اعظم اور حکمران جماعت کی طرف سے سازش کا راگ الاپنے کے نام پر ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ نیشنل ایکشن کمیٹی کا اجلاس سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی کی صدارت میں ہوا۔