سپریم کورٹ میں آج پانامہ کیس کی سماعت ‘ حکومت جے آئی ٹی رپورٹ چیلنج کرے گی‘ سخت حفاظی انتظامات
اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سپریم کورٹ کا 3رکنی پانامہ عملدرآمد بنچ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں آج سماعت کرے گا۔ سیاسی گرما گرمی عروج پر پہنچ گئی، وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان سمیت 34 افراد سے تحقیقات کے بعد جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی تھی۔ ذرائع کے مطابق حکومت جے آئی ٹی رپورٹ کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔ اپوزیشن کے بڑے وفد نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے، پیپلزپارٹی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہیں جبکہ اے این پی اور عوامی وطن پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ وزیراعظم نے پہلے اپنی کابینہ سے بھرپور اعتماد حاصل کرکے اپوزیشن کے استعفیٰ کے مطالبے کو یکسر مسترد کردیا۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے۔ تجزیہ کار کہتے ہیں سیاسی چالیں اپنی جگہ لیکن فیصلہ سیاسی اکھاڑے کی بجائے اب سپریم کورٹ میں ہی ہو گا۔ سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں‘ عدالت کے سکیورٹی انتظامات مزید سخت کر دئیے گئے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد آج پہلی سماعت ہو رہی ہے۔ عدالت کے باہر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ پولیس کے 700 اہلکار تعینات ہونگے‘ رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کے افسر بھی ڈیوٹی دیں گے۔ ریڈ زون جانے والے تمام راستوں کی سخت چیکنگ کی جائے گی۔ پولیس کمانڈوز‘ لیڈیز کمانڈوز‘ ایلیٹ فورس اور محافظ سکواڈ بھی لگائے جائیں گے۔ آئی جی اسلام آباد خالد خٹک‘ ایس ایس پی آپریشنز ساجد کیانی نے اتوار کو سکیورٹی انتظامات کا جائزہ بھی لیا۔ رینجرز اور ایف سی کے دستے بھی سپریم کورٹ کی سکیورٹی کیلئے تعینات ہوں گے کوئیک ریسپانس فورس بھی ہائی الرٹ رہے گی۔ سپریم کورٹ میں صبح چھ بجے سے تاحکم ثانی سکیورٹی کو ہائی الرٹ رکھا جائے گا۔ حکومت نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لئے وکلاء کی جو نئی ٹیم تشکیل دی ہے اس میں خواجہ حارث‘ مصطفیٰ رمدے اور پرویز اختر کے نام نمایاں ہیں۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم میں بعض دوسرے قانون داد بھی شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق حکومتی وکلاء کی ٹیم کی طرف سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر جوابات داخل کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے مزید وقت کی استدعا کئے جانے کا امکان ہے۔پیپلز پارٹی کی جانب سے سید خورشید شاہ اور سردار لطیف کھوسہ پانامہ کیس کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ جائیں گے۔ قانونی حلقوں کی رائے ہے کہ سپریم کورٹ آج کی سماعت میں مسلم لیگ (ن) کے لیڈروں کی تقریروں کے ٹرانسکرپٹس اور ایس ای سی پی کے چیئرمین پر دستاویزات میں ٹمپرنگ کے معاملہ پر پہلے غور کرے گی۔ ان حلقوں کے مطابق جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بارے میں حکومت اور مخالف فریقوں کے مؤقف کی سماعت میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔