لیگی دھڑوں کے اتحاد پر شجاعت کو مثبت جواب نہ ملا‘ ذوالفقار کھوسہ کسی بھی رکن اسمبلی کو ساتھ ملانے میں ناکام
لاہور (فرخ سعید خواجہ) حکمران مسلم لیگ (ن) کو تقسیم کرنے کی کوششیں کرنے والے ناراض سینیٹر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ تاحال کوئی کامیابی حاصل نہیں کر سکے اگرچہ ان کی جانب سے بہت سے دعوے الیکٹرونک میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آئے لیکن عملاً وہ کسی رکن قومی اسمبلی یا پنجاب اسمبلی کو اپنی حمایت میں اپنے ساتھ منظر عام پر لانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ ادھر چودھری شجاعت حسین نے مسلم لیگی دھڑوں کو ایک مرتبہ پھر اکٹھا کرنے کی ٹھانی تھی لیکن انہیں مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگارو سید صبغت اللہ شاہ راشدی اور مسلم لیگ ضیاءالحق کے سربراہ اعجاز الحق سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا حتٰی کہ نواز شریف سے ناراض سید غوث علی شاہ کو بھی وہ اپنے ساتھ متحرک کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ اب مسلم لیگ (ن) اور نواز شریف کے مخالفین کی تمام امیدیں چودھری نثار علی خان سے وابستہ ہیں تاہم مسلم لیگ (ن) کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ چودھری نثار بے شک بعض معاملات پر وزیراعظم سے اختلاف رائے رکھتے ہیں لیکن وہ نواز شریف کی قیادت کو کبھی چیلنج نہیں کریں گے۔ چودھری نثار اور نواز شریف، شہباز شریف کے درمیان بھائیوں والا تعلق ہے۔ میاں شہباز شریف بھی کئی معاملات میں نواز شریف سے اختلاف رائے کرتے ہیں لیکن بڑے بھائی کے احترام میں اس کا دھیمے لہجے میں اظہار کرتے ہیں جبکہ چودھری نثار دبنگ انداز میں رائے بیان کرتے ہیں اور بسا اوقات ناراضی کا اظہار بھی کرتے ہیں لیکن ان کی مسلم لیگ (ن) سے وابستگی اٹل ہے۔ ادھر وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لئے مشاورت شروع کر دی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کو اجلاس ریکوزیشن کرنے کا اختیار دیا تھا لیکن انہوں نے اجلاس بلانے کی بجائے سینٹ کے اجلاس پر ہی اپوزیشن کی توجہ مرکوز رکھنے کو فوقیت دی ہے۔ امکان غالب ہے کہ مسلم لیگ (ن) خود ہی قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق وزیراعظم میاں نواز شریف قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔
کھوسہ ناکام