• news

;;;سیاسی بیانات کے برعکس کسی نے شریف فیملی کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا نہ کی

اسلام آباد (محمد صلاح الدین خان) سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت میں سےاسی بےانات کے برعکس کسی درخواست گزار نے شریف فیملی سمیت ملوث کسی فرد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا نہیں کی، توقع کے خلاف تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ کے وکلاءنے اپنے دلائل مکمل کر لیے جن میں زےادہ تر دوبار رپیٹ کیے گئے تھے، پانامہ بنچ کے تین رکنی بنچ کے ججز نے زےادہ ریمارکس نہیں دیئے جبکہ مقدمہ کے فریق وکلاءسے جے آئی ٹی کی رپورٹ کی سفارشات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امکانی سوالات کئے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ عدالت جے آئی ٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کی پابند نہیں آپ بتائیں ان پر کیوں عمل کریں؟ فائنڈنگ کسی ایک فریق کے خلاف استعمال نہیں کرسکتے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم جے آئی ٹی کی سفارشات پر کس اختےار کے تحت اور کہاں تک عمل کرسکتے ہیں۔ دوران سماعت شیخ رشید احمد اپنے دلائل کے دوران بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان کو جلدی میں ”جناب سپیکر“ کہہ گئے وکلاءنے توجہ دلائی کہ سپیکر نہیں مائی لارڈ کہیں بعدازاں معذرت کرلی ان کے عوامی تقریر کے انداز میں دیئے گئے دلائل سے عدالت میں موجود سامعین محظوظ ہوتے رہے شیخ رشید نے جے آئی ٹی کے ممبران کو ”سپر سکس(6)“ کا خطاب دےا،انہوں نے بھی کچھ پرانی باتین دہرائیں۔ جماعت اسلامی کے وکیل انگریزی میں لکھ کر لائے مگر زےادہ تر دلائل اردو زبان میں دیئے، جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھنے پر عدالت نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہ یہ ہمارے پاس ہے ہم پڑھ چکے کوئی نئے دلائل ہیں تو دیں۔کمرہ عدالت میں لیگی رہنماﺅں کے چہرے اداس جبکہ پی ٹی آئی کے رہنماءوکلاءبرجوش رہے اور آخر تک عدالت سے یہی توقع کرتے ہوئے کہ ابھی پی ایم کی نااہلیت کا حکم جاری کردیں گے۔ رش کا یہ عالم تھا کہ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کو سیٹ نہ ملی میز پر کتابیں اور فائلیں رکھ کر جائزہ لیتے رہے جبکہ پی ایم کی لیگل ٹیم کے نئے وکیل طارق پرویز احمد بھی کیس کی سماعت کے شروع سے آخر تک میز کے آگئے فائلیں اٹھائے کھڑے رہے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ضابطہ فوجداری اور نیب مقدمات کے ماہر وکیل ہیں ۔ کمرہ میں پی ٹی آئی کے رہنماءنعیم الحق، علیم، شفقت محمود بھی سوتے رہے۔ پانامہ کیس کے وقفہ سے پہلے حصہ میں مریم اورنگزیب کو بھی سیٹ تو سیٹ کھڑے ہونے کی بھی مناسب جگہ نہ مل سکی بحالت مجبوری کورٹ روم دو کے دروازے کے پاس راستے میں کھڑا ہونا پڑا، مگر یہاں بھی وہ سکون سے کھڑی نہ ہوسکیں میڈےا کے نمائندوں کی رپورٹنگ کی پرچےاں باہر پہچاتی رہیں۔ کورٹ روم میں متعلقہ افراد سے زےادہ سکیورٹی افراد رش ایک موقع پر ججز بھی گھبرا گئے جسٹس اعجاز افضل خان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوراایس ایس پی احمد اقبال کو طلب کر لےا بعدازاں انہیں کورٹ روم میں ہی کھڑا ہونے کا حکم دےا۔ عمران خان نہیں آئے جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار آئے مگر رش کے باعث جگہ نہ ملنے پر تھوڑی دیر بعد واپس چلے گئے۔

دلائل /ای سی ایل

ای پیپر-دی نیشن