لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی نااہلی کے لئے عمران خان کی درخوست خارج کر دی
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کی نااہلی کے لئے عمران خان کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی جب کہ سپیکر قومی اسمبلی نے وزیراعظم وفاقی وزراء اور دیگر کے خلاف نااہلی کا ریفرنس مسترد کر دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل میں کہاکہ شہباز شریف عوامی عہدہ رکھنے کے ساتھ ذاتی کاروبار سے منسلک رہے اور انہوں نے اپنے بھائی میاں نواز شریف کو چھ ارب کے تحائف دیئے۔ اس رقم کی کوئی منی ٹریل نہیں۔ شہباز شریف نے اپنے خاندان کی ملکیت شوگر ملز غیر قانونی طور پر منتقل کیں اور منتقلی کے لئے اثر و رسوخ استعمال کیا۔ شریف خاندان کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کرکے حلف کی خلاف ورزی کی۔ ووٹرز کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا۔ اختیارات سے تجاوز کرنے اور غیر قانونی اثاثے بنانے پر وزیر اعلی پنجاب کی اسمبلی کی رکنیت سے نااہل قرار دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی کا متعلقہ فورم موجود ہونے کے باوجود انہوں نے براہ راست عدالت سے کیوں رجوع کیا جس پر بابر اعوان نے کہا کہ متعلقہ فورم سے بھی رجوع کیا تھا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی بھی اسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں جس سے شہباز شریف کا تعلق ہے۔ آئین کے آرٹیکل 62کے تحت نااہلی کا فورم عدالت عالیہ ہی ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے ابتدائی دلائل کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعدازاں درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ سماعت کے بعد تحریک انصاف کے کارکن احاطہ عدالت میں گو نواز گو کے نعرے لگاتے رہے۔ علاوہ ازیں لاہور میں وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کو نیب ریفرنس سے مشروط کرنے کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس سپریم کورٹ میں ہونے کے باوجود عدالت عالیہ سے کیوں رجوع کیا گیا۔