18 ایرانی کمپنیوں‘ شخصیات پر نئی امریکی پابندیاں‘ ہم بھی لگائیں گے: تہران
واشنگٹن / تہران (نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی + این این آئی) امریکہ محکمہ خارجہ کے مطابق بلیسٹک میزائل پروگرام جاری رکھنے ‘ دہشت گرد گروپوں کی حمایت غیرقانونی‘ مجرمانہ سرگرمیوں پر 18 ایرانی کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جبکہ ایران نے مذمت کرتے ہوئے جوابی اقدام کے طورپر کچھ امریکیوں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ یہ افراد ڈرونز اور عسکری آلات کی تیاری میں ملوث تھے۔ کچھ افراد امریکی‘ یورپی سوفٹ ویئر پروگرامز چوری کرکے ایرانی حکومت کو فروخت کرتے تھے۔ ادھر ایرانی پارلیمنٹ نے ایک بل کی منظوری دیدی۔ محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے خطے پر امریکی دہشت گردی اور مہم جوئی سے نمٹنے کیلئے میزائل پروگرام اور پاسداران انقلابی گارڈز کیلئے فنڈز اکٹھے کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ بل میں کہا گیا ہے حکومت القدس فورس اور مسلح افواج کیلئے حکومت 260 ملین ڈالر کے فنڈز مختص کرے۔ سپیکر لاریجانی نے کہا امریکہ کو واضح پیغام ہے پارلیمان اپنی طاقت سے مزاحمت کرے گی۔ ایرانی قوم ایک ہے۔ ہمارے خلاف اقدامات سے باز رہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئے گئے ایک اہم ترین وعدے سے پیچھے ہٹتے ہوئے ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدہ باقی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے دھمکی دی ہے کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنے کا تعلق اس کے نیوکلیئر پروگرام سے نہیں بلکہ دیگر دو عسکری پروگراموں سے ہے۔ ان میں ایک بلیسٹک میزائل اور دوسرا تیزرفتار سمندری کشتیوں سے متعلق ہے۔ ایرانی وزرات خارجہ کے ترجمان نے کہا یہ بھونڈا اقدام ہے۔ ان امریکیوں اور اداروں پر بھی ایسی پابندیاں لگائیں گے۔ جو خطے کے مسلمانوں اور ایرانی قوم کے خلاف اقدامات میں ملوث ہیں۔ میزائل پروگرام کے سربراہ جنرل امیر حاجی زادہ نے کہا امریکہ ایران کی قوت کم کرکے کمزور کرنا چاہتا ہے۔290 ارکان میں سے 211 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکہ کو ایران کی پورے مشرق وسطیٰ میں بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں پر سخت تشویش ہے جس سے علاقائی استحکام‘ سکیورٹی اور خوشحالی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ بیان میں ایران کی جانب سے حزب اللہ‘ حماس‘ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت اور یمن میں سعودی اتحاد کے خلاف لڑنے والے حوثی باغیوں کی حمایت کا حوالہ دیا گیا ہے۔