;حکومت نے 11 ماہ میں 7 ارب 43کروڑ ڈالر کے غیرملکی قرضے لئے، سینٹ قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں وفاقی سیکرٹری خزانہ نے انکشاف کیا کہ حکومت کی جانب سے جولائی 2016 سے مئی 2017ءتک غیرملکی اداروں سے7ارب 43کروڑ ڈالر قرض لیا گیا جبکہ اس مدت کے دوران حکومت نے تین ارب 62 کروڑ ڈالر قرض واپس کیا، چینی بینکوں سے بھی 2ارب ڈالر کا قرض لیا گیا جبکہ تقریباً گز شتہ ایک سال کے دوران بیرونی قرضوں پر 1ارب 16کروڑ ڈالر سود کی مد میں ادا کیا گیا، مقامی بینکوں سے 12ہزار نو سو 56ارب قرض لیا گیا، مقامی بینکوں سے لیے گئے اس مدت کے د وران قرض میں 1ہزار 182ارب کا اضافہ ہوا، جولائی2016ءسے مئی 2017ءتک نیٹ بیرونی قرض 3ارب 81کروڑ ڈالر لیا گیا، اجلاس میں سیکرٹری خزانہ نے چینی بینکوں سے لئے گئے قرضوں کی تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا اور کہاکہ ان کیمرہ بریفنگ دے سکتے ہیں۔ بدھ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سیلم ماونڈوی والا کی زیرصدارت ہوا۔ سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ ایک سال میں غیر ملکی قرضوں میں 18 فیصد اضافہ ہوا، سکوک بانڈز سے ایک ارب ڈالر کا قرض لیا گیا۔ آئی ایم ایف سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں سے 2 ارب 86 کروڑ ڈالر کا قرض لیا گیا۔ سینیٹر الیاس بلور اس دوران کہا کہ حکومت ریکارڈ تعداد میں قرضے لے رہی ہے کیا حکومت پر بینکوں سے قرضہ لینے کی حد مقرر کی جائے۔ اس پر سٹیٹ بنک کے حکام نے کہا کہ حکومت پر کوئی حد مقرر نہیں۔ سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ چینی قرضوں پر کتنا سود ادا کیا گیا، اس پر سکرٹری خزانہ نے کہا کہ چینی بینکوں سے قرضوں کی تفصیلات ان کیمرہ بریفنگ میں دے سکتے ہیں۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس معاملہ کو آئندہ میٹنگ میں دیکھ لیں جس پر خزانہ کمیٹی نے ایجنڈا آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ سینٹر محسن عزیز نے کہا کہ اپٹما کے ٹیکس ری فنڈز رکنے سے معیشت متاثر ہو رہی ہے اس وجہ سے 150 ٹیکسٹائل ملز بند ہوچکی ہیں۔ اپٹما اراکین سراپا احتجاج ہیں۔ اس دوران ایف بی آر کے حکام نے کہا کہ اپٹما اور ایف بی آر کے اعداد و شمار مختلف ہے، اپٹما والوں سے پوچھا ہے کہ 200 ارب روپے کے ٹیکس ری فنڈز کا نمبر کہاں سے ملا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 13 اگست تک اپٹما کے ٹیکس ری فنڈز جاری کرنے کی کوشش کریں گے اس مقصد کے لیے اپٹما کو اگلے ہفتے اجلاس کے لیے طلب کر لیا۔
غیرملکی قرضے