سپیشل اکنامک زونز سرمایہ کاروں کیلئے آئیڈیل ثابت ہوں گے : احسن اقبال
اسلام آباد (وقائع نگار)بورڈ آف انوسٹمنٹ نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) روٹ پر 46اسپیشل اکنامک زون کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔ بیجنگ میں ہونے والے پاکستان چائنا جوائنٹ کارپوریشن کمیٹی (پی سی جے سی سی) کے اجلاس میں بتایا گیا کہ منصوبے کے تحت مجوزہ 46 سپیشل اکنامک زون میں سے نو کو پہلے ہی ترجیحات میں شامل کرلیا گیا ہے جبکہ چینی کمپنیاں بھی انفراسٹرکچر، توانائی اور ریلوے سے متعلق متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہیں۔ آل پاکستان بزنس فورم کے صدر ابراہیم قریشی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ان سپیشل اکنامک زون میں تیار ہونے والی مصنوعات نہ صرف بر آمد کی جاسکیں گی بلکہ مقامی مارکیٹ میں بھی ڈیوٹی فری کے طور پر فروخت کی جاسکیں گی۔ انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی 20 کروڑ کی آبادی کے تناظر میں یہ سپیشل اکنامک زون سرمایہ کاروں کیلئے انتہائی آئیڈیل ہیںجبکہ چینی کمپنیاں بھی ان سپیشل اکنامک زون سے استفادہ کرسکیں گی۔ ابراہیم قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اپنے محل وقوع،ہنر مند افرادی قوت کی فراہمی، خام مال کی دستیابی اور ملک کے اندر اور باہر لنکیج کے باعث ہر سپیشل اکنامک زون اپنی اہمیت کے باعث سرمایہ کاروں کیلئے خاص فائدے کے حامل ہونگے۔ چین کو سپیشل اکنامک زون کی تیاری میں خصوصی مہارت حاصل ہے اور پاکستان اس سلسلے میں چینی تجربے سے استفادہ کرسکتا ہے ۔سی پیک منصوبے میں سپیشل اکنامک زون کی تعمیر کے جائزے کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلا س کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کو سپیشل اکنامک زون کی موثر تشہیر اور سرمایہ کاروں کیلئے انہیں پرکشش بنانے کے حوالے سے جلد پریزینٹیشن تیا رکرلینی چاہئیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے سے مقامی صنعتوں کو کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ مقامی بزنس کمیونٹی کے مفاد کا تحفظ ہوگا۔