• news

سابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کو زبردستی عہدے سے ہٹایا گیا: امریکی اخبار

واشنگٹن ( آن لائن )امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف کو 20 جون کی شب سینئر شہزادوں اور سکیورٹی حکام سمیت صفا محل بلایا گیا تھا جہاں پر محمد بن نائف کو علیحدہ کمرے میں لے جایا گیا اور حکام نے ان کے فون لے لیے تھے۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ نصف شب سے پہلے محمد بن نائف کو بتایا گیا بادشاہ سے ان کی ملاقات ہونی ہے تاہم بعد میں حکام نے ان پر دباو¿ ڈالا کہ وہ ولی عہد اور وزیر داخلہ کے عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔ ادھر ایک سعودی عہدیدار نے اس طرح کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ایسی من گھڑت خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ محمد بن نائف کو زبردستی عہدے سے بے دخل کر کے سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ان کی جگہ اپنے بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کو ولی عہد مقرر کیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیاہے کہ سابق ولی عہد محمد بن نائف کو عہدے سے ہٹائے جانے کی سب سے بڑی وجہ ان کی درد سے نجات کیلئے لی جانے والی ادویات تھیں اور ان کی جگہ شاہ سلمان نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کیا۔ رائٹرز کا کہناہے کہ سعودی سفارتی حکام اور عرب کے دیگر حکام کے درمیان یہ قیاس آرائیاں ہیں کہ شاہ سلمان اپنے بیٹے کے حق میں دستبردار ہونے کیلئے تیار ہیں۔ رائٹرز نے شاہی محل کے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیاہے کہ بادشاہ شاہ سلمان نے اسی ماہ ایک ویڈیو بیان ریکارڈ کروایا ہے جس میں وہ ممکنہ طور پر اپنے بیٹے کو تخت کی منتقلی کا اعلان کرتے ہوئے نظر آئیں گے جو کہ کسی بھی وقت چلایا جاسکتاہے۔
شاہ سلمان

ای پیپر-دی نیشن