کرپشن کی تاریک رات ختم ہونے کو ہے‘ امید کرتے ہیں فیصلے پر قوم جشن منائے گی : عمران
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ ہونے پر سیاسی حکمت عملی کیلئے بنی گالہ میں مرکزی قیادت سے اجلاس میں سیاسی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی مرکزی قیادت کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنمائوں شاہ محمود قریشی، جہانگیر خان ترین ، ڈاکٹر شیریں مزاری ،اسد عمر ، نعیم الحق، فیصل جاوید خان ، فواد چوہدری ، عثمان ڈار ، علی زیدی نے بھی شرکت کی جبکہ اجلاس میں ملٹی میڈیا لنک پر کراچی اور لاہور کی پی ٹی آئی قیادت بھی شریک تھی عمران نے اجلاس کو قانونی پہلوئوں پر مشاورت کیلئے اپنی لیگل ٹیم کو بھی دعوت دی تھی۔ اجلاس کے شرکاء نے پانامہ لیکس کے حتمی فیصلے کے بعد ملکی سیاست پر اس کے اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا اس موقع پر قانونی ٹیم کے ارکان نے پانامہ فیصلے کے ممکنہ خدوخال بھی شرکا اجلاس کے سامنے رکھے اجلاس نے سیالکوٹ اورلوئر دیر کے اجتماعات میں وزیراعظم محمد نواز شریف کے لب و لہجے کا بھی جائزہ لیا۔ اس موقع پر عمران نے کہا کہ نواز شریف کے پاس اقتدار سے رخصتی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا اس لئے وہ از خود ہی وزارت عظمیٰ کے منصب سے الگ ہوجائیں یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ سزاء کے بعد عہدہ چھوڑتے ہیں یا نہیں لیکن ہم نوازشریف کی جانب سے فیصلے کے بعد کسی قسم کا بحران کھڑا کرنے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم کے ضد پر مبنی روئیے اور اس کے ملکی سیاست، پارلیمنٹ اور جمہوریت پر اثرات کا تجزیہ بھی کیا گیا۔ تحریک انصاف کی قیادت نے وزیراعظم اور ان کے خاندان کے جرائم کے خلاف قومی اتفاق رائے کیلئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ تحریک انصاف نے جے آئی ٹی کی دسویں جلد عوام کیلئے جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ ظلم کی تاریک رات ختم ہونے جا رہی ہے۔ مجھے نیا پاکستان بنتا نظر آ رہا ہے۔ امید ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قوم جشن منائے گی۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اب پانامہ کیس اختتام کے قریب ہے، امید ہے عدالت عظمیٰ عوام کو مایوس نہیں کرے گی۔ تحریک انصاف نے آئندہ کی حکمت عملی تیار کرلی۔ عدلیہ سے حکومت محاذ آرائی پر ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عمران خان نے پارٹی رہنمائوں کو بیرون ملک جانے سے روک دیا۔ عمران نے کارکنوںکو فوری کال دینے کی تجویز مسترد کر دی اور کہاکہ کال دینے سے عدلیہ پر دبائو کا تاثر ملے گا۔ ضرورت پڑنے پر کارکنوں کو ہنگامی طور پر کال دی جائے گی۔ اسد عمر نے کہاکہ قانون کے سامنے سب برابر ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کا آج تک احتساب ہی نہیں ہوا۔ پہلی بار یہ احتساب کے نرغے میں آئے ہیں‘ ان کا مشرف دور میں احتساب نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے معافی مانگ لی تھی‘ جب آپ ڈیل کرکے گئے آپ کا احتساب رک گیا‘ پہلی دفعہ کرسی پر بیٹھے شخص کا احتساب ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے کل جے آئی ٹی کو دھمکیاں دیں‘ میاں صاحب قدم بڑھانے کی غلطی نہ کرنا۔نعیم الحق نے کہا ہے کہ فیصلہ محفوظ ہو گیا ہے، قوم امنگیں لگائی بیٹھی ہے کہ جھوٹے وزیراعظم سے نجات ملے گی۔ تحریک انصاف کے ترجمان بیرسٹر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ کا اہم ترین فیصلہ عدالت عالیہ نے محفوظ کرلیا ہے جو بہت جلد سنا دیا جائے گا، پارلیمان اور عدالت سے جھوٹ پر جھوٹ بولنے کے باعث نواز شریف پاکستان کو لیڈ نہیں کر سکتے، عدالتی فیصلے سے قبل ہی مستعفی ہو جائیں تو زیادہ بہتر ہو گا۔ نوازشریف نااہل بھی ہوں گے اور جیل بھی جائیں گے۔ پاپا اور پاپی سب کے دن گنے جا چکے ہیں۔